کراچی: مفتی منیب الرحمٰن نے کہا ہے کہ سودی معیشت اور سودی نظام کے خلاف تمام مکاتب فکر کو متحد ہوکر تحریک چلانے کی ضرورت ہے۔
جماعت اسلامی کے تحت حرمت سود سیمینار سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ اسلامی بینکنگ اسٹیٹ بینک کے ماتحت ہے اور اسٹیٹ بینک سودی نظام کے مطابق کارفرما ہے۔ جب تک اسٹیٹ بینک کی پوری ساکھ کو اسلام کے مطابق نہیں کیا جائے اس وقت تک اسلامی بینکاری ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی بینکنگ کے لیے الگ سے اسلامی عدالتیں بنانی چاہییں۔ آئی ایم ایف،ورلڈ بینک،ایشیا ڈویلپمنٹ بینک یہ حکمرانوں کے پاس نہیں آتے کہ ہم سے قرضہ لے لو۔ غیور قوم آئی ایم ایف ویگر کی مذمت کرنے کے بجائے کمزوریوں کا اعتراف کریں۔ ہماری قوم نے قیام پاکستان سے لے کر آج تک کبھی کسی کو بھی اسلام کے حق میں دوٹوک فیصلہ نہیں دیا۔
مفتی منیب الرحمٰن کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ججز کی تنخواہیں پڑوسی ملک کے ججزکے مقابلے میں ڈبل ہے۔ ججوں اور عدالتوں کوبھی مسؤل بنانا چاہیے۔ حکمران امریکا کے غلام اس لیے ہیں کیوں کہ وہ ڈالروں سے بھرا تھیلا دیتا ہے۔ ہمیں اپنے وسائل کے مطابق زندگی گزارنا ہوگی۔ اگر ہم اپنے وسائل سے زیادہ اخراجات کریں گے تو ہمیں ڈالر لینا پڑیں گے ۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مفتی منیب الرحمن کا مزید کہنا تھا کہ آج اگر ارب پتی سرمایہ دار فیصلہ کرلیں کہ ہم سودی بینک سے کاروبار نہیں کریں گے تو اگلے دن صورتحال ہی الگ ہوگی۔ ہمیں تنقید کے ساتھ ساتھ اپنے دائر ہ کار میں سود کے خلاف کام کرنا چاہیے۔سودی معیشت اور سودی نظام کے خلاف تمام مکاتب فکر کو متحد ہوکر تحریک چلانے کرنے کی ضرورت ہے۔
اندرونی قوتیں ذاتی مفادات کیلیے عوا م کو سود میں مبتلا کررہی ہیں، سید محمد فرخ
جامعہ کراچی کے شعبہ اکنامکس کے چیئرمین سید محمد فرخ نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستا ن کو اللہ تعالیٰ نے بہت ساری نعمتوں سے نوازا ہے۔اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو معدنیات سے مالامال کیا ہوا ہے۔ہمیں ہمیشہ معیشت کے بحران پر ڈرایا جاتا ہے جس کی وجہ سے ہم سود کی لعنت سے دوچار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بقا اچھی اکنامکس پالیسی پر میسر ہے۔اچھی اکنامکس کے لیے کچھ اندرونی اور بیرونی چیزیں ہیں۔ہماراانحصار بیرونی قوتوں پر زیادہ ہوگیا اور ہمیں معیشت کے بحران کے نام پر ڈرایا جاتا ہے۔اکنامکس میں صرف 30فیصد ڈاکومینٹڈ ہے بقیہ 70فیصد ڈاکومینٹڈ ہی نہیں ہے۔
سید محمد فرخ کا کہنا تھا کہ سود کے حوالے سے بیرونی اور اندرونی دونوں قوتیں شامل ہیں۔ہم صرف آئی ایم ایف کو قصوروار نہیں ٹھہراسکتے۔اندرونی قوتیں ذاتی مفادات کے لیے عوا م کو سود میں مبتلا کردیتی ہیں۔
زمام اقتدار ایسے لوگوں کے ہاتھ میں ہونی چاہیے جو اس کی حرمت سے واقف ہوں، منیر احمد منصوری
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے منیر احمد منصوری نے کہا کہ اسلام کے معاشی نظام کے قیام کے بعد ہی سو د کا خاتمہ ممکن ہوسکے گا۔ زمام اقتدار،قوت اختیار ان لوگوں کے ہاتھوں میں ہونا چاہیے جو سود کی حرمت اور اس نے نقصانات سے واقف ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل جون 1980ء کی رپورٹ کے مطابق سود کا خاتمہ ضروری ہے۔ اب تک عدالتی فیصلے سردخانے کی نذر ہو رہے ہیں۔ سود کے خاتمے کے حوالے سے آئندہ کے امکانات بھی سردخانے کی نذر ہوتے نظر آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی شریعہ بورڈ ممبران کے ہمراہ سیشن رکھے۔
سودی نظام کیخلاف بغاوت بحیثیت مسلمان ہمارا ایمان ہے، شاہدہ وزارت
