اتوار 28؍ربیع الاوّل 1445ھ15؍اکتوبر 2023ء

زمین کو لاکھوں ٹن برقی کچرے کا مسئلہ درپیش

ایک مطالعے میں انکشاف ہوا ہے کہ ہر سال تقریباً 84 کروڑ 40 لاکھ ویپنگ ڈیوائسز کوڑے دان کی نذر ہوجاتی ہیں۔

برقی کچرے کے نا دِکھنے والے پہاڑ میں صرف ویپ ہی نہیں بلکہ کھلونے، چارجنگ کیبل، کمپیوٹر کے ماؤس اور ہیڈ فون بھی شامل ہیں۔ اس فضلے کو نا دِکھنے والا اس لیے کہا جاتا ہے کہ صارف اس کو بغیر سوچے سمجھے کوڑے دان میں پھینک دیتے ہیں۔

اقوامِ متحدہ کے انسٹیٹیوٹ فار ٹریننگ اینڈ ریسرچ کے مطابق ان اشیاء میں لیتھیئم اور تانبے جیسی قیمتی دھاتیں ہوتی ہیں۔ یہ دھاتیں برقی گاڑیوں، پون چکی ٹربائن اور بیٹریوں کے بنانے کے لیے بطور خام مال استعمال ہوتی ہیں۔

ماہرین کی جانب سے لگائے گئے اندازے کے مطابق ہر سال عالمی سطح پر تقریباً 90 لاکھ ٹن برقی کچرا پھینکا جاتا ہے۔تخمینے کے مطابق تقریباً 1.8 ارب کمپیوٹر کی بورڈ اور ماؤس، 91 کروڑ ریموٹ کنٹرول اور ہیڈ فون جبکہ 3.2 ارب برقی کھلونے کچرے میں پھینکا جاتا ہے۔

کچرے میں پھینکے جانے والے ویپس کی حقیقی تعداد 2020 میں اقوامِ متحدہ کی جانب سے لگائے جانے والے تخمینے سے کہیں زیادہ ہیں۔

عالمی سطح پر ویپ کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ مٹیریل فوکس کی جانب سے کی جانے والی حالیہ تحقیق کے مطابق برطانیہ میں 2022 کی نسبت  2023  میں پھینکے جانے والے ویپ کی سالانہ تعداد میں چار گُنا اضافہ ہوا ہے۔

ویپ کو دوبارہ استعمال کرنے کی سہولیات باقاعدگی کے ساتھ مہیا نہیں ہیں اور کونسلوں نے خبردار کیا ہے کہ پھینکے گئے گیجٹ سے آگ بھی لگ سکتی ہے۔

اس کے علاوہ تحقیق میں یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ گزشتہ برس قیمتی اور آسانی سے دوبارہ قابلِ استعمال بنانے والے تانبے کے حامل 95 کروڑ کلو وزنی تار پھینکے گئے۔ تار کی یہ مقدار زمین کے گرد 107 بار لپیٹی جاسکتی ہے۔

You might also like

Comments are closed.