کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی آئینی ، جمہوری اور قانونی طور پر بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کے خلاف زبردست تحریک چلائیں گی۔ جمعہ کے روز الیکشن کمیشن سندھ کے دفتر کے باہر تاریخی دھرنا دیں گے اور بلدیاتی انتخابات کروانے پر مجبور کریں گے۔ ہم سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن اور سندھ حکومت پر توہین عدالت کا کیس بھی دائر کریں گے۔ جماعت اسلامی کی حق دو کراچی کو تحریک جاری رہے گی۔ کارکنان عوامی رابطہ مہم مزید تیزی سے بڑھائیں
کراچی میں دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ کراچی کے تین کروڑ لوگوں کے خوابوں کو بکھیرنے کے لیے، یہاں کے نوجوانوں کو مستقبل سے مایوس کرنے کے لیے، اسلامی کے راستے کی رکاوٹ بننے کے لیے اور شہر کو تعمیر و ترقی سے محروم کرنے کے لیے ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ حکمران ٹولہ جو 14 برس سے صوبے پر براہ راست حکومت کررہا ہے جب کہ 1970ءسے بار بار یہ حکومت میں رہے ہیں، آپ نے اپنے عزم سے اس جاگیر داروں اور وڈیروں کے ٹولے کو شکست دینی ہے۔ اس ٹولے کو کراچی اور حیدر آباد سے بھی پارٹنر میسر آتے رہے جو ہمارے ووٹ اور حقوق کا سودا کرتے رہے اور یہاں کے وسائل پر ڈاکا بھی ڈالتے رہے ہیں۔ اس ٹولے کو گذشتہ 35 سال سے دوست بھی ملتے رہے جنہوں نے عوام کا مینڈیٹ فروخت کیا۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ آج کراچی کے عوام کی رائے تبدیل ہوئی ہے تو یہ جماعتیں مل کر الیکشن کمیشن کو یرغمال بنارہی ہیں، لیکن سندھ حکومت سن لے کہ عوام کا طوفان اب روکا نہیں جا سکتا۔ 24 جولائی کو بلدیاتی انتخابات ملتوی کیے تو جماعت اسلامی نے احتجاج کیا۔ ہر گزرتے دن تک جماعت اسلامی کے ووٹرز میں اضافہ ہورہا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ حکمران جماعتیں جماعت اسلامی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے خوف زدہ ہورہی ہیں۔
کراچی کے مسائل کا ذکر کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ شہر قائد کے عوام بنیادی ضروریات سے محروم ہیں۔ مائیں بہنیں چنگ چی رکشوں پر سفر کرنے پر مجبور ہیں۔ لوگوں کو پانی دستیاب نہیں۔ سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ پورا شہر کھنڈات کا منظر پیش کررہا ہے۔ حکومت اور حکمران طبقہ بتائے کہ وہ کس سے خوف زدہ ہیں اور بلدیاتی انتخابات کیوں ملتوی کردیے۔
دھرنے کے شرکا سے کہا کہ آپ تاریک اور ظلم کے دور میں امید کی کرن بنے ہیں، آپ نے جدوجہد کو ایک نیا رُخ دیا ہے، لوگوں کو بیدار کیا ہے، مایوسی کے وقت میں امید کے چراغ جلائے ہیں اور الحمدللہ اس کے نتیجے میں لوگوں کی رائے تبدیل ہوئے ہے، جس سے یہ ٹولہ خوفزدہ ہو چکا ہے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ شدید موسم اور سیلاب کے دوران امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق اندرون سندھ میں متاثرین کے درمیان موجود ہو سکتے ہیں تو وزیراعظم شہباز شریف کیوں نہیں آ سکتے۔ کوئی اور کیوں نہیں آ سکتا۔
انہوں نے سوال کیا کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ صاحب، آپ نے کہاں کا دورہ کیا ہے؟ کیا آپ کندھ کوٹ کے ان دیہاتوں میں گئے ہیں؟ کیاآپ کشمور کی تحصیل اور اس ضلعے میں کہیں پہنچے ہیں؟ آپ ڈھرکی گئے ہیں؟ آپ گھوٹکی پہنچ سکے؟ آپ نے پنوعاقل کا دورہ کیا ہے ؟ آپ سکھر یا اس کے نواح میں کسی جگہ کا دورہ کر سکے؟ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ مراد علی شاہ صاحب، آپ شکار پور سمیت دیگر کئی متاثرہ مقامات پر نہیں گئے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ مراد علی شاہ صاحب، آپ صرف لفاظی سے کام لے رہے ہیں۔ آپ ہیلی کاپٹر کے ذریعے کسی خشک مقام پر قیام فرماتے ہیں، آپ کے ساتھ وزرا کی فوج ہوتی ہے اور وہاں جاکر رونا روتے ہیں تاکہ آپ کو مزید فنڈنگ ملے۔
