ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر بابر افتخار نے بھارتی آرمی چیف کا پاک بھارت کنٹرول لائن پر سیز فائر سے متعلق بیان بے بنیاد قرار دے دیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں ڈی جی آئی ایس پی آر بابر افتخار نے کہا کہ بھارتی آرمی چیف کا سیز فائر کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی آرمی چیف نے طاقت کی بنیاد پر سیز فائر کا دعویٰ کیا، پاکستان دونوں جانب کشمیری آبادی کے تحفظ کی بنیاد پر رضامند ہوا تھا۔
بابر افتخار نے کہا کہ کسی کو اپنی طاقت کے حوالے سے زعم نہیں رہنا چاہیے، کوئی بھی فریق اسے اپنی طاقت یا دوسرے کی کمزوری کے طور پر غلط نہ سمجھے۔
Indian COAS claiming LOC ceasefire holding because they negotiated from position of strength,is clearly misleading. It was agreed only due to Pak’s concerns 4 safety of ppl of Kashmir living on both sides of LOC. No side should misconstrue it as their strength or other’s weakness
— DG ISPR (@OfficialDGISPR) February 4, 2022
گزشتہ روز بلوچستان کے علاقے نوشکی میں دہشت گردوں نے ایف سی کیمپ میں زبردستی داخل ہونے کی کوشش کی جس کا بھرپور جواب دیا گیا، شدید فائرنگ کے تبادلے میں 9 دہشت گرد ہلاک اور ایک افسر سمیت 4 فوجی اہلکاروں نے جامِ شہادت نوش کیا۔
دوسری جانب پنجگور میں فورسز پر حملے میں 4 دہشت گرد مارے گئے جبکہ 3 فوجی شہید اور 4 زخمی ہوئے۔ سیکورٹی فورسز نے 4 سے 5 دہشت گردوں کو گھیرے میں لیے رکھا۔ دہشت گرد اور ان کے ہینڈلرز بھارت اور افغانستان میں رابطے میں تھے۔
علاوہ ازیں مشیر داخلہ بلوچستان میر ضیا اللہ لانگو نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ نوشکی اور پنجگور میں دہشت گردوں نے ایف سی کے کیمپوں پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں ایک کیپٹن سمیت 12 جوان شہید اور 23 زخمی ہوگئے جبکہ 9 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا، 4 دہشت گرد پنجگور بازار میں گھس گئے۔
علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے اپنے بیان میں کہا کہ بلوچستان دہشت گردوں کے حملے پسپا کرنے والے اپنے جری جوانوں کو سلام پیش کرتے ہیں، پوری قوم اپنی عساکر کی پشت پر متحد اور یکجا کھڑی ہے جو ہمارے تحفظ و دفاع کے لیے پیہم عظیم قربانیاں پیش کررہی ہے۔
دوسری جانب امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے پنجگور اور نوشکی میں دہشت گردی کے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور شہید ہونے والے سیکورٹی اہلکاروں کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہارکیا۔
Comments are closed.