کراچی : جماعت اسلامی کے تحت کے الیکٹرک کے خلاف عوامی ریفرنڈم کا آغاز ہوگیا۔بجلی کے بلوں میں کے ایم سی یوٹیلٹی ٹیکس اور ٹی وی لائسنس فیس سمیت دیگر ٹیکسوں اور جعلی فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کے نام پر اضافی وصولیوں کے خلاف اتوار 25ستمبر تک جاری رہنے والے ریفرنڈم کے پہلے دن جمعہ کو شہر بھر کی سینکڑوں مساجد کے باہر عوام سے رائے لی گئی اور شہریوں کی بڑی تعداد نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔
ووٹنگ کے لیے ادارہ نور حق میں مرکزی ریفرنڈم کیمپ سمیت شہر بھر میں اہم پبلک مقامات، شاہراؤں، مارکیٹوں اور رہائشی علاقوں میں بھی کیمپ قائم کر دیئے گئے ہیں جن میں عوام کی رائے لینے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔
عوام سے رائے لی جارہی ہے کہ ناجائز ٹیکسز اور اضافی وصولیاں بند نہ کی گئیں تو بجلی کے بل ادا کیے جائیں یا نہیں، عوام نے جو بھی فیصلہ دیا جماعت اسلامی عوام کے ساتھ کھڑی ہو گی۔
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن،تاجر رہنما عتیق میر، اسمال ٹریڈرز کے صدر محمود حامد اور دیگر تاجر رہنماو¿ں نے مرکزی ریفرنڈم کیمپ کا دورہ کیا اور اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔
علاوہ ازیں جماعت اسلامی کی جانب سے کے الیکٹرک بلوں میں کے ایم سی میونسپل چارجز کی وصولی کے خلاف بھی سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کر دی گئی ہے اور عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ کے الیکٹرک کو یوٹیلٹی چارجز وصول کرنے سے روکا جائے۔ پٹیشن امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن، پبلک ایڈ کمیٹی کراچی کے صدر سیف الدین ایڈوکیٹ اور کے الیکٹرک کمپلنٹ سیل کے انچارج عمران شاہد نے جمع کرائی۔
حافظ نعیم الرحمن نے سندھ ہائی کورٹ کے باہر اور مرکزی ریفرنڈم کیمپ میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک انتظامیہ کے ایم سی میونسپل چارجز کی وصولی پر حکومت کو ذمہ دار ٹہرارہی ہے لیکن اس نے حکومت کے ساتھ ان چارجز کی وصولی کا معاہدہ کیا ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔
کے الیکٹرک کے اصل معاہدے میں تو کراچی کو بلا تعطل بجلی کی فراہمی اور پیداواری صلاحیت میں اضافے کے لیے سرمایہ کاری کرنا شامل تھا لیکن پیداواری صلاحیت فراہم کی گئی نہ شہریوں کو لوڈشیڈنگ کے عذاب سے نجات مل سکی۔
کے الیکٹرک ہر سال اربوں روپے کا منافع حاصل کرتی ہے لیکن کراچی کے عوام کو کلائ بیک کی مد میں 50ارب روپے کی ادائیگی نہیں کرتی اور کوئی حکومت اور حکمران پارٹی عوام کا حق دلانے کے لیے تیار نہیں، نیپرا،حکومت اور کے الیکٹرک کا شیطانی اتحاد ہے جو کراچی کے عوام کو لوٹ رہا ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہم وزیر اعلیٰ سندھ سے پوچھتے ہیں کہ بجلی کے بلوں میں برسوں سے الیکٹرک سٹی چارجز کی مد میں جو اربوں روپے وصول کیے گئے ہیں وہ کہاں خرچ کیے گئے؟ کراچی سے موٹر وہیکل ٹیکس بھی اربوں روپے وصول کیا جاتا ہے اس لیے کہ شہری سڑکیں بنائی جائیں، خراب سڑکوں کو بہتر کیا جائے لیکن شہری سڑکوں کا جو حال ہے وہ روزانہ سفر کرنے والے بخوبی جانتے ہیں، وزیر اعلیٰ عوام کو بتائیں کہ موٹر وہیکل ٹیکس کے اربوں روپوں میں سے کراچی پر کتنے خرچ کیے گئے؟
انہوں نے کہا کہ ہم عوام کے ساتھ ہیں اور کے الیکٹرک کی لوٹ مار اور ظلم و زیادتیوں کے خلاف ہم نے عدالتوں سے بھی رجوع کیا ہے، جعلی فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز، کے ایم سی میونسپل ٹیکس سمیت دیگر ناجائز ٹیکسوں کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی ہو ئی ہے اور عوام عدالتوں سے امید کرتے ہیں کہ انہیں انصاف اور ریلیف ملے گا، ہم عوام کے حقوق کے لیے آئینی و قانونی جدو جہد کے ساتھ ساتھ سیاسی، جمہوری اور عوامی جدوجہد بھی جاری رکھیں گے، شہر بھر میں ریفرنڈم کا آغاز ہو گیا ہے اور مختلف مقامات پر عوامی عدالتیں بھی لگائی جائیں گی،عوام کے احساسات و جذبات کی بھر پور طریقے سے ترجمانی کی جائے گی۔
Comments are closed.