انقرہ: ترکیہ نے فلسطینی علاقوں خصوصاً غزہ پر مسلسل حملوں اور بم باری میں ہونے والی شہادتوں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینیوں کی نسل کشی کے جرم میں صہیونی ریاست اسرائیل کو دہشت گرد قرار دیا جائے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق پارلیمنٹ کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے ترکیہ کے صدر رجب طیب اِردوان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ غزہ میں مسلسل بم باری کرنے اور اس کے نتیجے میں ہونے والی ہزاروں شہادتوں پر اسرائیل کو دہشت گرد ریاست قرار دیا جائے۔
اپنے خطاب میں ترکیہ کے صدر رجب طیب اِردوان نے اسرائیلی دہشت گردی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری اس بات کا سنجیدگی سے نوٹس لے کہ اسرائیل غزہ میں آبادیوں، اسپتالوں اور عبادت گاہوں کو بے دریغ بم باری کا نشانہ بنا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قابض صہیونی فوج کے وحشیانہ حملوں میں 4 ہزار سے زائد صرف بچے ہی شہید ہو چکے ہیں۔ واضح رہے کہ غزہ پر اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والوں کی مجموعی تعداد تقریباً 12 ہزار ہو چکی ہے جس میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔
صدر اِردوان نے سوالیہ اندازمیں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی کھلی جارحیت اور بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑانے پر عالمی برادری آخر کب تک تماشا دیکھتی رہے گی؟۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی سے باز نہیں آ رہا، اسے فوری طور پر دہشت گرد ریاست قرار دے دینا چاہیے۔
صدر ترکیہ کا مزید کہنا تھا کہ حماس دہشت گرد جماعت نہیں، وہ ایک سیاسی پارٹی ہے، جسے الیکشن میں خود فلسطینی عوام نے اپنے نمائندے کے طور پر منتخب کیا ہے۔
Comments are closed.