کراچی: امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے واضح اور دوٹوک انداز میں کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کا طویل التوا کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا، ہم کسی قسم کا تصادم نہیں چاہتے صرف صاف شفاف اور فوری انتخابات چاہتے ہیں،الیکشن کمیشن اور سندھ حکومت اور حکمران پارٹیوں کی بی ٹیم ہر گز نہ بنے، ہم سے بات چیت کرے اور فوری طور پر بلدیاتی انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے،آج ہی سے ”بلدیاتی الیکشن سے فرار نامنظور تحریک“کا آغاز کررہے ہیں۔
الیکشن کمیشن آفس کے باہر دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ ہم 1ہزار کارنر میٹنگز کریں گے، ہر قسم کی آئینی،جمہوری اور سیاسی طریقے سمیت طویل دھرنے کا آپشن بھی رکھتے ہیں۔ انتخابات اگر 24جولائی کو ہی کرائے جائیں تو ہم اس کے لیے بھی تیار ہیں۔ اگر بارش کا کوئی مسئلہ ہے تو انتخابات اگلے ہفتے بھی کرائے جاسکتے ہیں، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ فوری انتخابات کا اعلان نہ کیا گیا تو ہم عدالت سے رجوع کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے جماعت اسلامی پر التواکے حوالے سے جو جھوٹا الزام لگا یا گیا ہے اس کی معافی نہ مانگی گئی تو الیکشن کمیشن کو قانونی نوٹس دیں گے۔ بلدیاتی انتخابات کا طویل التوا نہ صرف جماعت اسلامی کی بڑھتی ہوئی عوامی مقبولیت اور انتخابی مہم کو ختم کرنے کی کوشش بلکہ کراچی کے خلاف سازش ہے،ہم ان مذموم کوششوں اور سازشوں کو ہرگز کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
دھرنے سے نائب امرا کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی، محمد اسحاق خان، مسلم پرویز، ڈپٹی رکن سندھ اسمبلی و امیر ضلع جنوبی سید عبد الرشید، امیر ضلع قائدین سیف الدین ایڈوکیٹ، بلدیہ عظمیٰ میں جماعت اسلامی کے سابق پارلیمانی لیڈر جنید مکاتی، ڈپٹی سکریٹر کراچی عبد الرزاق خان،جماعت اسلامی منارٹی ونگ کے صدر یونس سوہن ایڈوکیٹ ودیگر نے بھی خطاب کیا۔دھرنے کے شرکا میں زبردست جوش وخروش دیکھنے میں آیا اور حافظ نعیم الرحمن نے جب سوال کیا کہ آپ الیکشن کمیشن کے آفس پر سندھ اسمبلی کے باہر دھرنے کی طرح طویل دھرنا دینے پر تیار ہیں؟ تو شرکاء نے پرجوش نعرے لگاکر اپنی تائید اور حمایت کا اظہار کیا۔
دھرنے کے شرکا نے جو نعرے لگائے ان میں تیز ہو تیز ہو جدوجہد تیز ہو،نامنظور نامنظور انتخابات کا التوا نامنظور،جعلی مردم شماری نامنظور،کوٹہ سسٹم نامنظور، K4منصوبے میں کٹوتی نامنظور، حق دو کراچی کو ووٹ دو ترازوکو، اب کے برس ہم اہل کراچی اپنا پورا حق لیں گے سمیت دیگر نعرے شامل تھے۔
حافظ نعیم الرحمن نے پُر جوش نعروں کی گونج میں دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہاکہ الیکشن کمیشن جواب دے کہ پیپلزپارٹی کے سیاسی ایڈمنسٹریٹر مرتضیٰ وہاب کس ضابطے کے تحت ابھی تک اپنے عہدے پر براجمان ہیں۔ الیکشن شیڈول کے اعلان کے بعد انہیں برطرف کیوں نہیں کیا گیا وہ کس ضابطے کے تحت پارٹی کے جھنڈے لگاکر کام کررہے ہیں؟ حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ اہل کراچی اچھی طرح جانتے ہیں کہ کس کس کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔
