گوجرانوالہ: پی ٹی آئی کا لانگ مارچ ایک بار پھر اسی مقام سے شروع ہوگیا، جہاں پر ختم ہوا تھا۔ تحریک انصاف نے وزیرآباد سے ایک بار پھر لانگ مارچ کا آغاز کردیا جب کہ اس موقع پر عمران خان نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مارچ کی ٹائمنگ خود طے کروں گا، کیونکہ مجھے جلدی نہیں، فوج کے ساتھ کھڑا ہوں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پی ٹی آئی کا لانگ مارچ اسی جگہ سے شروع کیا گیا، جہاں پارٹی چیئرمین عمران خان پر فائرنگ کے ذریعے قاتلانہ حملے کی کوشش کی گئی تھی۔ دوبارہ شروع ہونے والے لانگ مارچ میں کنٹینر پر پارٹی کے مرکزی رہنما موجود ہیں، جن میں حملے میں زخمی ہونے والے سینیٹر فیصل جاوید بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب پنجاب پولیس نے کسی بھی ناخوشگوار واقعے کے پیش نظر لانگ مارچ کی سیکورٹی انتہائی سخت کردی ہے جب کہ تحریک انصاف کے رہنماؤں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مرکزی کنٹینر پر صرف چند منتخب لوگوں ہی کو سوار کریں۔
وزیر آباد سے لانگ مارچ کے دوبارہ آغاز کے موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے وڈیو لنک کے ذریعے شرکا سے خطاب کیا۔سابق وزیراعظم نے خطاب میں بتایا کہ فرانزک رپورٹس اور ابتدائی تفتیش میں یہ بات ثابت ہوگئی کہ حملہ کرنے والے 2 افراد تھے جب کہ یہ بات بھی عیاں ہوگئی کہ گولیاں 2 قسم کے ہتھیاروں سے چلائی گئیں۔ واقعے میں 13 افراد زخمی ہوئے، جن میں معظم نامی شخص شہید ہوگیا، جس کے بچوں کی زندگی بھر کی کفالت کی ذمے داری ہم لیں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ابتسام ہیرو ہے، میں اسے سلام پیش کرتا ہوں۔ اگر وہ ہمت نہ دکھاتا تو بہت زیادہ نقصان ہوسکتا تھا۔ چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ حملے کی منصوبہ بندی ستمبر میں کی گئی اور طے کیا گیا تھا کہ عمران خان کو قتل کروا کے اسے مذہبی رنگ دیا جائے۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے اپیل کی کہ وہ اس واقعے پر ایکشن لیں کیونکہ قوم کی امیدیں اب ان ہی سے وابستہ ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ جب سابق وزیراعظم کو انصاف نہیں مل رہا اور اُس کی ایف آئی آر درج نہیں ہورہی تو عام آدمی کو کیسے انصاف ملے گا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ لانگ مارچ اب رُکے گا نہیں بلکہ ہر گزرتے دن کے ساتھ زور پکڑے گا۔ میں پنڈی پہنچ کر قافلے کا خود استقبال کروں گا، لانگ مارچ کو خود لے کر چلوں گا۔ اسلام آباد والوں کو لانگ مارچ کی جلدی ہے، لانگ مارچ کی ٹائمنگ خود طے کروں گا۔ میرا مطالبہ اور ملک کے تمام مسائل کا حل صرف شفاف الیکشن ہے۔ اس کے بغیر کسی سے کوئی بات نہیں ہوگی اور جو ڈگی میں چھپ کر ملتے ہیں ان سے مذاکرات نہیں ہوں گے۔
سابق وزیراعظم کا خطاب میں کہنا تھا کہ نوازشریف کو واپس لاکر یکساں ماحول کا تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ میں فوج کے ساتھ کھڑا ہوں، فوج میری ہے، یہ لوگ مجھے فوج کے سامنے کھڑا کرنے کی کوشش میں ہمیشہ ناکام ہوں گے۔
Comments are closed.