عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ دنیا میں شدید گرمی کی وجہ سے 250 ملین سالوں میں انسان اور دیگر جانور معدوم ہو جائیں گے۔ تحقیق میں سورج کی خطرناک تابکاری شعاعوں اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے مہلک امتزاج کے اثرات پر روشنی ڈالی گئی ہے جو کہ کسی بھی سیارے زندگی کی سہولیات کا اندازہ لگانے اور زمینی سطح کی گیسوں اور درجہ حرارت کی اہمیت کو واضح کرتی ہے۔
تحقیق کے مطابق غیر معمولی گرمی اگلے 250 ملین سالوں میں بڑے پیمانے پر معدومیت کا باعث بنے گی۔ اس کی تباہی اتنی ہی بڑی ہوگی جب ڈائنوسار ختم ہوگئے تھے۔
جریدے ’ Nature Geoscience is a monthly peer-reviewed scientific journal published by the Nature Publishing Group that covers all aspects of the Earth sciences, including theoretical research, modeling, and fieldwork. Other related work is also published in fields that include atmospheric sciences, geology, geophysics, climatology, oceanography, paleontology, and space science. It was established in January 2008.
” data-gt-translate-attributes='[{"attribute”:”data-cmtooltip”, "format”:”html”}]’>نیچر جیو سائنس‘ میں رواں ماہ شائع ہونے والی اور برسٹل یونیورسٹی کی سربراہی میں ہونے والی یہ تحقیق مستقبل بعید میں آب و ہوا کے سپر کمپیوٹرائز ماڈلز پیش کرتی ہے اور یہ ظاہر کرتی ہے کہ جب دنیا کے سارے براعظم ضم ہوکر ایک ہوجائیں گے تو موسمیاتی انتہا خطرناک صورت اختیار کرلے گی اور زمین خشک اور کافی حد تک غیر آباد ہوجائے گی۔
مطالعے میں یہ بھی بتایا گیا کہ جیسے جیسے سورج زیادہ توانائی خارج کرتا ہے، زمین اتنی ہی گرم ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ٹیکٹونک عمل جو زمین کی پرت میں رونما ہوتے ہیں اور اس کے نتیجے میں براعظم کی تشکیل ہوتی ہے، اس میں آتش فشاں پھٹتے ہیں جس سے فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا بہت زیادہ اخراج ہوتا ہے اور کرہ ارض مزید گرم ہوجاتا ہے۔
Comments are closed.