فلوریڈا: امریکا کی ایک کمپنی نے پلاسٹک کی آلودگی کم کرنے کے لیے ایلومینیئم کا ایک کین بنایا ہے جس کو دوبارہ سِیل کیا جا سکے گا۔
فلوریڈا کی مقامی کمپنی کینو ویشن کی ویب سائٹ کے مطابق حیران کن حد تک سادہ لیکن یہ انقلابی اختراع صرف مشروبات کے شعبے میں ہی نہیں بلکہ ادویات کے ذخیرہ کرنے، غذا کی پیکجنگ، گھریلو اشیاء اور دیگر امور کے لیے کارگر ثابت ہو سکے گی۔
کمپنی کے ڈیزائن اور انوینٹیو انجینئر ڈینیئل زیبالٹا کے مطابق دوبارہ سیل ہوجانے والے ایلومینیئم کین کو تھریڈنگ تکنیک درکار ہوتی ہے۔
ڈینیئل کا کہنا تھا کہ ہم نے صرف ایک ایسا طریقہ وضع کیا ہے جس سے روایتی کین کے باہری کناروں پر دھاگوں کا اضافہ کیا جا سکے گا۔ اس سے صارف کین بھرنے کے بعد ڈھکن کو پیچ کی طرح چڑھا سکیں گے۔
مزیر برآں اس کی پیداواری لاگت روایتی طریقوں سے کم ہے اس لیےبالآخر اس کی قیمت کو خریداروں پر ڈالا جا سکے گا۔
یہ ایجاد ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب مشروبات کی انڈسٹری اپنی اشیاء کو پیک کرنے کے متعلق لائحہ عمل کو دوبارہ سوچ رہی ہے کیوں کہ صارفین میں پلاسٹک کی آلودگی کے حوالے سے آگہی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
Comments are closed.