کراچی:امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے بلدیاتی انتخابات کے التواء کے لیے سندھ حکومت کے الیکشن کمیشن کو ارسال کردہ خطوط واپس لینے کے لیے جماعت اسلامی کی جانب سے دیئے گئے 24گھنٹوں کے الٹی میٹم کے ختم ہونے کے بعد جمعرات 5جنوری کو شام 4بجے وزیر اعلیٰ ہاؤس پر دھرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابا ت کے التواء کے لیے گورنر ہاؤس، وزیر اعلیٰ ہاؤس اور بلاول ہاؤس میں کی جانے والی سازشوں اور کوششوں کو ہر گز کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ ُپر امن احتجاجی دھرنا ہمارا آئینی و قانونی اور جمہوری حق ہے، شہر قائد ایک بار پھر نفرت و تعصب اور لسانی سیاست اور اس کے بھیانک نتائج کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی بلدیاتی انتخابات کے چوتھی بار التواء کو کسی بھی صورت میں قبول نہیں کرے گی۔ جماعت اسلامی کے جعلی مردم شماری، بوگس ووٹر لسٹوں اور حلقہ بندیوں کے خلاف کراچی کے عوام کا مقدمہ سڑکوں پر بھی اور عدالتوں میں بھی سب سے پہلے اور سب سے آگے بڑھ کر لڑا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ جماعت اسلامی نے ہی اہل کراچی کے جائز اور قانونی حقوق کی جنگ لڑی ہے، حلقہ بندیوں، بوگس ووٹر لسٹوں اور جعلی مردم شماری کے حوالے سے عدالتوں سے رجوع کیا ہے۔ کراچی کے شہری و بلدیاتی اداروں کے اختیارات و وسائل اور اہل کراچی کے حق کے لیے سندھ اسمبلی پر29روزہ تاریخی دھرنا دیا۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ ہماری حقوق کراچی تحریک جاری ہے۔ ایسا محسوس ہورہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کو مزید کئی سالوں کے لیے ملتوی کرنے کی سازشیں کی جارہی ہیں۔بلدیاتی انتخابات عوام کا آئینی و قانونی اور جموری حق ہے۔ جمعرات کو وزیر اعلیٰ ہاؤس پر بھر پور دھرنا دیں گے اور 8جنوری کو شاہراہ قائدین پر عظیم الشان اور تاریخی ”اعلان کراچیجلسہ عام“ ہو گا، 2017میں نواز لیگ کے دور میں ہونے والی مردم شماری میں کراچی کی آدھی آبادی کو غائب کر دیا گیا،اس جعلی مردم شماری کو ایم کیو ایم نے پی ٹی آئی کے ساتھ مل کر نوٹیفائی کیا اور کوٹہ سسٹم کو بھی آگے بڑھایا۔
Comments are closed.