اسلام آباد: رویت ہلال کمیٹی کے سابق سربراہ مفتی منیب الرحمان کا کہنا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان اور حکومت کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے، یہ کسی کی فتح یا شکست نہیں بلکہ وطن کی جیت ہے۔
تفصیلات کے مطابق اتوار کے روز کالعدم تحریک لبیک کے ساتھ مذاکرات کے لیے قائم کمیٹی کی پریس کانفرنس میں مفتی منیب الرحمان نے کہاہےکہ یہ معاہدہ کسی کی فتح یا شکست نہیں ہے، اس معاہدے کی تفصیلات مناسب وقت پر سامنےآ جائیں گی، تاہم پریس کانفرنس میں تحریک لبیک کے لانگ مارچ کے ختم ہونے سے متعلق کوئی خاص اعلان نہیں کیا گیا۔
مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ حکومت پاکستان اور تحریک لبیک کے مابین اعتماد باہمی کے ماحول میں تفصیلی مذاکرات کے بعد اتفاق رائے سے معاہدہ طے پا چکا ہے، آنے والے دنوں میں اس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔
مفتی منیب الرحمان نے بتایا کہ معاہدے پر عملدرآمد کے لیے دونوں جانب سے سٹیئرنگ کمیٹی قائم کی گئی ہے، جوش پر ہوش کا غالب آنا خوش آئند ہے، معاہدہ پاکستان، اسلام اور حب الوطنی کی فتح ہے اور یہ مذاکرات کسی جبر یا تناؤ کے ماحول میں نہیں ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ معاہدے میں جو طے پایا ہے اس میں سعد رضوی کی تائید اور حمایت حاصل ہے، مذاکرات سنجیدہ، ذمہ دارانہ اور آزادانہ ماحول میں ہوئے، حکومت اور ٹی ایل پی کے درمیان اتفاق رائے سے معاہدہ طے ہو چکا ہے۔
مفتی منیب کا کہنا تھا کہ ملک میں امن، سلامتی اور عافیت کے لیے مخلصانہ جدوجہد کے لیے میڈیا کو بھی حصہ ڈالنا چاہیئے۔ اللہ کا کرم ہے کسی ناخوشگوار صورتحال کے پیدا ہونے سے پہلے یہ فیصلہ ہوگیا۔
مفتی منیب کا کہنا تھا کہ اسٹیئرنگ کمیٹی آج سے ہی فعال ہوجائے گی اور یہ معاہدہ ایسا نہیں کہ دوپہر کو دستخط ہوجائیں اور شام کو کہا جائے کہ اس کی قانونی حیثیت نہیں، ذمہ داروں نے یقین دہانی کروائی کہ معاہدے پر مکمل عمل کیا جائے گا۔
مذاکرات میں شامل سیلانی ویلفئیر انٹرنیشنل ٹرسٹ کے چیئرمین مولانا بشیر فاروق قادری نے بتایا کہ حکومت اور تحریک لبیک کے درمیان 13 نکات پر مشتمل طے پا گیا ہے، چھ رکنی وفد سربمہر معاہدے کو لے کر وزیرآباد روانہ ہوگیا ہے، جہاں سے اس کا اعلان کیا جائے گا۔
دوسری جانب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی نے طویل مشاورت کے بعد فیصلہ کیا تھا کہ ہم نے مذاکرات کو ترجیح دینی ہے، طاقت سے نہیں بلکہ دانش سے مسئلے کو حل کرنا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ قوم میں جو اضطراب کی کیفیت تھی، ہم نے ٹی وی پر معصوم لوگوں کی جانوں کا ضیاع دیکھا، لوگوں کو زخمی ہوتے دیکھے، اسپتالوں میں ایمبولینس کو رکاوٹ دیکھی، بچوں کو اسکولوں تک جانے کی دقت دیکھی اور جو ملک کی معیشت کو ایک نقصان کا خدشہ ہوا یا ہو سکتا تھا اگر یہ معاملہ طوالت اختیار کرتا جبکہ ان سب چیزوں کو سامنے رکھتے ہوئے ایک امن کا اور بہتری کا راستہ تلاش کیا گیا ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ انتشار سے ان قوتوں کو فائدہ ہوتا جو افراتفری چاہتے ہیں، حکومت نے امن اور سلامتی کا راستہ اختیار کیا، اللہ نے ہمیں اس میں سرخرو کیا ہے۔
Comments are closed.