کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ دوبارہ گنتی کے نام پر دھاندلی کر کے جماعت اسلامی کی جیتی ہوئی سیٹیں اور اکثریت کم کرنے کا عمل بند کیا جائے،پیپلز پارٹی نے دوبارہ گنتی کے نام پر دھاندلی نہ روکی تو پورے ملک میں تحریک چلائیں گے۔
حافظ نعیم الرحمن نے ادارہ نور حق میں بلدیاتی انتخابات کے بعد موجودہ صورتحال اور آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آراوز کے رزلٹس کے باوجود ہمیں اطلاع دئیے بغیر ریکاؤنٹنگ شروع کی جا رہی ہے،ایک طرف وزیر اعلیٰ فون کررہے کہ آپ کے جائز خدشات دور کریں گےاور دوسری طرف آپ کے لوگ رزلٹس کے بعد ڈبے بھر رہے ہیں،چیف سیکرٹری اس کا نوٹس کیوں نہیں لیتے،فوری طور پر ان تمام آر اوز کے خلاف کارروائی کرنی چاہئیے جنہوں نے اس گھٹیا عمل میں حصہ لیا۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ ہم نے سرکاری آر اوز اور ڈی آر اوز کے باوجود انتخابات کروانے کا مطالبہ کیا اور الیکشن کروائے، ہم نے تمام تر سازشوں کے باوجود ہم نے فارم 11 اور 12 لیا، ہم جانتے تھے کہ فارم روک کر دھاندلی کی جائے گی، فارم 11 اور 12 کے مطابق جماعت اسلامی نے 94 نشستیں جیتی۔
امیر جماعت اسلامی نے کہاکہ اپنے مینڈیٹ پر قبضہ نہیں کرنے دیں گے،جماعت اسلامی اس شہر کی واضح اکثریتی پارٹی بن کر سامنے آئی ہے،جماعت اسلامی کی شاندار کامیابی پر آج سے عوام رابطہ مہم شروع کی جا رہی ہے،ہمارے کامیاب امیدوار آج سے شہر کی گلیوں میں نکلیں گے۔
انہوں نے کہاکہ آر اوز اور ڈی آر اوز نے اطلاع دیے بغیر ری کاونٹنگ شروع کردی اور جماعت اسلامی کے کارکنان کو زد وکوب کیا،پیپلز پارٹی کی اعلی قیادت سے کہتے ہیں کہ اپنے کارکنوں کو دو نمبر کام کرنے سے روکیں،جماعت اسلامی نے 9 نشستوں کا تحفظ کیا یے اور جو نشستیں ری کاونٹنگ کے ذریعے چھینی جارہی یے اس کا بھی تحفظ کریں گے،جماعت اسلامی ہی کراچی میں اپنا مئیر لائے گی اور شہر میں اسی طرح خدمت کرے گی جیسے نعمت اللہ خان نے کی تھی۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی نے قانونی تقاضے پورے کیے ہیں، الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 23 جنوری کو رزلٹ کی تصحیح اور انکوائری کی جماعت اسلامی کی درخواست منظور کردی ہے، 3 دن گزرنے کے بعد بھی نتائج ابہام کا شکار کردیے گئے ہیں، جو رزلٹ مل گئے اس کو بھی بدلنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن 3 سے 4 بار ملتوی ہونے کے بعد انتخابات منعقد ہوئے، ابہام کے باوجود 25 فیصد سے زیادہ ٹرن آوٹ بہت مناسب ہے، اہلیان کراچی نے سب سے زیادہ نشستیں اور ووٹ جماعت اسلامی کو دیے ہیں، حلقہ بندیوں پر سب سے زیادہ آواز جماعت اسلامی نے اٹھائی۔
انہوں نے کہاکہ اگر ہم حلقہ بندیوں کی وجہ سے انتخابات نہیں ہونے دیتے تو پھر یہ مزید 3 سال تک انتخابات نہیں ہوتے، تمام ہتھکنڈوں کے باوجود ہم نے آر اوز اور ڈی آر اوز پر اعتراض کیا تھا جو حکومتی نمائندے تھے۔
Comments are closed.