لاہور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف معاہدہ قوم کے سامنے لایا جائے ۔ 13سیاسی جماعتیں مل کر معیشت ٹھیک کرسکیں نہ ان سے مہنگائی اور بے روزگاری کم ہوئی۔
اوکاڑہ سے آئے مختلف سیاسی جماعتوں کے مقامی رہنماؤں اور کارکنوں کی منصورہ میں جماعت اسلامی میں شمولیت کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ اتحادیوں کی 15ماہ کی کارکردگی زیرو ہے، جن وعدوں اور دعوں پر پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی نے مرکز میں حکومت بنائی ایک پر بھی عمل درآمد نہیں ہوا، عوام اسی طرح بے یارومددگار ہیں جیسے سابقہ ادوارمیں تھے۔ حقیقی تبدیلی کا واحد آپشن جماعت اسلامی ہے۔
سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیرالعظیم، امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی جاوید قصوری اور امیر ضلع اوکاڑہ ڈاکٹر بابر رشید بھی اس موقع پر موجود تھے۔
امیر جماعت نے وفد کو مبارکباد دی اور ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے بھرپور جدوجہد کی تلقین کی۔ قبل ازیں انہوں نے منصورہ میں ہی مرکزی تربیت گاہ کے شرکا سے بھی خطاب کیا۔
سراج الحق نے کہا کہ حکومت سے سویڈن کا معاشی اور سفارتی بائیکاٹ کرے اور مطالبہ کیا کہ شعائر اسلام کے تحفظ اور اسلاموفوبیا کے خلاف موثر حکمت عملی تشکیل دینے کے لیے او آئی سی کا فوری اجلاس بلایا جائے۔ سویڈن میں سرکاری سرپرستی میں قرآن کریم کی توہین امت مسلمہ کی غیرت کے لیے چیلنج ہے اس پر خاموش نہیں رہ سکتے، قرآن کی عزت اور عظمت کے تحفظ کے لیے جانیں نچھاور کردیں گے۔
امیر جماعت نے کہا کہ ملک کے مسائل کی وجہ دین سے دوری ہے، پاکستان اسلام کے نام پر آزاد ہوا اور اسلامی نظام ہی اسے بچا سکتا ہے۔ فوجی مارشل لاز اور نام نہاد جمہوری ادوار کے رنگ برنگے تجربات سے ترقی کی بجائے تنزلی آئی۔ 75برسوں میں ملک کے وسائل کو بے دردی سے لوٹا گیا، حکمرانوں کی شوگر ملوں اور آف شور کمپنیوں میں اضافہ ہوا، عوام غریب سے غریب تر ہوتے گئے۔
انہوں نے کہا کہ عدالتیں طاقتور کا احتساب کرنے میں ناکام ہوگئیں، وقت آ گیا ہے عوام ووٹ کی طاقت سے لٹیروں اور ظالموں کا احتساب کریں۔ جماعت اسلامی اقتدار میں آ کرسودی نظام کا خاتمہ کرے گی جو معیشت میں بہتری کی پہلی سیڑھی ہے، کرپشن کا خاتمہ اور انصاف اور احتساب کا کڑا نظام لائیں گے، سٹیٹس کو توڑ کر ہر شعبہ میں انقلابی اصلاحات متعارف کرائی جائیں گی، ملک کے وسائل عوام پر خرچ ہوں گے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کی وجہ سے ملک مسلسل انحطاط کی جانب بڑھ رہا ہے، سابقہ اور موجودہ وزیراعظم میں صرف نام کا فرق ہے، حکمران جماعتوں کی پالیسیوں میں تسلسل ہے، انھوں نے مل کر کشمیر کا سودا کیا، آئی ایم ایف کی غلامی اختیار کی، سودی نظام جاری رکھا، احتساب کے اداروں کا خاتمہ کیا اور عوام کو غربت، جہالت اور مہنگائی کے تحفے دیے، وسائل پر دو فیصد اشرافیہ قابض ہے، محنت مزدور کسان کرتا ہے اور پھل ظالم جاگیردار اور سرمایہ دار کھاتا ہے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان نے مزید کہا کہ کرپٹ نظام اور اس کے پہرے داروں سے جان چھڑانا ہوگی۔ موجودہ حکومت کی آئینی مدت کے اختتام کے بعد الیکشن میں کسی قسم کی تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی، الیکشن کمیشن صاف اور شفاف انتخابات یقینی بنانے کے لیے سیاسی سٹیک ہولڈرز سے بات چیت کا آغاز کرے، ایسا الیکشن چاہتے ہیں جس کے نتائج پر کوئی اعتراض نہ کر سکے۔ انتخابات دھونس، دھاندلی اور اداروں کی مداخلت پاک ہوئے تو جماعت اسلامی بھرپور کامیابی حاصل کرے گی۔
سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی اپنے جھنڈے اور انتخابی نشان ترازو کے ساتھ الیکشن میں جائے گی، تمام پارٹیوں کو قریب سے دیکھامگر اس نتیجہ پر پہنچے کہ یہ سب سیاست کو کھیل اور تجارت سمجھتی ہیں۔ جماعت اسلامی کے لیے سیاست مخلوق خدا کی خدمت اور عبادت سمجھتی ہے۔ہم دین بیزار جمہوریت اور سیاست سے پناہ مانگتے ہیں۔
Comments are closed.