کراچی: جماعت اسلامی نے بجلی کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافے، کے الیکٹرک کے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز اور سرچارج سمیت ٹیکسوں کی بھر مار کے باعث شہریوں کو موصول شدہ بھاری بلوں، علانیہ وغیر علانیہ طویل لوڈشیڈنگ، اووربلنگ کے خلاف شہر بھر میں جمعہ25اگست کواحتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا ہے،جب کہ آئندہ 2 روز میں گورنر ہاؤس پر طویل دھرنا دینے کا بھی عندیہ دیا ہے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے جمعرات کو ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ ایک تجویز یہ بھی ہے کہ آزاد کشمیر کی طرح بجلی کے بل ادا نہ کرنے اور انہیں جلا نے کی تحریک شروع کی جائے۔ہم سول سوسائٹی اور تاجروں سے رابطہ اور ان کی مشاورت سے فیصلہ کریں گے۔اس سلسلے میں تاجروں کے احتجاج میں بھی شریک ہوں گے اور تاجروں کا کنونشن بھی منعقد کریں گے۔
حافظ نعیم الرحمن نے نگر اں حکومت سے مطالبہ کیا کہ بجلی کی قیمتیں فوری کم اور جو سرچارجز لگائے گئے ہیں وہ بھی ختم کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام مایوس نہ ہوں اور اس صورتحال کو اپنا مقدر سمجھ کر قبول کرنے کے بجائے احتجاج اور مزاحمت کا راستہ اختیار کریں۔ سوائے جماعت اسلامی کے کوئی پارٹی عوام کا مقدمہ نہیں لڑ رہی۔جماعت اسلامی عوام کے ساتھ ہے، اہل کراچی کے جائز اور قانونی حقو ق کے حصول اور مسائل کے حل کی جدو جہد جاری رکھے گی۔
پریس کانفرنس میں جماعت اسلامی کراچی کے نائب امراء ڈاکٹر اسامہ رضی، راجہ عارف سلطان، سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری، پبلک ایڈ کمیٹی کے سیکریٹری نجیب ایوبی، پبلک ایڈ کمیٹی کے الیکٹرک کمپلنٹ سیل کے انچارج عمران شاہد بھی موجود تھے۔
حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا ہے کہ حکومت نے عوام پر ایک اور بجلی بم گرادیا ہے،نیپرا حکومت اور کے الیکٹرک کا شیطانی اتحادہے،جس کے نتیجے میں سار ابوجھ عوام پر پڑ رہا ہے، عوام میں بجلی کے بل ادا کرنے کی سکت نہیں اور شدید پریشانی اور اشتعال کا شکار ہیں۔ تاجر بھی احتجاج کر رہے ہیں،بل جلا رہے ہیں اور بل ادا کرنے کی بات کر رہے ہیں اور صورتحال خطرناک ہونے کا خدشہ ہے۔ صورتحال بہتر نہ ہوئی تو حالات کو کنٹرول نہیں کیا جا سکے گا۔ بدترین صورتحال سے نکلنے کا واحد طریقہ صرف عوام کو ریلیف دینے میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے کہنے پر غریب پر ٹیکس لگا یا جاتا ہے لیکن زراعت پر نہیں لگا یا جاتا۔ وڈیروں اور جاگیرداروں پر ٹیکس نہیں لگایا جاتا، ملک میں 41 فیصد زمین رکھنے والے4 صرف فیصد لوگ ہیں، یہ سب بڑے جاگیر دار ہیں،ان کے پاورپلانٹ اور چینی کی ملیں لگ رہی ہیں۔ اس پورے طبقے سے سالانہ ٹیکس صرف 4ارب دیا ہے جب کہ ملازمتیں کرنے والوں سے 300 ارب کے قریب ٹیکس لیا جاتا ہے۔
