لاہور: سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ میں جنرل (ر) باجوہ پر بھروسہ کرتا تھا، میں سوچتا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ میری طرح سوچ رہی ہوگی۔
عمران خان کاکہناتھاکہ ایجنسز ہمارے لوگوں کو توڑ رہی تھیں لیکن جنرل (ر) باجوہ کہہ رہے تھے کہ ہم نیوٹرل ہیں، اب ساری چیزیں سامنے آ گئی ہیں، یہ منصوبہ 2021 کی گرمیوں میں بن گیا تھا
ان کاکہناتھا کہ حسین حقانی کو ہماری حکومت میں ہائیر کیا گیا، اور اسے جنرل (ر) باجوہ نے ہائیر کیا، جس نے امریکا میں پوری مہم چلائی کہ عمران خان امریکا مخالف ہے، اور جنرل (ر) باجوہ کی تعریفیں کیں، حسین حقانی کی ٹوئٹ بھی ہے، ہمیں تو پتا ہی نہیں تھا کہ ہماری حکومت میں دفتر خارجہ کے نیچے حسین حقانی کو اکتوبر 2021 میں ہائیر کیا تھا، یہ کہنا شروع ہو گئے کہ میں جنرل (ر) فیض کو آرمی چیف لگانا چاہتا ہوں، میں نے اس حوالے کبھی سوچا ہی نہیں تھا۔
ایک نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ یہ پلان پہلے ہی بن گیا تھا، اب تو ساری چیزیں سامنے آ گئی ہیں، شروع میں کافی شک تھے کہ کیا ہو رہا ہے، ہمیں سمجھ نہیں آرہا تھا ایک بات جنرل(ر)باجوہ کہتے تھے، ایک گراﺅنڈ پر ہو رہی تھں آئی۔
۔سابق وزیراعظم نے دعوی کیا کہ ایک دم جنرل(ر) باجوہ کہنا شروع ہو گئے کہ معیشت کو ٹھیک کریں، احتساب بھول جائیں اور این آر او کی باتیں شروع ہو گئیں، کہنے لگے چھوڑیں آپ کیوں پڑے ہوئے ہیں؟ کیونکہ سمجھوتا ہو گیا تھا، ان کا سمجھوتا یہ تھا کہ کیسز سے پیچھے ہٹ جائیں۔ان کا کہنا تھا کہ میں جنرل (ر) باجوہ پر بھروسہ کرتا تھا، میں سوچتا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ میری طرح سوچ رہی ہوگی، اگر کرپشن سے ملک بیٹھتا ہے تو اسٹیبلشمنٹ کو وہی درد ہوگا جو مجھے ہے کیونکہ ان لوگوں کے تو پیسے باہر پڑے ہیں، ان دو بڑے خاندانوں کو اسٹیک ہی پاکستان میں نہیں ہے۔
Comments are closed.