انہوں نے کہا کہ عوام بیدار ہورہے ہیں ، سندھی مہاجر کے نام پر تقسیم ختم ہوچکی ہے۔ ایم کیو ایم اپنے منطقی انجام تک پہنچ چکی ہے اور بہت جلد پیپلز پارٹی بھی اپنے انجام کو پہنچے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی بھی پارٹی سے دشمنی نہیں کرنا چاہتے، ہم صرف اپنا حق مانگ رہے ہیں۔ سندھ حکومت تمام تر اختیارات رکھنے کے باوجود بلدیاتی انتخابات کیوں نہیں کروانا چاہتی۔ کیوں کہ پیپلز پارٹی جان چکی ہے کہ کراچی کے عوام نے جماعت اسلامی کا مئیر منتخب کرلیا ہے۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی دراصل جماعت اسلامی کے مئیر سے خوف زدہ ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ جماعت اسلامی کا مئیر کراچی کے اختیارات مانگے گا۔ شرم کا مقام ہے کہ پورے پاکستان میں فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں پیسے ختم کردیے لیکن کراچی میں کہا جاتا ہے کہ کے الیکٹرک ایک پرائیویٹ کمپنی ہے۔ کے الیکٹرک اگر پرائیویٹ کمپنی ہے تو اس کا حکومت سے معاہدہ طے ہوا ہے۔ حکمران بتائیں کہ کے الیکٹرک نے اپنے کس معاہدے پر عمل کیا، عوام کو کتنا ریلیف دیا۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ شہر قائد سے دشمنی میں مسلم لیگ ن ، پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی تمام جماعتیں کے الیکٹرک سے ملی ہوئی ہیں۔جماعت اسلامی کی عوام میں مقبولیت عوام کی مسائل کے حل کے لیے مزاحمتی تحریک کی وجہ سے ہوئی۔ حکمران طبقہ کراچی میں انتخابی تحریک کو خراب کرنے کے لیے بار بارملتوی کروا رہا ہے۔ جماعت اسلامی محض انتخابی مہم کے لیے کام نہیں کررہی بلکہ عوام کی خدمت کے لیے اور مسائل کے حل کے لیے ہمیشہ عوام میں موجود رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکمران انتخابات سے جتنا بھاگیں گے کراچی کے عوام ان کا مزید تعاقب کریں گے۔ جماعت اسلامی آئینی ، جمہوری اور قانونی طور پر بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کے خلاف زبردست تحریک چلائیں گے۔ جمعہ کے روز الیکشن کمیشن سندھ کے دفتر کے باہر تاریخی دھرنا دیں گے اور بلدیاتی انتخابات کروانے پر مجبور کریں گے۔ ہم سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن اور سندھ حکومت پر توہین عدالت کا کیس بھی دائر کریں گے۔ جماعت اسلامی کی حق دو کراچی کو تحریک جاری رہے گی۔ کارکنان عوامی رابطہ مہم مزید تیزی سے بڑھائیں۔
قبل ازیں ادارہ نورحق میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن اور سندھ حکومت سب کراچی کے حقوق پر ڈاکا ڈال رہے ہیں، آج الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صوبائی حکومت کی ایما پر شرمناک فیصلہ کیا ہے،کراچی کے تین کروڑ سے زائد عوام کے حقوق پر ڈاکا ڈالا ہے۔الیکشن کمیشن کے اس عمل کی مذمت کرتے ہیں اور جمہوری حق استعمال کرتے ہوئے عوامی مزاحمت کریں گے۔
حافظ نعیم الرحمن کہا کہ الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کے خلاف عدالت میں بھی جائیں گے، ڈھائی سال کا عرصہ گزر چکا ہے، پیپلز پارٹی انتخابات نہیں کروارہی ہے، پیپلز پارٹی اور اس کی اتحادی جماعتیں الیکشن کمیشن کے ساتھ مل کر اپنی مرضی کے نتائج حاصل کرنے کے لیے اس طرح کے اقدامات کررہے ہیں ،محکمہ موسمیات کے مطابق 27 اور 28 اگست کو کوئی بارش نہیں ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ کراچی کا وہ کون سا پولنگ اسٹیشن ہے جہاں کام نہیں ہوسکتا،کراچی کے بلدیاتی انتخابات کروانے کے لیے بھی جماعت اسلامی پٹیشنر بنی تھی،شہری پر امید تھے کہ جماعت اسلامی کا مئیر آئے گا تو شہر میں ترقیاتی کام ہوں گے۔
Comments are closed.