کراچی:امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچانے کے اپنے ہی ریکارڈ توڑ رہی ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ مہنگائی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور اس کے ساتھ ہی پیٹرول کی قیمت میں 12روپے، ڈیزل اور مٹی کے تین کی قیمتوں میں 10روپے کا اضافہ وزیر اعظم کا انتہائی ظالمانہ اور عوام دشمن فیصلہ ہے، جماعت اسلامی اسے مسترد کرتی ہے۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کی اپیل پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اور ہوشربا مہنگائی کے خلاف جمعرات اور جمعہ کو ملک بھر میں دو روزہ احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے، کراچی میں بھی بھر پور احتجاج کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ قیمتوں میں اضافہ اوگرا کی تجویر کردہ قیمت سے زیادہ کیا گیا، لیوی میں بھی اضافہ کیا گیا اور آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت لیوی میں مزید اضافہ کیا جائے گا جو ہر ماہ4 روپے تک کیے جانے کا امکان ہے،وزیر اعظم پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ واپس لیں، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی ڈکٹیشن لینے اور عوام دشمن شرائط تسلیم کرنے کے بجائے غریب عوام کو ریلیف دینے کے اقدامات اور فیصلے کریں۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ وزیر اعظم اور دیگر وفاقی وزراء آئے روز اعلانات کرتے ہیں کہ حکومت مہنگائی کم کرنے کے اقدامات کر رہی ہے مگر عمل اس کے برخلاف ہے، جب پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اس حد تک اضافہ ہوجائے گا کہ پیٹرول 160روپے اور ڈیزل 154روپے فی لیٹر دستیاب ہوگا تو مہنگائی میں کس طرح کمی آئے گی قیمتوں میں اس اضافے سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا ہر چیز کی قیمتیں بڑھیں گی، انٹر سٹی اور انٹرا سٹی پبلک ٹرانسپورٹ، بسوں، کوچز اور چنگ چی رکشے والوں نے جو پہلے ہی من مانے کرائے وصول کر رہے ہیں،مزید اضافہ کر دیا ہے، خوردنی تیل، دودھ، دہی سبزی اور پھلوں سمیت کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتیں پہلے ہی آسمان سے باتیں کر رہی ہیں اور عوام کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے اور عوام کے لیے ریلیف کے کوئی امکانات نظر نہیں آرہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ غریبوں، مزدوروں اور روزانہ کمانے والے افراد ہی نہیں بلکہ متوسط طبقے کے گھرانے بھی سخت پریشان اور پی ٹی آئی کی حکومت سے سخت نالاں ہیں، اتنی نا اہل اور بدترین حکومت پاکستان کی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں آئی۔
Comments are closed.