کراچی:امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ بڑھتے اسٹریٹ کرائمز نے کراچی کے عوام کا جینا حرام کر دیا ہے کہ میں ایک فیملی کے پاس گیا انھوں نے کہا کہ ہمارا کمانے والا چلا گیا آج باہر نہ کسی کا موبائل نہ زیورات ، نہ پیسے نہ گاڑی محفوظ ہے اور نا کسی جان محفوظ ہے تھوڑی سی مزحمت پر عوام کو جان سے مار دیا جاتا ہے۔
دفتر جماعت اسلامی کراچی ادارہ نور حق میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ کراچی میں ڈی سیز اور اے سیز میں بتائیں کتنے لوگ کراچی کے ہیں ،سندھ سیکریٹریٹ چلے جائیں دس فیصد بھی کراچی کے لوگ نہیں ملیں گےکیا یہاں لوگ نہیں رہتے یا پڑھتے نہیں ہیں اندرون سندھ سے لوگ یہاں ہیں لسانیت نے اس صوبے کا پچھلے چالیس سال سے یہی حال کردیا ۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگ رپورٹ کروانا نہیں چاہتے وہ خود کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں پولیس سے بھی خوف کھاتے ہیں اگر رپورٹ کروائی گئی تو پولیس ڈاکوؤں سے مزید تنگ کروایا جائے گا ،21 ہزار وارداتیں جو لکھی گئی ہیں ان میں اکثریت موبائل چھیننے کی ہیں کیونکہ لوگ اس کی رپورٹ کرواتے ہیں، جتنی رپورٹس یہاں لکھی گئی ہیں اس سے 10 گنا زیادہ ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افطار کے وقت بھی ویڈیوز میں دیکھا کہ واردتیں ہوئیں پولیس کہتی ہے کہ اہلکاروں کی کمی ہےتو آئی جی کیوں نہیں بتاتے کہ انھوں نے کتنے نوجوانوں کو ایم این ایز اور منسٹر کی سیکیورٹی کے لئے لگا رکھا ہے ،وزیر خارجہ گھومتے ہیں بتائیں کہ مقامی لوگوں کو پولیس میں بھرتی نہیں کیا جاتا بلدیاتی مئیر کے پاس پولیس میں بھرتی کے اختیارات ہوتے ہیں یہاں تو سیاسی بنیاد پرہوتے ہیں ,منشیات کے اڈے چل ر ہے ہیں یہ پولیس کی مرضی کے بغیر کیسے چل رہے ہیں ایس ایچ او اس میں ملوث ہیں یا پھر بے بس ہے پولیس کا محکمہ تباہی کے دہانے پرہےاسٹریٹ کرائم کو کم کرنے نہیں آگے بڑھانے کے لئے استعمال ہورہا ہےصرف پریس کانفرنس سے یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت دو تین اہم مسئلے ہیں، مردم شماری، اسٹریٹ کرائم ایک رپورٹ کے مطابق گذشتہ تین ماہ میں 21 ہزار وارداتیں ہوئیں، 34 افراد جان سے چلے گئےمیں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ اس کا کیا حل ہے ہے،رینجرز یہاں موجود ہے ان کا کیا کردار ہےوہ اپنی شکایتیں کرتے ہیں کہ نفری نہیں ہے اختیارات نہیں ہیں تو نیشنل سیکیورٹی کونسل میں بات کریں عوام کو تحفظ فراہم کریں ہم کسی کو نیچا دکھانا نہیں چاہتےمسئلہ جوانوں کا نہیں ہے ۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اور اوپر کی سطح پر سب صحیح ہوں تو جوان ٹھیک رہیں گےڈی جی رینجرز بھی دیکھیں کہ جوان حدود میں رہتے ہوئے کام کریں اس وقت ساتھویں مردم شماری ہورہی ہے2017 میں 1 کڑور 60 لاکھ ہوگنی تھی اس میں اعتراضات سامنے آئےکہ پانچ فیصد بلاک کھول کر دوبارہ سے مردم شماری ہوگی یہ کام وقت پر نہیں کیا گیا تھا حکومت تبدیل ہو گئی تھی ۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی حکومت آئی ایم کیو ایم ان کے ساتھ تھی انھوں نے پرانی مردم شماری کو قبول کرلیا کہ اب نئی ہوگی ہم نے اعتراض کیا کہ اگر ابھی ایسا کیا تو پھر یہ بیس لائن بن جائے گی جعلی فراڈ مردم شماری کو قانونی حیثیت دی گئی اس حکومت نے مردم شماری کو شروع کیانھوں نے ڈیجیٹل مردم شماری کا کہاہم نے کہا کہ ایس او پیز دیں ۔
