سائنس دانوں نے ایک ایسی نئی ٹیکنالوجی دریافت کی ہے جو بیٹریوں کے شعبے میں انقلابی تبدیلی لا سکتی ہے۔
سائنس دانوں نے لیتھیئم اور سلفر سے ایسی ٹھوس بیٹریاں بنانے کی ٹیکنالوجی دریافت کی ہے جو ہمارے فون، کاروں اور دیگر برقی آلات میں استعمال ہونے والی موجودہ لیتھیئم آئن بیٹریوں کا بہتر متبادل ہوسکتی ہے کیوں کہ ان میں توانائی ذخیرہ کرنے کی زیادہ صلاحیت ہے۔
یہ بیٹریاں روایتی بیٹریوں کی نسبت زیادہ توانائی ذخیرہ کرسکتی ہیں۔ جس کا مطلب ہے کہ اگر یہ بیٹری کسی برقی گاڑی میں استعمال کی جائے تو اس کے ایک چارج میں فاصلہ طے کرنے کی سکت دُگنی ہوجائے گی۔
ان بیٹریوں کو بنانے کے لیے آسانی سے دستیاب مواد استعمال کیا جائے گا جس کے سبب یہ ماحول کے لیے بہتر ہوں گی اور ان کو کم لاگت میں بنایا جاسکے گا۔
لیتھیئم اور سلفر کی ٹھوس بیٹریوں کو سلفر کیتھوڈز کی تشکیل میں مسائل کی وجہ سے مشکلات کا سامنا تھا۔ یہ مواد الیکٹرون کی منتقلی میں مؤثر نہیں ہوتا اور چارج ہونے ہونے کے ساتھ پھیل اور سکڑ سکتا ہے جس کا مطلب ہے کہ اس کے خراب ہوجانے اور مؤثر کام نہ کرنے کےخطرات ہوتے ہیں۔
اب سائنس دانوں نے سلفر اور آئیوڈین کی مدد سے ایک کرسٹل بنا کر نیا کیتھوڈ مٹیریل بنایا ہے۔ آئیوڈین اس مٹیریل کو اکیلے سلفر کے مقابلے میں چارج منتقلی کے لیے 100 ارب گُنا زیادہ بہتر بناتا ہے۔
یہ کرسٹل کم درجہ حرارت (ایک کپ گرم کافی کے نیچے) باآسانی پگھل سکتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ یہ کرسٹل چارج ہونے کے بعد پگھل سکتا ہے اور چارجنگ کے عمل کے بعد اپنی حالت میں واپس آ سکتا ہے۔
ایسا کرنے سے مسلسل چارجنگ کے عمل سے الیکٹروڈ کو پہنچنے والے نقصان کے مسئلے سے نمٹنے میں مدد مل سکتی ہے۔
Comments are closed.