شاہدہ وزارت نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی کو حرمت سود پر سیمینار منعقد کرنے پر مبارکباد پیش کرتی ہوں۔ملک سے وفا کرنے والے اور ایماندار لوگ ملک کو اسلامی قوانین کے مطابق معیشت میں لانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پوری طرح سودی نظام میں پھنس گیا ہے۔ ملک میں ڈیڑھ کروڑ سے زائد افراد بے روزگار ہوگئے ہیں۔ سود جیسی لعنت کی وجہ سے غربت اور بے روزگاری کی شرح میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ آئی ایم ایف اور پاکستان کی اندرونی قوتوں سے جان چھڑائی جائے۔
شاہدہ وزارت کا کہنا تھا کہ پاکستان کو سودی نظام سے نجات دلانے کے لیے آئی ایم ایف اوراسٹیٹ بینک سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ بحیثیت مسلمان ہمارا ایمان ہے کہ سودی نظام کے خلاف اعلان بغاوت کریں۔
سودی نظام کی موجودگی میں پاکستان ترقی نہیں کر سکتا، وحید خان
سابق سینئر نائب صدر وحید خان نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سودی نظام کی موجودگی میں پاکستان ترقی نہیں کرسکتا۔ 75سال سے پاکستان کی معیشت کو سودی نظام میں جکڑا ہوا ہے۔ اس وقت کوئی بھی بینکاری نظام سود سے پاک نہیں ہے۔ پاکستان میں انڈسٹری سود کے بغیر بھی چلائی جاسکتی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ سے ایمان مضبوط کریں۔
وہ دن ضرور آئیگا جب ملک میں اسلامی معیشت قائم ہوگی، مقصود یوسفی
معروف اسکالر،سینئر صحافی مقصود احمد یوسفی نے حرمت سود سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معیشت پوری کی پوری اسلامی نظام کے مطابق نافذ ہوگی تو سود سے نجات مل سکے گی۔ آج ہم نہ صرف سود بلکہ غیر اسلامی طریقوں کا بھی شکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قائد اعظم نے اسٹیٹ بینک کے افتتاح کے موقع پر تقریر کی اور اسلامی معیشت کا واضح پیغام دیا تھا۔ اسلامی نظریاتی کونسل سے پہلے قرارداد مقاصد کی روشنی میں بھی کوششیں کی گئیں۔ وفاقی شرعی عدالت اور سپریم کورٹ کے واضح فیصلے آجانے کے باوجود سود کا خاتمہ نہیں ہوسکا۔
مقصود یوسفی نے کہا کہ بحیثیت مسلمان ہمارا ایمان ہے کہ سود اللہ اور اس کے رسولؐ کے خلاف جنگ ہے۔ قرارداد مقاصد کو 2مارچ1985کو ملک کے دستور میں شامل کیا گیا لیکن بد قسمتی سے اس پر عمل نہیں کیا گیا اور یہ بات بھی سچ ہے کہ علمائے کرام اور ماہرین معیشت نے متعدد بار ملک کو سود سے نجات دلانے کی کوشش کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حرمت سود سیمینار کے انعقاد پر جماعت اسلامی کے منتظمین مبارکباد کے مستحق ہے۔ ہمیں امید ہے کہ ایک د ن ضرور آئے گا کہ جس میں مملکت پاکستان میں اسلامی معیشت قائم ہوگی۔
بزنس کمیونٹی سود کے خاتمے کیلیے جدوجہد پر تیار ہے، سلیمان چاولہ
سینئر وائس پریزیڈنٹ پاکستان بزنس کمیٹی سلیمان چاولہ نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بزنس کمیٹی سود کو نہ صرف حرام سمجھتی ہے بلکہ اس کے خاتمے کے لیے بھی جدوجہد کرنے پر تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان بے مثال نعمتوں سے مالا مال ہے، جس کے لیے صرف ایک اچھی مینجمنٹ کی ضرورت ہے۔ سودی نظام کی پرورش کرنے والے اپنے ذاتی مفادات کے لیے عوام کو ڈراتے ہیں۔ کاروباری طبقے پر ظالمانہ ٹیکس لگایا جاتا ہے تاکہ قرضہ ادا کیا جاسکے۔ سودی نظام کے باعث غریب غریب تر اور امیر امیر تر ہوتا جارہا ہے۔
ربا سے متعلق قرآن کے احکامات واضح ہیں، جسٹس (ر) ضیا سمیع
سپریم کورٹ کے جسٹس (ر) ضیا سمیع نے اپنے خطاب میں کہا کہ ربا کے حوالے سے قرآن کریم میں ہدایت واضح طور پر موجود ہے۔ آج کل کے دور میں تجارت کو بغیر سودکے مشکل بنادیا گیا ہے۔ آج من حیث القوم جو کچھ بھی حاصل کیا اسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ پوری امت مسلمہ میں سود کے خلاف تحریک پیدا ہوئی جس کی چنگاری پاکستان سے اٹھی تھی۔پاکستا ن میں بد قسمتی سے سود کے خلاف اقدامات نہیں کیے جاسکے جیسے کرنے چاہیے تھے۔ اوآئی سی کے تحت اسلامی بینک کے حوالے سے اسلامی قوانین بنائے ہیں۔ ملائیشیا نے بھی اسلامی بینکنگ کے حوالے سے ادارہ قائم کرلیا ہے۔