حافظ نعیم الرحم ن نے کہا کہ الیکشن کے التوا سے بھی کس کس کو تحفظ دیا گیا ہے۔ہم اس فیصلے کو مسترد کرتے ہیں اور اگر 24جولائی کو بھی انتخابات ہوتے ہیں تو عوام تیار ہیں اور بار ش کے باوجود بھی پولنگ اسٹیشن جائیں گے اور ترازو پر مہر لگائیں گے کیونکہ اہل کراچی اپنے دوست اور دشمن کو پہچان چکے ہیں اور انہیں پتا ہے کہ یہ انتخابات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں اور جماعت اسلامی کی تحریک عوام کی ترجمان اور ان کے دل کی آواز بن چکی ہے۔
امیر جماعت کراچی نے کہا کہ جماعت اسلامی کا میئر عوامی مسائل حل کرواسکتا ہے اور تعمیر و ترقی کا نیا سفر شروع کرسکتا ہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بچوں، بزرگوں، نواجونوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ وہ آج یہاں آئے ہیں اور ایک زبردست انتخابی مہم اور حق دو کراچی تحریک چلائی، اس شہر کو تباہ و برباد کرنے والوں میں وہ سب شامل ہیں جنہوں نے یہاں سے مینڈیٹ لیا، ان ہی لوگوں نے ہماری آبادی پر ڈاکہ ڈالا اور کوٹہ سسٹم کو غیر معینہ مدت تک اضافہ کیا۔
دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ کراچی کے عوام، مائیں، بہنیں، بیٹیاں ٹرانسپورٹ سے محروم ہیں اور لاہور، پنڈی، پشاور، اسلام آباد اور ملتان میں میٹرو بسیں چل رہی ہیں، یہاں ادھوری گرین لائین ابھی تک مکمل نہیں کی گئی، کراچی کے عوام کو 11سو ارب روپے کے نام پر دھوکا دیا گیا،14سال میں پیپلز پارٹی نے کراچی میں 5ہزار ارب روپے کا بجٹ خرچ کیا وہ بتائے کہ اگر یہ سب بجٹ کراچی پر لگا ہوتا تو کراچی کا آج اتنا بُرا حال کیوں ہوتا۔
پیپلز بس سروس کے نام پر240بسیں لانے کا اعلان کیا گیا بتایا جائے کہ ان میں سے کتنی بسیں اور کتنے روٹس پر چل رہی ہیں۔ اہل کراچی ان حکمرانوں سے ایک ایک روپے کا حساب لیں گے، جب کراچی کے عوام کی آواز جماعت اسلامی بن گئی اور ہر طرف سے ایک ہی آواز آرہی تھی کہ کراچی کو صرف جماعت اسلامی کا میئر ہی دوبارہ سے بنا اور سنوار سکتا ہے تو اچانک بلدیاتی انتخابات ملتوی کر دیئے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اسلام آباد میں چیف الیکشن کمشنر کے روبرو بھی بلدیاتی انتخابات کرانے کے حق میں دلائل دیئے تھے اور عوام کو ان کا جمہوری اور آئینی حق دینے کا مطالبہ کیا تھا، اس کے بعد ایم کیو ایم، پی ڈی اے اور دیگر جماعتیں ہائی کورٹ گئے لیکن ہائی کورٹ نے بھی بلدیاتی انتخابات کے التوا کی درخواستیں مسترد کر دیں۔
ڈاکٹر اسامہ رضی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے جمہوریت دشمن کراچی دشمن فیصلے اورعوام دشمن سازشوں کے خلاف دھرنا عوام کا ترجمان ہے انتخابات کا التوا کراچی کے خلاف سازش اور منتخب میئر سے محروم کرنے کی کوشش ہے جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔جماعت اسلامی کی جدو جہد صرف انتخابی مہم تک محدود نہیں یہ حقوق کراچی کی تحریک ہے جو جاری رہے گی اور مزید تیز کی جائے گی۔
