امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ 12 فروری سے ہم کراچی کے لئے اپنی نئی تحریک شروع کر رہے ہیں ، تحریک کے تحت ہم گھر گھر جائینگے اور لوگوں کو انکے حقوق کے لئے سڑکوں پر لائینگے.4 مارچ سے ہم کراچی کارواں چلا رہے ہیں.
نئے بلدیاتی ایکٹ کے خلاف ہم نے سندھ اسمبلی کے باہر ایک طویل دھرنا دیا ،جس کے بعد حکومت سندھ سے ایک معاہدہ ہواہے.چند روز قبل وزیر اعلی سندھ ہمارے مرکز لائے اور مطالبات کی منظوری کی یقین دہانی کروائی.امید ہے گیارہ فروری سندھ اسمبلی کے اجلاس میں سندھ حکومت معاہدوں کی تمام شقوں پر عمل کرےگی .
سپریم کورٹ کا بھی با اختیار شہری حکومت کے قیام کے لئے حکم واضح ہے .عدلیہ اگر اس معاملے پر براہ راست پارلیمنٹ کو حکم دیتی تو زیادہ فوائد حاصل ہوسکتے تھے کیونکہ اختیارات کی منتقلی پر اب تک کبھی عمل نہیں ہوا .
انکا کہنا تھا کہ آئین میں باقاعدہ ترمیم کے ذریعے اس حوالے سے ایک چیپٹر بنایا جائے اور بلدیاتی نظام۔کو مضبوط کیا جائے. معاہدوں پر سندھ حکومت سے ہم سو فیصد تک عمل درآمد کروائیں گے۔اگر حکومت اپنی باتوں سے پیچھے ہٹی تو جو بن پڑےگا وہ کرینگے .
انہوں نے مزید کہا کہ شہر۔میں اسٹریٹ کراِئم بڑھ رہا ہے ،جرائم کی روک تھام کے لئے حکومت ، پولیس اور رینجرز کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا.
انکا کہنا تھاکہ ملک میں گیس بحران سنگین تر ہوچکا ہے ،موسم سرما بھی جانے کو ہے مگر صنعتوں اور گھروں میں گیس نہیں. حکومتوں کے گیس فراہمی کے دعوے غلط ہیں. گھروں ، صنعتوں کو گیس نہیں مل رہی لیکن کےـ الیکٹرک کو تواتر سے گیس کی فراہمی جاری ہے کیونکہ ابراج گروپ حکومت کا محبوب ہے اور فائینینشلی سپورٹر ہے .
انہوں نے کہا کہ کراچی ملک کو 44 فیصد دیتا ہے جس میں صنعتوں کا اہم کردار ہے لیکن وفاقی حکومت کی نا اہلی سے صنعتکاروں کا سینکڑوں ارب روپوں کا نقصان ہورہا ہے.
انہوں نے وزیراعظم کے حالیہ دوروں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم ایک ارب کی بھیگ مانگنے کے لئے سب کے آگے ہاتھ پھیلا رہے ہیں جبکہ اسٹیٹ بینک کو بھی آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھ دیا گیا ہے.وفاقی حکومت کی حکومت چلانے کی اس سے بری کوئی اور مثال نہیں ہوسکتی .
مافیا کو وفاقی اور صوبائی دونوں حکومتیں سپورٹ کرتی ہیں. گرین لائن منصوبہ اب تک نا مکمل ہے .
انہوں نے جامعہ کراچی میں جاری احتجاج کے حوالے سے کہا کہ چار دن سے جامعہ میں تعلیمی عمل مفلوج ہے،سب سراپااحتجاج ہیں ،جامعہ کو حکومتی گرانٹ نہیں مل رہی ، جسکا بوجھ طلباء پر پڑ رہا ہے ،وزیر اعلی سندھ نوٹس لیں اور معاملے کو حل کی جانب لے کر جائیں.
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ شہر میں ایک بڑا مسئلہ جعلی مردم شماری کا بھی ہے ،2017کی جعلی مردم شماری میں دیہی آبادی کو گیارہ لاکھ جبکہ شہری آبادی کو ایک کڑور 49 لاکھ گناگیا، حالانکہ ایک تخمینے کے مطابق اس وقت شہر کی آبادی تین کڑور سے زائد ہے . انہوں نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم وضاحت دے کہ یہ پارٹیاں اقتدار میں رہیں اور شہر کے ساتھ اتنا کچھ ہوگیا .
وفاقی حکومت کی عدم سنجیدگی کے باعث کراچی کے تمام بڑے منصوبے بھی آج تک تاخیر کا شکار ہیں.
12 فروری سے ہم کراچی کے لئے اپنی نئی تحریک چلا رہے ہیں ، تحریک کے تحت ہم گھر گھر جائینگے اور لوگوں۔کو انکے حقوق کے لئے سڑکوں پر لائینگے.4 مارچ سے ہم کراچی کارواں چلا رہے ہیں ،کراچی اپنی اصل حالت کی طرف لوٹ رہا ہے. کراچی کو حقوق دلوانے تک خاموش نہیں بیٹھیں گے.
Comments are closed.