کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے صوبے میں دوسرے مرحلے کے لیے بلدیاتی انتخابات فوری کرانے سے متعلق جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کے روبرو سندھ میں دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات فوری کرانے سے متعلق جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی درخواستوں کی سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ شفاف الیکشن کروائیں، اس کے لیے ہدایت دینے کی کیا ضرورت ہے؟ درخواست گزار کے وکیل راج علی واحد ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ ناظر کو بیلٹ پیپرز تحویل میں لینے کا حکم دیا جائے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ناظر کو صرف پاکستان چوک پر لٹکانا رہ گیا ہے، ہر کام اسی کو دے دیں۔جماعت اسلامی کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ مرتضی وہاب سیاسی ایڈمنسٹریٹر ہیں، عہدے کا ناجائز فائدہ اٹھارہے ہیں۔ عدالتی فیصلے میں شہباز شریف کو ضمنی انتخابات میں مداخلت سے روکا گیا تھا۔
سپریم کورٹ نے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کردی ہے، لہذا 28 اگست کو بلدیاتی انتخابات یقینی بنانے کا حکم دیا جائے۔
عدالت نے جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ درخواستوں میں موقف اپنایا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن نے 24 جولائی کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات جان بوجھ کر ملتوی کیے۔
الیکشن کمیشن نے پہلے خود کہا کہ اتنے زیادہ اخراجات ہوچکے ہیں، انتخابات ملتوی نہیں کراسکتے۔ ایڈمنسٹریٹر کراچی سیاسی مفادات کے لیے سرکاری مشینری استعمال کررہے ہیں۔
درخواست میں کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن نے بیلٹ پیپرز ریٹرن افسران کو بھیج دیے تھے۔ بیلٹ پیپرز ان کے پاس ہیں، دھاندلی کرسکتے ہیں۔
بیلٹ پیپرز کو محفوظ بنانے کا حکم دیا جائے۔ درخواستیں جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان اور پی ٹی آئی رہنما اشرف جبار قریشی کی جانب سے دائر کی گئی تھیں۔
Comments are closed.