کراچی:امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ شہر میں لاء اینڈ آڈر کی بد ترین صورتحال ہے ایک جانب صوبائی حکومت اور پیپلزپارٹی لانگ مارچ کررہی ہے دوسری جانب ان کے اقتدار کے سائے تلے نوجوان ڈکیتوں کے ہاتھوں قتل ہورہے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمن نے ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس میں بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائم، مسلح ڈکیتی،لوٹ مار کی وارداتوں میں معصوم لوگوں کے قتل،سندھ حکومت و پولیس کی نااہلی اورمجرموں کی سرپرستی کے خلاف اتوار6مارچ کو شہر کے 40سے زائد تھانوں کے باہر احتجاجی مظاہروں اور حق دو کراچی مہم کے سلسلے میں 20مارچ کو شہر میں ”حقوق کراچی کارواں“ کا اعلان کردیا۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ امن و امان کی صورتحال بہتر نہ ہوئی تومسلح ڈکیتوں کے خلاف احتجاج کے اگلے مرحلے میں کراچی کے تمام پولیس اسٹیشنز،ایس ایس پی اور ڈی آئی جی آفیسز اور آخر میں آئی جی آفس کے باہر بھی احتجاج کیا جائے گا جبکہ شہر بھر میں جاری رابطہ عوام مہم مزید تیزی اور جوش وخروش کے ساتھ جار ی رکھی جائے گی،5لاکھ گھروں سے رابطہ کیا جاچکا ہے،عوام کی جانب سے بھرپور پذیرائی مل رہی ہے،رابطہ عوام مہم کو مزید وسعت دی جائے گی،اسٹریٹ کرائمز کے شکار اور پولیس کے عدم تعاون کے باعث پریشان حال شہریوں کی معاونت کے لیے جماعت اسلامی کے ضلعی دفاتر اور مرکزی آفس ادارہ نورحق میں لیگل ایڈ سیل قائم کیے جارہے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمن نے مزیدکہاکہ صرف فروری کے مہینے میں چار ہزار وارداتیں رپورٹ ہوئی ہیں،ڈاکو کھلے عام لوٹ مار کررہے ہیں لیکن کوئی بھی انہیں پکڑنے والا نہیں ہے، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہاں حکومت نام کی کوئی چیز ہی نہیں،آبادیوں میں منشیات کے اڈے،لوٹ مار کی وارداتیں ہورہی ہوں ہیں جو پولیس کی سرپرستی کے بغیر ممکن نہیں۔
انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان مہنگائی ختم کرنے کی بات کررہے ہیں وہ بتائیں کہ کے بجلی کے اصل ٹیرف میں کتنی کمی کررہے ہیں؟جبکہ کے الیکٹرک نے فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر 2روپے 90پیسے اضافے کا اعلان کردیا ہے،کے الیکٹرک،وفاقی حکومت اور نیپرا کی سرپرستی سے اہل کراچی سے لوٹ مار کررہی ہے،کوئی اس سے پوچھنے والا نہیں۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اخبارات کے مطابق وزیر اعظم کے 650ارب روپے کے پیکیج کے اشتہارات شائع ہوئے ہیں ہم پوچھتے ہیں کہ 1100ارب روپے کے پیکیج میں باقی حصہ کہاں ہے؟وزیر اعظم اعلانات کے بجائے پیکیجز کے بارے میں متعین طور پر بتائیں،ابھی موسم گرما کا آغاز ہی ہے کہ شہر میں پانی کی قلت شروع ہوگئی ہے،رمضان المبارک کی آمد ہے اس وقت تک پانی کی کمی کی صورتحال مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے،K4منصوبہ 650ملین گیلن کا تھا پی ٹی آئی کی حکومت نے کم کرکے260ملین گیلن کردیا اور اب اطلاعات مل رہی ہیں کہ مزید کمی کرکے اپنی دور حکومت میں پروجیکٹ مکمل کرنے کا کریڈٹ لینے کے لیے 130ملین گیلن پانی کی فراہمی کا منصوبہ بنایا جارہا ہے اس طرح کے طریقوں سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اس بڑے منصوبے کا کیا حال ہوگا؟وفاق اور صوبہ مل کر کراچی کے ساتھ جعل سازی کررہے ہیں،وزیر اعلیٰ سندھ جماعت اسلامی کے دفتر آئے تھے انہوں نے اعلان کیا تھا کہ کراچی کو 65کروڑ گیلن پانی ملنا چاہیئے، ہم ان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے اعلان پر عملدرآمد کروائیں اور اس قسم کے تاثر کو ختم کروائیں کہ پیپلزپارٹی کراچی کے شہریوں کے ساتھ ناروا سلوک کرتی ہے،یہاں کے لوگوں کو صوبے کا حصہ نہیں سمجھتی۔
Comments are closed.