سسیکس: امریکی خلائی ایجنسی ناسا کی جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ نے خلاء کی اتھاہ گہرائیوں میں سوالیہ نشان کی شکل کے جرم کی نشان دہی کی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سوالیہ نشان کوئی پُراسرار شے نہیں بلکہ دو کہکشاؤں کے ملنے کا ایک مظہر ہے۔وقوعے کی ایسی شکل اختیار کرنے کی وجہ ایک کہکشاں کی طاقتور کششِ ثقل کا دوسری کہکشاں کو کھینچنا ہے۔
برطانیہ کی یونیورسٹی آف سسیکس میں شعبہ فلکیات کے سربراہ ڈاکٹر اسٹیفن وِلکنز کے مطابق کائنات کے جس حصے میں ہم ہیں وہاں سے اربوں کھربوں کہکشاؤں کا مشاہدہ کیا جاسکتا ہے اور زیادہ تر کہکشائیں حلزونی یا بیضوی شکل کی ہیں، یعنی فاصلے سے ایک بوند کی طرح دِکھائی دیتی ہیں۔ تاہم، بادلوں کی طرح جب ان کو غور سے دیکھا جاتا ہے تو آپ کو ان کی شکل میں ایسی چیزیں دِکھتی ہیں جنہیں آپ جانتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ خلاء سے انسانیت کو بھیجا گیا کوئی پیغام نہیں ہے، لیکن کائنات کا ایک نئے انداز میں کیا جانے والا یہ مشاہدہ اس ٹیلی اسکوپ کی زبردست صلاحیتوں پر ضرور روشنی ڈالتا ہے۔
اس سوالیہ نشان کے پڑوس میں ویلا جھرمٹ (زمین سے تقریباً 1470 نوری سال دور)میں موجود دو کم عمر ستارے ہربِگ-ہارو 46/47 موجود ہیں۔ اس کے پس منظر میں بِگ بینگ (جس کے نتیجے میں کائنات وجود میں آئی) کی باقی مانندہ روشنی ہے۔
واضح رہے ماہرینِ فلکیات ماضی میں پینگوئن، گلاب یا کسی انگریزی کے کسی حرف سے مشابہت رکھنے والی کہکشاؤں کا مشاہدہ کر چکے ہیں۔
Comments are closed.