انھوں نے ڈی جیرو کی بنیاد پر کہا ہم نے ڈی فیکٹو کا کہاوہ ایس او پیز سامنے نہیں لوگوں کو کہا رجسٹر کریں اسٹیک ہولڈر کی ایک کمیٹی بنائیں جنھیں سب پتا ہولیکن عملہ تربیت یافتہ نہیں تھا نقشوں میں مسئلہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ 16 ہزار کے قریب بلاک کوڈ کو اڑا دیا گیا بلاک کوڈ ہی موجود نہیں ہزاروں بلاک کوڈ ایسے ملیں گے کہ جس میں خانہ شماری ہی موجود نہیں مردم شماری تو دور کی بات ہےسہراب گوٹھ ٹاون چلے جائیں خانہ شماری نہیں ہوئی یہ فیڈرل کا معاملہ کہا جارہا ہےکچھ معاملہ تو فیڈرل کا ہوتا ہے، لیکن کچھ میں وفاق اور صوبے دونوں کو حق ہوتا ہےپیپلز پارٹی شور تو بہت مچاتی ہے لیکن اس سازش میں شامل ہےآئین کی براہ راست خلاف ورزی کررہے ہیں پیپلز پارٹی تو وفاق کا بھی حصہ ہے۔
ان کا کہناتھا کہ پاکستان بیورو اسٹیٹیکس خانہ شماری صوبائی حکومت کے حکم پر کرتا ہےڈی سیز کو حق دے دیا گیا ہے وہ عملے کو پیسے ہی نہیں دے رہے وہ کیسے جائیںپوری مردم شماری ایک سوالیہ نشان بن گیا ہےٹیبلیٹس صحیح کام نہیں کررہے، نیٹ ورک کا مسئلہ، ایرر کا مسئلہ آئین اور عوام کے ساتھ کیا سنگین مذاق ہےاور لوگ حکومت میں بیٹھ کر پکوڑے تل رہے ہیں مہندیاں لگوارہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے کے لئے 30 اپریل تک توسیع کریں اسٹیک ہولڈر کو رسائی دیں بلاک کوڈ کیوں نہیں موجودپیپلز پارٹی نے پی ایف سی ایوارڈ روک کر رکھا ہےلیکن اب ایسا نہیں ہوگالوگوں نے جماعت اسلامی کو ووٹ دیا ہےسرکاری ملازمتوں کا کوٹہ ہے60 فیصد شہری اور 40 فیصد دیہی کا ہےآبادی کم کردیں گے ملازمت کا مسئلہ ہوگاآپ نے میرٹ کا قتل عام کیا ہےاندرون سندھ کو امپاور کریں پیپلز پارٹی کے لوگوں کیا کراچی سندھ کا حصہ نہیں ہےآپ ان کے سامنے کراچی اور سندھ کہیں تو مسئلے ہوتے ہیں کہ کراچی اور سندھ کیوں کہالینے کے لئے کھانے کے لئے تو کراچی سندھ کا حصہ ہے لیکن دینے کے لئے کراچی سندھ کا حصہ نہیں ہےہاری ہوئی نشستیں چھین کر اپنا بنانا چاہتے ہیں کراچی کو بھی اپنی اوطاق بنالیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کو اس حقیقت کو ماننا پڑے گا کہ جماعت اسلامی کراچی کی سب سے بڑی جماعت ہےہم نے اسلام آباد میں بھی پٹیشن دائر کی ہےضمنی انتخاب ہورہا ہے پیپلز پارٹی نے اس کو الیکشن کمیشن کے ساتھ مل کر اگے بڑھانے کی کوشش کیہم نے کہا کہ 18 اپریل کو کروائیں، رمضان ہے تو کوئی بات نہیں ڈی آر او ویسٹ نے جعل سازی کی ہےان کو ڈی آر او بنادیاالیکشن کمیشن سمجھ لے کہ ہم نے تجربات سے سیکھا ہےپوری تیاری ہے اگر اس دفعہ جعل سازی کی کوشش کی تو نتائج سنگین ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ اگر لسٹوں میں کچھ کر بھی دیا ہے تو بھی اتنے ووٹ ڈلوائیں گے کہ انھیں شکست ہوگی ہم تو حفاظت کریں گےلیکن عوام ووٹ ڈالنے جائیں تو اس کی حفاظت بھی کریں27 رمضان ہے بابرکت دن ہے کراچی کے عوام ووٹ ڈالنے نکلیں اور اپنا حق دہی استعمال کریں جماعت اسلامی کا مئیر آئے گا تو شہر میں کام ہوگا ۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم11 12 فارم بھی لیں گے حفاظت بھی کریں گے اور ڈی آر او سے فارم لے کر آئینگےبار بار ایک وزیر صاحب کہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن نے ری کاونٹنگ کا حکم جماعت اسلامی کے کہنے پردیایہ غلط ہے، اسنیپ شاٹ لیں گے تاکہ جعل سازی نہ ہو لیکن ایسا کیوں نہیں ہواالیکشن کمیشن نے دوبارہ آلہ کار بننے کی کوشش کی تو ناطقہ بند کردیں گےیہ انتخابات کا نہیں ، ہمارے بچوں کے مستقبل کا معاملہ ہےیہ بھاگ رہے ہیں اس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ خوف زدہ ہیں مئیر انشاء اللہ جماعت اسلامی کا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ گورنر سندھ پکوڑے تلیں یا کچھ بھی کریں لیکن دوسروں کی کڑاہی میں نہ تلیں گورنر کی ایک حیثیت ہوتی ہےجب یہ اسٹیٹ کے نمائندے یا وفاق کے نمائندے کی حیثیت سے ہیں تو اس میں اپنا کردار ادا کریں آپ کو گورنر مہندی لگوانے یا پکوڑے تلنے کے لئے نہیں بنایا گیاآپ نے تو اس کو مذاق بنادیا ہےیہ تو وفاق اور صوبائی دونوں کے مشترکہ گورنر ہیں۔
Comments are closed.