اسلام آباد: نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہاہےکہ بلوچستان میں 90 ہزار لوگ مارے گئے لیکن 9 ملزمان کو بھی سزا نہیں دی گئی، میرا تعلق بلوچستان سے ہے، اس لیے میرے اوپر انگلیاں اٹھ رہی ہیں ۔
بزنس کمیونٹی کی تقریب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیر اعظم نے کہاکہ جب میں منصب سے ہٹوگا تو کھل کر بات کرونگا، بلوچ مجھے طعنہ نہ دیں ،میرا بلوچوں سے تین نسلوں سے تعلق ہے، بلوچستان میں علیحدگی پسندوں سے کوئی سوال کرے تو وہ گولی ماردیتے ہیں۔
انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ قرض لینا منفی عمل نہیں امریکا بھی قرض لیتا ہے،قرضوں کے درست استعمال سے ہی بہتر نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں، آئی ایم ایف کے قرض سے تب جان چھوٹے گی جب زیادہ ٹیکس جمع کریں گے،آئی ایم ایف سے قسط جلد ملنے کی امید ہے۔
انہوں نے کہاکہ جن لوگوں نے بلوچستان میں دہشت گردی کی وہ سب مسلح تنظیموں کے لوگ ہیں، اگر کوئی بلوچستان جائے تو گولی مار دی جاتی ہے، مسلح لوگ 3 سے 5 ہزار لوگوں کو مار چکے ہیں اور یہ دہشت گردی کو جدوجہد کہتے ہیں، جو لوگ احتجاج کی آڑ میں دہشت گردوں کو سپورٹ کر رہے ہیں انہیں قبول نہیں کریں گے۔
انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ اگر کسی کو دو ڈنڈے پڑجاتے ہیں تو سارے لب کشائی کرتے ہیں، کوئی شک نہیں کہ دہشت گردی کا چیلنج موجود ہے، الیکشن ہونگے اس کو پرامن بنایا جائے گا، میں خود 8 فروری کو ووٹ ڈالنے جاؤں گا، احتجاج کا حق سب کو لیکن آئین کی حدود میں رہ کر کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ مجھے احتجاج کرنے والوں سے نہیں بلکہ ان سے جعلی ہمدردی کرنے والوں سے مسئلہ ہے، 9 مئی کو بھی احتجاج کی آڑ میں دہشت گردی کی گئی، نئی دہشت گردی کی لہر کا بھر پور جواب دیا جائے گا۔
Comments are closed.