کراچی: کالے بلدیاتی قانون کے خلاف سندھ اسمبلی کے باہر تیز ہواؤں اور گرد وغبار کے طوفان کے باوجود دھرنا بائیسویں روز بھی جاری رہے،شرکاء انتہائی خراب موسم کے باوجود بھی نظم و ضبط اور استقامت کامظاہرہ کرتے ہوئے اسمبلی کے سامنے ڈٹے ہوئے ہیں۔
دھرنے میں امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے شرکاء خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہم بامقصد اور سنجیدہ مذاکرات چاہتے ہیں،حالات اور موسم کیسا ہی ہو ہم تھکیں گے نہ جھکیں گے اور نہ اہل کراچی کے حق پر مبنی مطالبات سے پیچھے ہٹیں گے۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی اتوار23جنوری کو ایک بڑا جلسہ عام کرے گی جس سے امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق خصوصی خطاب کریں گے،پیپلزپارٹی بلدیاتی اختیارات کو باربار آمر مشرف کا نظام کہتی ہے،ہمارا مشورہ ہے کہ چیئرمین بلاول زرداری اور تمام صوبائی وزراء پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کے 1972میں دیے گئے بلدیاتی اختیارات کامطالعہ کریں اور2001کے نہ سہی 1972کے بلدیاتی اختیارات ہی دے ہم سمجھیں گے کہ آپ نے اپنی پارٹی کے بانی سے وفا کی۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ ہم سعید غنی کو بتانا چاہتے ہیں کہ 1972 کے بلدیاتی قانون میں بھی فنکشن آف پلاننگ،ڈیولپمنٹ اینڈ ٹاؤن ایمپروومنٹ،ماسٹر پلان ٹاؤن پلاننگ کنٹرول،ڈیولپمنٹ کنٹرول،بلڈنگ ریگولیشن،لائسنس آف آرکیٹیکٹ اینڈ ٹاؤ ن پلانرز،لینڈ ڈیولپمنٹ تمام تر قیاتی اسکیمیں اور پبلک ہاؤسنگ کے محکمے سب کے ایم سی کے پاس تھے۔1972کے قانون میں تمام پبلک ہیلتھ سروسزاوراسکی منصوبہ بندی و ترقی،مینٹیننس،سیوریج سسٹم اور بلک واٹر سپلائی،تمام اسپیشل و جنرل اسپتالوں و میٹرنٹی ہومز کا کنٹرول،تمام قبرستانوں کا انتظام،فائر فائٹرزسروسز،ہائی ویز و اہم پل،پبلک روڈو برساتی نالوں کی منصوبہ بندی،تعمیر و ترقی میٹروپولیٹن ٹرانسپورٹ اور ٹریفک کنٹرول سب کا انتظام کے ایم سی کے ماتحت ہوتا تھا۔
انہوں نے کہاکہ سعید غنی خود فیصلہ کریں کہ یہ سارے اختیارات اور محکمے کسی فوجی یا سیاسی آمر نے کے ایم سی کو دیئے تھے؟،ہم بھی آج کراچی کے لیے یہی اختیارات مانگ رہے ہیں۔
امیرجماعت اسلامی کراچی نے کہاکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ کراچی کو میگا سٹی کا درجہ دیا جائے،دیہی و شہری آبادی میں یکساں تناسب سے نئی حلقہ بندیاں کی جائیں،بین الاقوامی طرزکا ٹرانسپورٹ کا نظام دیا جائے،شہر میں میئر،ڈپٹی میئر،کونسل کے ممبران کا براہ راست انتخاب کیا جائے،کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کا نگراں بااختیار میئر کو بنایا جائے،بااختیار شہری حکومت کے ماتحت صحت،تعلیم، اسپورٹس، سالڈ ویسٹ مینیجمنٹ کا مربوط نظام بنایا جائے، کے ڈی اے،ایس بی سی اے،واٹر اینڈ سیوریج بورڈ،سٹی پولیس وٹریفک پولیس سمیت بلدیاتی اداروں میگاسٹی گورنمنٹ کے تحت کیے جائیں،کوٹہ سسٹم ختم اورنئی مردم شماری ڈی فیکٹو کی بجائے ڈیجور طریقے سے کی جائے۔
Comments are closed.