کراچی: سندھ عدالت عالیہ سندھ نے کراچی میونسپل کارپوریشن (کے ایم سی) کو کے الیکٹرک کے ذریعے بجلی بلوں میں ٹیکس لینے روکتے ہوئے مزید سماعت 10 دن کے لیے ملتوی کردی۔
خبر رساں اداروں کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں بجلی کے بلوں کے ذریعے کے ایم سی کے میونسپل ٹیکس وصولی کے معاملے پر سماعت ہوئی، جس میں ایڈمنسٹریٹر کراچی عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے مرتضیٰ وہاب سے پوچھا کہ شہر میں صفائی تو ہو ہی نہیں رہی۔ کیا یہ وہی ٹیکس ہے جو کے الیکٹرک لے رہی ہے؟
سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس حسن اظہر رضوی نے سماعت کے دوران استفسار کیا کہ کے الیکٹرک کے بلوں کے ذریعے میونسپل ٹیکس وصول کیوں کیا جا رہا ہے، اگر شہری ٹیکس نہیں دیں گے تو ان کی بجلی کٹ جائے گی۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ کے ایم سی کے پاس خود اپنا طریقہ کار موجود ہے۔ کے الیکٹرک کے ذریعے ٹیکس وصول کرنے پر لوگ ناراض ہیں، کے الیکٹرک کی گاڑیوں پر کچرا پھینکا جا رہا ہے۔ کے ایم سی کا اپنا ریکوری سیل ہونا چاہیے، جو ٹیکس وصولی کرے۔
کراچی: سندھ عدالت عالیہ سندھ نے کراچی میونسپل کارپوریشن (کے ایم سی) کو کے الیکٹرک کے ذریعے بجلی بلوں میں ٹیکس لینے روکتے ہوئے مزید سماعت 10 دن کے لیے ملتوی کردی۔
خبر رساں اداروں کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں بجلی کے بلوں کے ذریعے کے ایم سی کے میونسپل ٹیکس وصولی کے معاملے پر سماعت ہوئی، جس میں ایڈمنسٹریٹر کراچی عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے مرتضیٰ وہاب سے پوچھا کہ شہر میں صفائی تو ہو ہی نہیں رہی۔ کیا یہ وہی ٹیکس ہے جو کے الیکٹرک لے رہی ہے؟
سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس حسن اظہر رضوی نے سماعت کے دوران استفسار کیا کہ کے الیکٹرک کے بلوں کے ذریعے میونسپل ٹیکس وصول کیوں کیا جا رہا ہے، اگر شہری ٹیکس نہیں دیں گے تو ان کی بجلی کٹ جائے گی۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ کے ایم سی کے پاس خود اپنا طریقہ کار موجود ہے۔ کے الیکٹرک کے ذریعے ٹیکس وصول کرنے پر لوگ ناراض ہیں، کے الیکٹرک کی گاڑیوں پر کچرا پھینکا جا رہا ہے۔ کے ایم سی کا اپنا ریکوری سیل ہونا چاہیے، جو ٹیکس وصولی کرے۔
ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے عدالت کو بتایا کہ کے ایم سی کا کام شہر میں کام کرنا ہے، پارک بنانا ہے ، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ وصولی کے لیے صرف کے الیکٹرک بچا ہے ۔ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ہم نے کوشش کی تھی ریکوری کرنے کی، مگر کامیاب نہیں ہوسکے ۔ عدالت نے کہا کہ کے الیکٹرک کا تو حکومت سے تنازع چل رہا ہے ۔ کیا یہ پیسے آپ کو کے الیکٹرک والے دیں گے ؟۔
مرتضیٰ وہاب نے عدالت نے درخواست کی کہ میری مودبانہ گزارش ہے پلیز حکم امتناع مت دیں ۔ پلیز اسٹے مت دیں ایک دن کا وقت دیں میں آپ کو مطمئن کروں گا ۔ عدالت نے سوال کیا کہ اس ٹیکس کے نتیجے میں کیا سروسز دیں گے ؟ ، جس پر مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ سڑکیں ، پارکس ، فٹ پاتھ۔ عدالت نے کہا کہ کیا شہری یہ سہولیات اپنے پیسوں سے حاصل کریں گے ؟ ۔ یہ تو آپ کا کام ہے بنیادی سہولیات دیں ۔ بتائیں ایک لاکھ روپے جمع ہوتا ہے تو کراچی کو اس کے بدلے میں کیا ملتا ہے ؟ ۔ کیا صوبائی حکومت احسان کررہی ہے ؟ سارا ٹیکس لے رہی ہے کراچی سے۔ جب یہاں سہولیات دینے کی بات آتی ہے تو ایسا لگتا ہے خیرات دے رہے ہیں ۔
مرتضیٰ وہاب نے عدالت سے کہا کہ میں بتاؤں گا صوبائی حکومت کے تعاون سے ہم کیا کچھ کررہے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ کیا ہورہا ہے؟ سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں، پارکس تباہ ہیں، اسٹریٹ لائٹس ہیں نہیں، ڈکیتیاں ہورہی ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے کے ایم سی کو کے الیکٹرک کے ذریعے میونسپل ٹیکس وصولی سے روکتے ہوئے سماعت 10 دن کے لیے ملتوی کردی۔
Comments are closed.