کیلیفورنیا: امریکی سائنس دانوں نے ایک ایسا محفوظ مائع ایندھن بنایا ہے جس کے متعلق ان کا دعویٰ ہے کہ اس میں ذخیرے یا ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی کے دوران حادثاتی طور پر آگ نہیں لگ سکتی۔
عام طور پر جب ایندھن آگ پکڑتا ہے تو جلنے والی شے مائع نہیں ہوتی بلکہ اس مائع کے اوپر اڑنے والے غیر مستحکم بخارات ہوتے ہیں جو آکسیجن اور شعلے سے ملنے پر بھڑک اٹھتے ہیں۔
جرنل آف دی امیریکن کیمیکل سوسائٹی میں شائع ہونے والے نئے تحقیقی مقالے میں بتایا گیا ہے کہ اس نئے ایندھن کو جلنے کے لیے برقی کرنٹ کی ضرورت ہوتی ہے اور اس کوباآسانی ایک شعلے سے نہیں جلایا جاسکتا۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا-ریور سائیڈ سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے شریک مصنف پرتھوش بسواس کا کہنا تھا کہ اگر آپ ایندھن سے بھرے حوض میں ماچس کی تیلی پھینکیں تو در حقیقت ایندھن کے بخارات جل رہے ہوتے ہیں۔ اگر آپ بخارات کو قابو کر سکتے ہیں تو آپ ایندھن کا جلنا بھی قابو کر سکتے ہیں۔
تحقیق میں سائنس دانوں نے ایندھن کی بیس (آئیونک مائع کی ایک قسم) کا کیمیکل فارمولا تبدیل کیا اور اس میں کلورین کی جگہ پرکلوریٹ کو شامل کیا۔بعد ازاں جب نئے ایندھن پر سائنس دانوں نے سیگریٹ کے لائٹر کا استعمال کیا تو وہ مائع بالکل نہیں جلا۔
تحقیق کی ایک اور مصنفہ یوجی وینگ کا کہنا تھا کہ ایک عام لائٹر کافی حرارت پیدا کر سکتا ہے اور اس سے کسی چیز کو جلایا جائے تو یہ جلا نے کی سکت رکھتا ہے۔
لیکن سائنس دانوں نے جب مائع میں کرنٹ چھوڑا اور اس کو آگ دِکھائی تو ایندھن نے آگ پکڑ لی۔
یوجی وینگ کا کہنا تھا کہ جب محققین نے کرنٹ بند کیا تو ایندھن پر موجود شعلہ بھی ختم ہوگیا اور وہی عمل دوبارہ دہرایا گیا یعنی والٹیج چھوڑا جانا، بخارات کا دیکھنا، بخارات کو آگ دِکھانا تاکہ وہ جل سکیں اور پھر اس عمل کو بند کر دینا۔
Comments are closed.