کراچی : پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین سابق وزیر اعظم عمران نے کہا ہے کہ سازش کرکے میر جعفر کو ہم پرمسلط کردیا گیا ہے، یہ سازش پاکستان کوغلام رکھنےکیلئےہوئی ہے، امریکا یاکسی ملک کے خلاف نہیں سب سے دوستی چاہتا ہوں غلامی کسی کی نہیں،پاکستان کے خلاف بین الاقوامی مداخلت ہوئی،اینٹی بھارت ہوں نہ اینٹی یورپ نہ اینٹی امریکا۔
باغ جناح میں تحریک انصاف کے تحت جلسے سے خطاب کرتے ہوئےعمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک کے خلاف جو سازش ہوئی اس کا بتانا چاہتا ہوں کہ یہ مداخلت تھی یا سازش تھی۔ بہت بڑے سطح پر ہمارے ملک کے خلاف عالمی سازش ہوئی، بیرونی سازش بھی ہے اور اندرونی بھی۔ میر جعفر ایک غدار تھا جس نے انگریزوں کے ساتھ مل کرسراج الدولہ کیساتھ غداری کی،بنگال انگریزوں کے پاس گیا تو انہوں نے ٹیکس لگائے کسانوں سے پیسہ نکالا کسان غریب ہوگئے اور بنگال میں کروڑوں لوگ قحط سے مرے، جب انگریز آیا تو بنگال سب سے امیر ریاست تھی انگریز گئے تو سب سے غریب ریاست تھی، انہوں نے بھی میر جعفر قوم پر مسلط کردیا ہے ۔ ضروری ہے کہ ہم میر جعفرکی حکومت کامیاب نہ ہونے دیں۔
عمران خان کا کہنا تھاکہ میرا جرم کیا تھا جو رات 12بجے عدالتیں کھول دی گئیں،رات بارہ بجے عدالتیں کھولی گئیں جو ساری زندگی مجھے تکلیف دے گی،عدالت کا فیصلہ ہمارے ہاتھ پیر باندھ دیتاہے۔میںامریکا یاکسی ملک کے خلاف نہیںسب سے دوستی چاہتا ہوں غلامی کسی کی نہیں چاہتا،میں نے آج تک پاکستان کا قانون نہیں توڑا۔باہر کی سیاست کا حصہ بن حکومت گرائی گئی ۔چوروں کو مسلط کرکے کوئی ملک آگے نہیں بڑھ سکتا،میں واحد سیاستدان ہوں جسے سپریم کورٹ نے صادق اور امین کہا ۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی سفارتخانےمیں لوگوں سےملاقاتیں شروع ہوئی،عمران خان جولوٹےارکان تھےان سےبھی ملاقاتیں شروع ہوگئیں،ڈونلڈلوسفیرکوکہتاہےعدم اعتمادناکام ہوئی توپاکستان کومشکلات ہونگی، ڈونلڈلوکوپتہ تھاتحریک عدم اعتماد آنےوالی ہے، کیا ہماراآئین 20کروڑروپے میں ضمیر بیچنے کی اجازت دیتاہے،میں اپنے لوگوں کو کسی ملک کےلئے قربان نہیں کرسکتا۔ لوگوں نےکہا تمہاری جان کو خطرہ ہے بیرونی بھی اور اندرونی بھی، لوگوں نے کہا عمران خان تمہارے پیچھے مافیا لگا ہوا ہے، میری جان اتنی ضروری نہیں جتنی پاکستان کی حقیقی آزادی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ایک شخص ضمانت پر جسے وزیر اعظم بنادیاگیا،میں آج تک پاکستان کا قانون نہیں توڑا،ہمارے اتحادی میں ساتھ چھوڑ گئے ،میں نے آزاد عدلیہ کی جنگ لڑی۔
Comments are closed.