کیلیفورنیا: دو دہائیوں کی ان تھک محنت کے بعد سائنس دانوں اور انجینئروں نے بالآخر لیگیسی سروے آف اسپیس اینڈ ٹائم (ایل ایس ایس ٹی) کیمرا بنا لیا۔
رات کے بدلتے آسمان، ملکی وے کہکشاں اور ہمارے نظام شمسی کو بہتر انداز میں سمجھنے کے لیے کیلیفورنیا کی مقامی لیبارٹری ایس ایل اے سی کی ٹیم نے دیگر سائنس دانوں کے ساتھ مل کر فلکیات کے شعبے میں اب تک کا سب سے بڑا کیمرا بنایا ہے۔
ویرا سی روبن آبزرویٹری میں مرکزی حیثیت رکھنے والا 3200 میگا پکسل کا یہ کیمرا محققین کو کائنات کے تفصیلی مشاہدات کرنے میں مدد دے گا جس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔
10 سال سے زائد کے عرصے میں یہ مشاہدہ گاہ سدرن نائٹ اسکائی سے اتنی بڑی مقدار میں دیٹا اخذ کر لے گی جس کی مدد سے محققین کائنات کے متعلق نئی معلومات کی کھوج لگا سکیں گے۔حاصل کیا گیا ڈیٹا محققین کو ڈارک انرجی (جو کائنات کے پھیلاؤ کو بڑھا رہی ہے) سمجھنے میں اور ڈارک میٹر نامی پُر اسرار شے کی تلاش میں مدد دے گا۔
اس کیمرے کا سائز تقریباً ایک کار کے برابر ہے اور یہ 3000 کلوگرام کے قریب وزن رکھتا ہے۔ اس کا سامنے کا لینس 5 فٹ سے قطر سے بڑا ہے جو کہ اس مقصد کے لیے بنایا گیا اب تک کا سب سے بڑا لینس ہے۔
Comments are closed.