جسٹس (ر) ضیا سمیع نے مزید کہا کہ اسلامک فنانس سسٹم موجود ہے جو قابل عمل ہے اور اس کا نفاذ بھی دوسرے ممالک میں ہوچکاہے۔ 90 ممالک میں اسلامک بینکنگ ہورہی ہے۔ اسلامک بنک سسٹم اتنا ڈیولپ ہوگیا ہے کہ اب ورلڈ بینک بھی اسلامک بینکنگ کو قبول کرنے پر تیار ہیں۔ 90 ممالک میں 50 اسلامی ممالک اور دیگر غیر اسلامی ممالک ہیں۔
تحریک اسلامی حرمت سود پر جماعت اسلامی کے ساتھ ہے، شبیر حسن میسوی
حرمت سود سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے شبیر حسن میسوی نے کہا کہ جماعت اسلامی کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے حرمت سود کے حوالے سیمینار کا انعقاد کیا۔تحریک اسلامی حرمت سود کے حوالے سے جماعت اسلامی کے ساتھ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے تعلیمی نصاب میں ربا کے حوالے سے کوئی سبق ہی نہیں رکھا گیا۔ موجودہ حکمران سود کی حرمت کے بارے میں لاعلم ہیں اور وہ سود کے خاتمے کے لیے کچھ کرنا ہی نہیں چاہتے۔ ملک میں سود نظام کے حوالے سے عوام بھی لاعلم ہیں۔ سود کا معاملہ کسی مسلک یا ذاتی مفاد پر نہیں بلکہ کلی طور پر سود حرام ہے۔ ربا کے حوالے سے تمام مسالک کا ایک ہی فتویٰ ہے کہ ربا حرام ہے۔
سود کھانے والے کی عبادت قبول نہیں، مفتی محمد زبیر
مفتی محمد زبیر نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نئی نسلوں کو دینی تعلیم لازمی دلوائیں۔ روزگار کو حلال طریقے سے حاصل کریں۔ اللہ اور اس کے رسول ؐ نے سود کی حرمت کے حوالے سے واضح اور دوٹوک فرمادیا ہے۔ سود کھانے والے کی عبادت قبول نہیں کی جاتی۔
حکمران سود خور بینکوں کی خدمت کررہے ہیں، ڈاکٹر فرید پراچہ
نائب امیرجماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی شرعی عدالت میں گزشتہ سال 28اپریل کو سود کی حرمت کے حوالے سے تاریخی فیصلہ سنایاگیا۔ عدالت میں سود کے کیس کے حوالے سے 3 تاریخ مقرر کی گئیں۔ تینوں گزرگئیں لیکن سود کے کیس کے حوالے سے کوئی عملدرآمد نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے حکمران سود ی نظام کو بڑھانے میں ممد ومعاون اور آلہ کار بنے رہے۔ پاکستان کے حکمرانوں کی وجہ سے دنیا میں سے زیادہ شرح سود 22فیصد پاکستان میں کردیا گیا ہے۔ شرح سود میں اضافے سے مہنگائی اور بے روزگاری میں مسلسل اضافہ ہی ہوا ہے۔ اسٹیٹ بینک کو اسٹیٹ سے آزاد کرنے کی وجہ سے ہی آج پاکستان قرضوں میں ڈوبا ہوا ہے۔
ڈٓکٹر فرید احمد پراچہ کا مزید کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کا وزیر خزانہ کا بیان یہ تو ہونا چاہیے تھا کہ قرآن و سنت کے الفاظ پر من وعن عمل کریں گے، لیکن وزیر خزانہ کا بیان تو یہ آیا کہ ہم آئی ایم ایف کے الفاظ پر من وعن پر عمل کریں گے۔اسلامی جمہوریہ پاکستان کی سب سے بڑی بجٹ کی مد سود کی رقم میں رکھی گئی ہے۔ پاکستان کے حکمرا ن سود خور بینکوں کی خدمت کررہے ہیں۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفاقی شرعی عدالت میں اگر کوئی فیصلے کے خلاف پٹیشن دائر کردے تو وہ خود بخود اسٹے آڈر پر چلا جاتا ہے۔ بقیہ عدالتوں میں دلائل کی بنیاد پر اسٹے آڈر دیا جاتا ہے۔ اسلامک بینکاری ایک ارتقائی عمل ہے۔ اسلامی بینکوں کے ذمے دار اسلامی بینکنگ کو پر کشش بنائی جائے۔ موجودہ حکمرانوں نے اللہ کے حکم سے رو گردانی کی یہی وجہ ہے کہ ان پر معیشت تنگ کردی گئی ہے۔
جماعت اسلامی کے تحت حرمت سود پر سیمینار کا اختتام امیرجماعت اسلامی سندھ محمد حسین محنتی کی دعا سے ہوا۔
Comments are closed.