دبئی: دبئی میں اس وقت ایک اور کاروبار تیزی سے بڑھ رہا ہے جس میں متمول شیخ اپنے محبوب اونٹوں کو کلون کروا رہے ہیں، تاہم اس نسخے پر کم ازکم 50 ہزار ڈالر یا ایک کروڑ 33 لاکھ پاکستانی روپے ہے۔
ڈاکٹر نثار احمد وانی نے دبئی میں ری پروڈکٹو بایوٹیکنالوجی سینٹر قائم کیا ہے جہاں وہ 2009 میں پہلا کلون شدہ اونٹ، انجاز کو جنم دے چکے تھے جس کے معنی ’کامیابی‘ کے ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ اب سالانہ، اونٹ کے کئی بچھڑے کلون کیے جا رہے ہیں۔
اونٹوں کے علاوہ یہ مرکز گائے، بیل اور بھیڑیں بھی کلون کرتا ہے یعنی یہ جانور جینیاتی طور پر عین اپنے اصل جانور کی ہی طرح ہوتے ہیں۔ دوسری جانب نثار احمد چاہتے ہیں کہ وہ عرب دنیا میں تیزی سے نایاب ہونے والے بکترین اونٹ کی کلوننگ کرکے اسے بچانا چاہتے ہیں۔
دبئی کےانتہائی امیر افراد اپنے ان اونٹوں کو کلون کروانا چاہتے ہیں جو مقابلہ حسن میں خطیر انعامات جیت چکے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ عرب دنیا میں اونٹوں کے مقابلہ حسن میں انتہائی قیمتی انعامات دیے جاتے ہیں اور انعام یافتہ اونٹ کی کلوننگ اور ہوبہو خدوخال کے لیے یہ ہزاروں ڈالر کی رقم اتنی بڑی بات نہیں۔
اگرچہ نثار احمد نے کلوننگ کے اخراجات نہیں بتائے تاہم بعض دستاویز سے ثابت ہوا ہے کہ یہ رقم 40 سے 50 ہزار ڈالر تک ہوسکتی ہے۔ لیکن ان کی تجربہ گاہوں میں بہت سارے اونٹوں کے ’خلوی بینک‘ قائم ہیں جن میں جینیاتی تبدیل شدہ پروٹین والے اونٹوں کی اقسام کے خلیات بھی شامل ہیں۔
یہ کمپنی جینیاتی تبدیلی کی بدولت ایسے اونٹ بنانا چاہتی ہے جن کے دودھ میں ادویاتی اجزا شامل کئے جاسکیں اور اس طرح اونٹ کے دودھ کو مزید بہتر کیا جا سکے۔ اس ضمن میں نثاراحمد وانی اور ان کے ساتھیوں نے تحقیق شروع کردی ہے۔ تاہم نثار احمد نے انکشاف کیا ہے کہ 90 فیصد کلوننگ ناکام ہوجاتی ہے جبکہ کامیاب صرف 10 فیصد ہی مل رہی ہے۔
Comments are closed.