اسلام آباد: سندھ حکومت کی جانب سے حال ہی میں صوبے میں نافذ کیے گئے جزوی لاک ڈاؤن پر رد عمل دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے صوبائی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ لاک ڈاؤن سے کورونا پھیلنے سے رکتا ہے لیکن مسئلہ عوام کا ہے جو یومیہ اجرت کما کر اپنا گزر اوقات کرتے ہیں، وہ کیسے گزارا کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے عوام کے ٹیلی فونک سوالات کے براہ راست جواب دیتے ہوئے کہا پاکستان میں کورونا کی چوتھی لہر آئی ہوئی ہے، ڈیلٹا ویرینٹ سب سے زیادہ خطرناک ہے، کورونا سے نمٹنے کے بہترین اقدامات میں پاکستان تین ملکوں میں ایک ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے سندھ میں کورونا وائرس کے باعث لگائے گئے لاک ڈاؤن کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ لوگوں کو بھوکا رکھیں گے، لاک ڈاؤن سے غریب عوام مشکل کا شکار ہو رہے ہیں، جہاں کورونا کی شرح زیادہ ہے وہاں اسمارٹ لاک ڈاؤن لگائیں۔
عمران خان نے کہا کہ سوائے پاکستان کے ساری دنیا میں رمضان میں مساجد بند ہوئیں، ایس او پیز میں سب سے آسان ماسک پہننا ہے، بند جگہ میں جہاں لوگ زیادہ ہیں وہاں ماسک پہنیں۔
اُنہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کی کوشش تھی لاک ڈاؤن کردیں جبکہ اسمارٹ لاک ڈاؤن کا فیصلہ بالکل درست ہے جبکہ ہمیں یہ بھی دیکھنا ہے کہ لاک ڈاؤن میں غریب طبقہ کیسے گزارا کرے گا لیکن جب ان سوالات کا جواب نہ ہو تو کبھی لاک ڈاؤن نہ کریں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بھارتی حکومت نے سوچے سمجھے بغیر لاک ڈاؤن کردیا، بھارتی حکومت نے پیسے والے اوپر کے طبقے کا سوچا، آج ہماری اور بھارت کی معیشت کا فرق دیکھ لیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کے لیے پیغام ہے کہ لاک ڈاؤن کریں گے تو لوگ بھوکے رہیں گے، ہمیں کسی صورت لاک ڈاؤن کرکے اپنی معیشت کو تباہ نہیں کرنا کیونکہ ملکی معیشت مشکل مرحلے سے نکل چکی ہے۔
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ شادی کی تقریب اور ریسٹورنٹس میں کورونا وائرس تیزی سے پھیلتا ہے جبکہ ملک بھر میں تین کروڑ افراد کو ویکسین لگائی جا چکی ہے اور بھر پور تعاون کرنے پر علمائے کرام کا مشکور ہوں۔
اُنہوں نے کہا کہ جن اسکولوں میں ٹیچرز نے ویکسین نہیں لگوائی ان اسکولوں کو بند کردیں، وفاق چھوٹا سا ہے، ساری نوکریاں صوبوں کے پاس ہیں، صوبوں کو ہدایت کروں گا جن کا کوٹا ہے وہ انہیں ملے۔
وزیراعظم نے کہا کہ آزاد میڈیا آزاد اظہارِ رائے ملک کے لیے نعمت ہے، صحیح صحافت اور تنقید ملک کے لیے ضروری ہے، وہ حکمران میڈیا سے ڈرتے ہیں جنہیں قانون توڑنا یا کرپشن کرنی ہوتی ہے، چوری کرنے والا ہمیشہ ڈر محسوس کرتا ہے۔
دورانِ فون کال ایک شہری نے شکایت کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت بااثر لوگوں کو سبسڈی دے رہی ہے جس پر وزیراعظم نے جواب دیا کہ اس معاملے پر پنجاب حکومت سے بات کریں گے۔
عمران خان نے کہا کہ ٹرمپ دھاندلی کا الزام ثابت نہیں کر پایا کیونکہ امریکا میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا نظام ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ گرمیوں میں لوڈ شیڈنگ کے باعث عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، برف نے پگھلنا تھا لیکن لیٹ ہوئی، ہمارے ڈیمز میں 35 فیصد کم پانی آیا۔
اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ سارے پاکستان کا ڈیٹا مل گیا ہے کہ کتنے گھروں کی کتنی آمدنی ہے، ڈیٹا سے علم ہوجائے گا کہ آٹے کی قیمت اوپر جانے سے کون سے گھرانے متاثر ہوں گے، چالیس فیصد نچلےطبقے کو مہنگائی سے بچانے کے لیے براہ راست سبسڈی دیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اسپورٹس کو جو وقت دینا چاہیے تھا وہ نہیں دے سکا، میری ٹرپل پی ایچ ڈی اسپورٹس میں ہے، معیشت کے حالات کے باعث توجہ ہونے پر اسپورٹس پر توجہ نہیں دے سکا، آخری دو سال میں اسپورٹس پر پورا زور لگاؤں گا اور اسپورٹس میں پروفیشنل لے کر آئیں گے۔
اُنہوں نے سابقہ حکومتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دو خاندانوں نے ملک کا پیسہ لوٹا اور ادارے تباہ کیے، دونوں خاندانوں نے بے شرمی اور بے دردی سے ملک کو لوٹا، اب بھی وہی نیب ہے اب ان کی چیخیں نکل گئی ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ یہ پہلی دفعہ ہوا ہے کہ نیب نے بڑے بڑوں کو پکڑا ہے، جس طرح نیب کا ادارہ تباہ کیا اسی طرح دیگر ادارے بھی تباہ کیے گئے، پیسے لوٹنے کیلئے ادارے کمزور کیےجاتے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے نور مقدم کیس کے حوالے سے کہا کہ نور مقدم کیس کو پہلے دن سے فالو کر رہا ہوں، نور مقدم خوفناک قسم کا کیس ہے، نور مقدم کیس میں قاتل نہیں بچے گا اور یقین دلاتا ہوں نور مقدم کیس میں طاقتور کو بھی سزا ملے گی جبکہ افغان سفیر کی بیٹی کے کیس کو اپنی بیٹی کے کیس کی طرح فالو کیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ اصل کارنامہ ہے آئندہ نسل کی ابھی سے پروا کریں کہ انہیں کیا ماحول ملے گا، دس ارب درخت اپنی آئندہ نسلوں کے لیے لگا رہے ہیں جبکہ کھیلوں کے فروغ کے لیے ادارہ بنانا ہوگا۔
اُنہوں نے کہا کہ اسلام آباد ماسٹر پلان کی دھجیاں اڑائی گئیں، ہرے علاقےختم ہوتے جا رہےہیں، اسلام آباد سے مری تک تعمیرات شروع ہوگئی ہیں، لاہور میں پانی نیچے چلا گیا ہے کچھ ہی عرصے میں کراچی کی طرح ٹینکر مافیا آجائے گا۔
عمران خان نے کہا کہ بدقسمتی سے سندھ حکومت بنڈل آئی لینڈ بنانے نہیں دے رہی، کوئی وجہ ہے جو سندھ حکومت نے بنڈل جزائر کو بنانے سے روکا ہوا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ لوگ آتے ہیں 5 سال کی مدت پوری کرکے چلے جاتے ہیں، میٹرو لگانا کارنامہ نہیں، اصل کارنامہ آنے والی نسلوں کے کے لیے کچھ کرنا ہے، ہم نے شہروں سے متعلق ماسٹر پلان نہیں بنائے، پہلے سے بنے ہوئے ماسٹر پلان بھی تباہ ہو چکے ہیں، ہر شہر کے ماسٹر پلان بنائیں گے،شہروں کو اوپر لانے کی کوشش کریں گے۔
اُنہوں نے کہا کہ لاہور میں جنگل اور جھیل بھی بنارہے ہیں، شہروں کو مزید تعمیر کرنے سے روکنا ہوگا تاکہ پانی کا بھی ذخیرہ کیا جاسکے۔
عمران خان نے کہا کہ الیکٹرانک مشینیں لانے سے سارے مسائل ختم ہوجائیں گے، الیکٹرانک مشینیں ہونے سے الیکشن ختم ہوتے ہی نتیجہ آجاتا ہے، آزاد کشمیر میں الیکشن دھاندلی کے الزامات وزیراعظم ہاؤس سے لگائے گئے، اپوزیشن کو الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا کہہ رہے ہیں لیکن وہ بات ہی نہیں کررہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ آزاد کشمیر کے بعد سیالکوٹ کے انتخابات بھی اپوزیشن ہار گئی، پہلی دفعہ کوئی حکومت آئی جو کہہ رہی ہے الیکشن کا طریقہ کار ٹھیک کرنا چاہیے، الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے انتخابات میں دھاندلی کو ختم کیا جاسکتا ہے۔
Comments are closed.