اسلام آباد: حکومت اور پی ٹی آئی کے مابین انتخابات سے متعلق جاری بات چیت کا دوسرا دور ختم ہوگیا اور آئندہ اجلاس منگل کو طے پایا ہے۔
ذرائع کے مطابق فریقین کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مذاکرات کا حالیہ دور پیش رفت کے ساتھ ختم ہوا ہے اور اب دونوں فریق منگل کے روز صبح گیارہ بجے دوبارہ بات چیت کا سلسلہ شروع کریں گے۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے کمیٹی روم نمبر تین میں بات چیت کے موقع پر دونوں جانب کے شرکا نے سینیٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی سے بھی ملاقات کی۔
اجلاس کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے مذاکرات کی حکومتی کمیٹی کے رکن وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ مذاکرات گزشتہ روز جس جگہ چھوڑے گئے تھے، اس کے بعد آج ہونے والی بات چیت میں پیش رفت ہوئی ہے اور فریقین کے درمیان طے پایا ہے کہ نئی پیش رفت سے اپنے قائدین کو آگاہ کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ اب فریقین کے درمیان آئندہ اجلاس اگلے ہفتے منگل کے روز ہوگا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ پی ٹی آئی اور حکومت کی جانب سے کہیں کوئی ڈیڈ لاک نہیں ہیں، دونوں جانب سے تجاویز آئی ہیں، جن پر بات چیت ہوئی اور آئندہ بھی ہوگی۔
دریں اثنا تحریک انصاف کے رہنما اور مذاکراتی کمیٹی کے رکن شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ آج ہونے والے ملاقات میں ماحول اچھا رہا۔ انہوں نے بھی تصدیق کی کہ آج مناسب پیش رفت سامنے آئی ہے، اس سلسلے میں پارٹی چیئرمین عمران خان کو اعتماد میں لیا جائے گا اور منگل کے روز صبح گیارہ بجے ہونے والا بات چیت کا تیسرا دور فائنل راؤنڈ ہو سکتا ہے۔
قبل ازیں نجی ٹی وی کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے مطالبہ سامنے آیا ہے کہ بجٹ سے پہلے اسمبلی تحلیل کردی جائے۔ تحریک انصاف کا مؤقف ہے کہ موجودہ سیاسی کشیدگی میں کمی کے لیے بجٹ سے قبل اسمبلی تحلیل کرنا فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان جاری مذاکرات میں شاہ محمود قریشی کی سربراہی میں پی ٹی آئی کی 3 رکنی مذاکراتی کمیٹی میں فواد چودھری اور سینیٹر علی ظفر شامل ہیں جب کہ حکومتی کمیٹی میں یوسف رضا گیلانی، نوید قمر، اسحاق ڈار، خواجہ سعد رفیق، اعظم نذیر تارڑ، ایاز صادق ، طارق بشیر چیمہ اور کشورہ زہرہ شامل تھے۔
جمعرات کے روز فریقین کے مابین الیکشن سے متعلق بات چیت کا پہلا دور ہوا تھا جس میں کوئی فیصلہ نہ ہوا تاہم دونوں کمیٹیوں نے مذاکرات جاری رکھنے اور دوبارہ بیٹھنے پر اتفاق کیا تھا۔
Comments are closed.