امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ سودی اور عوام دشمن بجٹ کو مسترد کرتے ہیں، حکمرانوں کے آئی ایم ایف نواز اقدامات پر پورے ملک میں احتجاج کریں گے۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ بجٹ میں تعلیم، صحت، ترقیاتی کاموں سمیت عوامی فلاح و بہبود کے ہر سیکٹر کے لیے نہ ہونے کے برابر رقم رکھی گئی، پہاڑ جتنا اضافہ سودی قرضوں کی ادائیگی کے لیے ہوا۔ عوام توقع کر رہے تھے کہ گزشتہ بجٹ کے مقابلے میں اس بجٹ کا والیم ایک ہزار ارب سے زیادہ ہے تو شاید حکومت غریبوں کی بہتری کے لیے کوئی اعلان کرے، قوم کی ساری امیدیں خاک ہو گئیں۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کوئی تبدیلی لائی نہ ان حکمرانوں سے عوام کی کوئی بھلائی ہوئی ہے۔ حکومت میں آئی ایم ایف اور امریکا کے ایجنٹ بیٹھے ہیں۔ حکمران کبھی سعودی عرب، یو اے ای اور کبھی چائنہ بھیک مانگنے کے لیے جاتے ہیں اور واپسی پر قوم کو خوش خبریاں سنانا شروع کر دیتے ہیں۔ پاکستانی عوام خوددارہیں، حکمرانوں نے انھیں عالمی مالیاتی اداروں کا غلام بنایا۔ پی ڈی ایم اور پی پی پی کی اتحادی حکومت نے سودی بجٹ دے کر اللہ اور اس کے رسولؐ سے جنگ کا اعلان کر دیا۔ یہ کیسے مسلمان حکمران ہیں جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہی جنگ لڑ رہے ہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی اللہ کے ساتھ جنگ کرنے والوں سے جنگ کرے گی۔ حکمران جماعتیں ایک دوسرے پر گند ڈالنے کا الزام لگا کر عوام کو بے وقوف بناتے ہیں، یہ کھیل برسہابرس سے جاری ہے، اب یہ تماشا بند ہونا چاہیے۔ جماعت اسلامی ملک میں پرامن، اسلامی اور جمہوری انقلاب لائے گی اور جاگیرداروں، وڈیروں اور کرپٹ سرمایہ داروں سے قوم کو نجات دلائے گی۔
سراج الحق کا اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ تینوں سیاسی جماعتیں سالہاسال سے صوبوں اور مرکز میں حکومتیں کر رہی ہیں، مگر ان کے ادوار میں کرپشن میں بے تحاشا اضافہ ہوا، مہنگائی اور غربت بڑھی اور لاکھوں نوجوان بے روزگار ہوئے۔ دوسری جانب حکمرانوں نے عوام کو غربت دے کر خود اپنے اور اپنی نسلوں کے لیے مال جمع کیا اور بنک بیلنس بنائے۔ آج حکمرانوں کا پاؤں عوام کی گردنوں پر ہے اور ہر شہری پر ٹیکس نافذ کر کے وہ عالمی ساہوکاروں کے لیے پیسہ اکٹھا کر رہے ہیں۔ معاشی بہتری کے نام پر ان حکمرانوں نے اب تک آئی ایم ایف کے 22پروگرام لیے، مگر ہر قرض کے بعد معیشت مزید تباہ ہوئی اور غربت پھیلی۔ انھوں نے کہا کہ مسائل کا حل صرف اور صرف اسلامی نظام میں ہے اور جماعت اسلامی اسی مقصد کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔
Comments are closed.