امیر جماعت کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف ان حکمرانوں کو کیوں مجبور نہیں کر تا کہ ان جاگیرداروں پر بھی ٹیکس لگایا جائے۔اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ آئی ایم ایف بھی اس حکمران ٹولے کے ساتھ ملا ہوا ہے،جو عوام کو غلام بنا کر رکھنا چاہتے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ نیپر اکی سماعت کے وقت تجویز تھی کہ بجلی کے بلوں پرساڑھے 7 روپے فی یونٹ اضافہ کر دیا جائے۔جماعت اسلامی کی طرف سے سماعت میں ہم نے شرکت کی۔ ہم نے چیئر مین نیپرا سے کہا تھا کہ اس اضافے کے نتیجے میں بد ترین حالات پیدا ہوں گے۔ بلوں پر ٹیکسوں کی بھر مارہے،ماہ اگست میں جو بل آئیں گے،اس سے عوام کی کمر ٹوٹ جائے گی۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ حکومت نے کم از کم تنخوا ہ35ہزار روپے رکھی ہے،مگر ایک غریب آدمی جو کرائے پر رہتا ہے،اسے آٹا اور چینی خریدنی ہے،گھر کا کرایہ دینا ہے،بچوں کو روٹی کھلانی ہے،اسکول کی فیس ادا کرنی ہے،اگر اس فرد کا بل اس کی آدھی تنخواہ سے زیادہ آجائے تو وہ کہاں سے اداکرے گا۔ غریب اور مڈل کلاس کے لوگ کہاں جائیں،لوگوں کے لیے کھانا پینا مشکل ہوگیا ہے،لوگ اپنے بچوں کو اسکولوں سے نکال رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نگر اں وزیر اعظم اچھی اور دانشورانہ باتیں کرتے ہیں مگر دانشوارانہ باتیں لوگوں کو سمجھ نہیں آتیں۔ عوام مسائل کا حل اور ریلیف چاہتے ہیں۔ حکمران طبقہ مل کر ملک کے عوام کو لوٹ اور ان کے حقوق غصب کر رہا ہے۔ اس ملک پر حکمرانی کرنے وا لا ٹولہ،بیوروکریسی، ڈکٹیٹرز،جاگیر دار اور سرمایہ دار اس صورتحال کے ذمے دار ہیں،یہ پارٹیاں بدل بدل کر عوام پر حکمرانی کرتے ہیں اور عوام دشمن فیصلے کر تے ہیں۔ ان کی جائیدایں بڑھ رہی ہیں، ان کے بچے باہر پڑھتے ہیں لیکن عوام کو تعلیم سے محروم رکھتے ہیں۔
حافظ نعیم نے مزید کہا کہ نیپرا کی رپورٹ کے مطابق بجلی کی اصل پیداواری قیمت 6روپے 73پیسے ہے،کپیسٹی چارجز 16روپے 22پیسے وہ ہیں جو نواز شریف نے جعلی معاہدہ کیا تھا۔ پی ٹی آئی نے اسے باربار واپس لینے کا کہا لیکن واپس نہیں لیا پھر نواز لیگ، پیپلزپارٹی،ایم کیو ایم اورجے یوآئی کی پی ڈی ایم حکومت میں بھی کچھ نہیں ہوا۔ عوام بجلی استعمال نہیں کریں گے تو بھی بجلی کے بل میں یہ چارجز ادا کریں گے۔ حکمرانوں کے ظالمانہ فیصلوں کی قیمت ملک کے غریب عوام ادا کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ایچ ایل (PHL)سرچارج کے ذریعے وفاقی حکومت کواختیار ہے کہ وہ جب چاہے 10 فیصد ٹیکس لگا سکتی ہے۔ اسی طر ح نا جائز فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز وصول کیے جا رہے ہیں،ایل این جی اور فرنس آئل کی مد میں سرچاجز لیے جاتے ہیں،الیکٹریسٹی ڈیو ٹی سمیت ٹی وی لائسنس کے نام پر ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے۔اب ریڈیو ٹیکس بھی لگا یا جارہے،قبضہ میئر جب ایڈمنسٹریٹر تھے تو وہ بلدیہ کے میونسپل چاجز بھی لگا نا چاہتے تھے جو ہمارے احتجاج کے بعد واپس لیے گئے۔
Comments are closed.