کراچی: سندھ کا مالی سال 22-2021 کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا جسے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ پیش کریں گے جبکہ آئندہ مالی سال کے لئے سندھ کے بجٹ کا مجموعی حجم 14 کھرب (14 سو ارب) سے زائد رکھا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا، بجٹ میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 322 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جبکہ تنخواہوں اور پنشن میں 20 سے 25 فیصد اضافے اور مزدور کی کم ازکم اجرت 25 ہزار روپے کرنے کا اعلان بھی متوقع ہے۔
وزیر اعلیٰ کی بجٹ تقریر میں محکمہ پولیس سمیت دوسرے سرکاری محکموں میں خالی اسامیوں پر بھرتی کا اعلان بھی متوقع ہے جبکہ امن و امان کیلئے 110 ارب، صحت کیلئے 172 ارب، اسکول ایجوکیشن کے لئے 215 ارب اور کالج ایجوکیشن کے لئے 25 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
محکمہ خزانہ کے مطابق محکمہ بلدیات کے ترقیاتی بجٹ کا حجم 32 ارب روپے، ٹرانسپورٹ کیلئے 14 ارب، بلدیات کیلئے 75 ارب، محکمہ آبپاشی 53 ارب روپے، محکمہ پبلک ہیلتھ انجنیئرنگ کا ترقیاتی بجٹ 16 ارب 50 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔
محکمہ خزانہ کے مطابق محکمہ لائیو اسٹاک و فشریز کا ترقیاتی بجٹ ایک ارب 80 کروڑ روپے، امن وامان کے بجٹ میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 10 فیصد اضافے کے ساتھ ایک سو دس ارب روپے سے زائد رکھنے کی تجویز ہے جبکہ سندھ کے نئے بجٹ میں حیدرآباد ، سکھر اور لاڑکانہ میں انفیکشن ڈیزیز ہسپتالوں کا قیام کا اعلان متوقع ہے۔
محکمہ خزانہ کے مطابق صوبائی ٹیکس وصولیوں کا ہدف 120 ارب روپے جبکہ سندھ ریونیو بورڈ کے تحت ٹیکس وصولی کا ہدف 155 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے جبکہ سندھ کے بجٹ میں مجموعی آمدن کا 60 فیصد تخمینہ وفاق سے ملنے والے مالیاتی شیئر پر ہوگا، تاہم زرائع کا کہنا ہے کہ ملک کو 70 فیصد ریونیو دینے والے شہر کراچی میں بنیادی مسائل کے حل کے لیے غیر ملکی امداد و قرضے لیے جائیں گے۔
واضح رہے کراچی میں کچرا کنڈیاں بنانے اور کچرا اٹھانے سمیت لینڈ فل سائٹس کے لیے ورلڈ بینک قرض دے گا اور کراچی میں فراہمی آب و سیوریج مسائل کے حل کے لیے ڈونر ایجنسیز سے قرض لیا جائے گا جبکہ کراچی کے لیے خصوصی ترقیاتی پیکیج اور لیاری کے لیے منصوبوں کا اعلان بھی متوقع ہے۔
خیال رہے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بجٹ تجاویز سندھ اسمبلی میں آج پیش کریں گے جس کے لیے سندھ اسمبلی کا بجٹ اجلاس دوپہر تین بجے بلایا گیا ہے اور ایس او پیز کا خاص خیال رکھا گیا ہے۔
Comments are closed.