اسلام آباد:احتساب عدالت اسلام آباد نے توشہ خانہ اور 190 ملین پاونڈ اسکینڈل کیسزمین چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دئیے،قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کیلئے درخواست دائر کی گئی تھی۔
احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر نے کیس کی سماعت کی۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی، پراسیکیوٹر عرفان بھولا، تفتیشی افسران محسن، وقار الحسن، میاں عمر ندیم اور دیگر پیش ہوئے۔
نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ وہاں کیس زیر التوا ہے عدالت نے نہ حکم معطل کیا اور نہ کوئی اسٹینڈنگ آرڈر جاری کیا، لہذا عمران خان کے وارنٹ جاری کیے جائیں اور جیل سپریٹنڈنٹ کو اقدامات کی ہدایت کی جائے۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ جب وارنٹ کے بعد گرفتار کریں گے تو جسمانی ریمانڈ کیلئے یہاں ہی لائیں گے، قانون 24 گھنٹے دیتاہے اس سے زیادہ ضرورت ہوئی تو عدالت میں درخواست دیں گے، وارنٹ تعمیل کرانے ہیں جس کے بعد باقی اقدامات ہوں گے، پہلے بھی ملزمان کو جیل میں وارنٹ تعمیل کرائے ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آفیشل سیکرٹ عدالت نے کیا کیا ہے؟ پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ انہوں نے اجازت دے دی ہے کہ وارنٹ تعمیل کروا سکتے ہیں، گرفتاری اس لیے ڈال رہے ہیں کہ تفتیش کرنے اور انوسٹی گیشن کو مکمل کرنے کی ضرورت ہے۔
احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر نے عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے اڈیالہ جیل سپرنٹنڈنٹ کو وارنٹ کی تعمیل کیلئے قانون کے مطابق اقدامات کرنے کا حکم دے دیا۔
علاوہ ازیں اسی کیس نیشنل کرائم ایجنسی 190 ملین پاونڈ میں عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی نیب اسلام آباد آفس میں نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے بطور ملزمہ پیش ہوئیں۔
نیب ٹیم نے بشری بی بی سے پوچھ گچھ کی جس کے بعد انہیں 11 سوالوں پر مشتمل سوالنامہ فراہم کیا گیا جن کے جوابات جمع کرانے کی ہدایت کی گئی۔
خیال رہے کہ عمران خان سائفر کیس میں گرفتار ہیں اورانہیں سکیورٹی خدشات کے پیش نظر اڈیالہ جیل میں رکھا گیا ہے، سیکریٹ عدالت نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت 14 نومبر کو مقرر کر رکھی ہے۔
Comments are closed.