لاہور: سابق وزیر اعظم اورتحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ نئے آرمی چیف کو پرانے آرمی چیف کی پالیسیز کو لے کر نہیں چلنا چاہئیے۔میں نے سابق آرمی چیف کو کبھی باس نہیں کہا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ جنرل فیض کو آرمی چیف بنانے سے متعلق کبھی نہیں سوچا تھا ان کے خلاف پراپیگنڈہ کیا گیا،میں نے کبھی جنرل(ر) باجوہ کو باس نہیں کہا میں تو وزیر اعظم تھا،اداروں کو مارشل لا کی عادت پڑ گئی تھی۔یہ بات انہوں نے زمان پارک میں سوشل میڈیاسے تعلق رکھنے والےافراد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے بھی نیب اسٹیبلشمنٹ کے ماتحت تھی صرف کمزروں پر ہاتھ ڈالتی رہی، جب حکومت میں آئے تو ہر قسم کا مافیا موجود تھا مگر ان کے خلاف ایکشن نہیں لے سکے،دو خاندانوں نے اداروں کو کمزور کیا،سلمان شہباز کی واپسی این آر او ٹو کا حصہ ہے۔سب سے بڑا اثاثہ اوور سیز پاکستانی ہیں اگر وہ انویسٹ کریں تو پاکستان کو کسی اور ملک سے مانگنے کی ضرورت نہیں،معاشرہ اس وقت تک تگڑا نہیں ہوتا جب تک انصاف نہ ہو، پرویز الٰہی نے مجھ پر مکمل اعتماد کیا ہے جیسا میں چاہوں گا ویسا کریں گے۔
عمران خان کا کہناتھا کہ ارشد شریف کے کی والدہ نے جن کے نام لئیے وہی نام میں نے لئے،ایف آئی آر ارشد شریف کی والدہ کی خواہش پر ہونی چائیے۔
ان کا مزید کہناتھا کہ مذہبی انتہا پسندی کو روکنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ لوگوں کو دین کی زیادہ معلومات دی جائیں،میرے اوپر حملے کا اڑھائی ماہ پہلے پلان بنایا گیا۔ پلاننگ کےذریعے ویڈیوز کو ریلیز کیا گیا
Comments are closed.