ہم صرف آج علامتی طور پر پیغام دینے آئے ہیں کہ اگر سازشیں جاری رہیں تو احتجاجی دھرنا مزید طول پکڑ سکتا ہے اور اس کا اثر نہ صرف الیکشن کمیشن بلکہ اس کو چلانے والوں پر بھی پڑے گا، الیکشن کمیشن اس پیغام کو نظر انداز نہ کرے، مسلم پرویز نے کہا کہ اہل کراچی دیکھیں گے کہ حافظ نعیم الرحمن میئر بن کر ایسے کام کریں گے جس سے نئی تاریخ رقم ہو گی۔ نعمت اللہ خان کے دور میں تعمیر و ترقی کے کام جس اعلیٰ اور بین الاقوامی معیار کے مطابق کیے گئے اور برسوں ان کا معیار قائم رہا،جماعت اسلامی کا میئر اسی طرح عوام کی خدمت کرے گا۔
اسحاق خان نے کہا کہ جب کراچی کے عوام کا واضح رجحان جماعت اسلامی اور حافظ نعیم الرحمن کی حمایت میں بڑھ رہا تھا اور انتخابی مہم عروج پر تھی تو الیکشن کمیشن نے اس مہم کو سبوتاژ کرنے کے لیے اور گھبراہٹ کے عالم میں الیکشن ملتوی کر دیے اور برسات کو جواز بنایا جس پر ہم آج یہاں دھرنا دینے آئے ہیں،کراچی کے عوام سندھ حکومت اور الیکشن کمیشن کے خلاف غم و غصے کی کیفیت میں ہیں، الیکشن کمیشن قوم سے مذاق نہ کرے، فوری انتخابات کا اعلان کرے۔
سید عبد الرشید نے کہا کہ الیکشن کمیشن تو ہمیشہ سازشیں کرتا رہا ہے اس نے ملک و قوم اور شہر کراچی کے خلاف سازشیں کی ہیں۔ یہ التوا بھی ان ہی سازشوں کی کڑی ہے۔ 29روزہ جماعت اسلامی کے تاریخی دھرنے نے کراچی کے عوام کے دلوں کو جیت لیا تھا اور اس وقت فیصلہ ہو گیا تھا کہ کراچی کی مضبوط اور توانا آواز حافظ نعیم الرحمن اور عوام کی ترجمان جماعت اسلامی ہے اور حالیہ انتخابی مہم اس کا ایک اور ثبوت ہے، جماعت اسلامی کی اس کامیابیوں کو جب محسوس کیا گیا تو الیکشن ملتوی کر دیئے لیکن اب کچھ بھی ہو عوام کا فیصلہ آچکا ہے کہ ترازو ہی کامیاب ہو گا۔
سیف الدین ایڈوکیٹ نے کہا کہ آج لوگوں کے اندر شدید غم و غصہ، اشتعال موجود ہے اور کارکنان مبادکباد کے مستحق ہیں کہ زبردست اور کامیاب مہم چلائی جس سے تمام جماعتیں بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئیں اور ایک سازش کے تحت انتخابات ملتوی کر دیئے، ایم کیو ایم اور جی ڈی اے نے تو التوا کی واضح درخواست کی تھی اور پی ٹی آئی بھی سپریم کورٹ گئی تھی، الیکشن جب بھی ہوں ترازو کی کامیابی نوشتہ دیوار بن چکی ہے۔
عبد الرزاق خان نے کہا کہ آج ہم کراچی کی تمام حکمران پارٹیوں اور کراچی دشمن قوتوں کو چیلنج کرتے ہیں کہ خواہ کچھ بھی کر لو میئر جماعت اسلامی کا ہو گا اور حافظ نعیم الرحمن ہی عوام کے مسائل حل کریں گے ہمارا میئر ہی شہر میں تعمیر و ترقی کا نیا سفر شروع کرے گا۔
جنید مکاتی کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت کے گھر کی لونڈی بنا ہوا ہے ہم اسے مسترد کرتے ہیں اگر الیکشن کمیشن صاف شفاف انتخابات کرانا چاہتے ہیں تو وہ بتائے سیاسی ایڈمنسٹریٹر پیپلز پارٹی کے جھنڈے لگا کر انتخابی شیڈول کے اعلان کے بعد بھی کیوں اپنے عہدے پر موجود ہے، ہم کراچی کے عوام کا حق حکمرانوں سے چھین کر رہیں گے، کراچی دشمن فیصلے قبول نہیں کریں گے۔
یونس سوہن ایڈووکیٹ نے کہا کہ جب حکمرانوں نے سروے کرایاا ور ان کو پتا چلا کہ حافظ نعیم الرحمن کے ساتھ ہندو سکھ اور مسیحی عوام بھی ہیں اور یہ کراچی کا میئر بننے جا رہے ہیں تو انہوں نے ایک سازش کے تحت ان کا راستہ روکنے کی کوشش کی لیکن وہ یاد رکھیں الیکشن جب بھی ہوں میئر حافظ نعیم الرحمن ہی منتخب ہوں گے۔
Comments are closed.