سندھ اسمبلی سے بلدیاتی ترمیمی بل کی منظوری کے خلاف جماعت اسلامی کے تحت سندھ اسمبلی کے باہر دیاجانے والا دھرنا دوسرے دن بھی جاری ہے،واضح رہے کہ دھرنا رات گئے تک جاری رہے گا۔
دھرنے میں شہر بھر سے جماعت اسلامی کے کارکنان اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد بڑی تعداد میں موجود ہیں۔
دھرنے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی سے منظور ہونے والا بلدیاتی بل کسی صورت قبول نہیں, پیپلز پارٹی آمریت قائم کرنا چاہتی ہے،جب تک اس بل کو منسوخ نہیں کیا جاتا ہمارا احتجاج جاری رہے گا.انہوں نے کہا کہ ہم شہریوں کو ان کے حقوق دلا کر رہیں گے،ان کا کہنا تھا کہ یہ کیا مذاق ہے کہ نسلہ ٹاور بم سے اڑادو، یہ کیا مذاق ہے کہ مدینہ مسجد گرادو، سپریم کورٹ کی پارکنگ ناجائز بنی ہوئی ہے وہ کیوں نہیں گراتے .انہوں نے چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے سوال کیا کہ وہ حیات ریجنسی جو شاہراہ دستور پہ جاتا ہے وہ نظام انصاف پہ کلنک کا ٹیکہ ہے ،انہوں نے کہا کہ آپ کی بنچ کا ایک جسٹس حیات ریجنسی کو ریگولرائز کرنے کا فیصلہ کرتا ہے اور ادھر نسلہ ٹاور گرانے کا فیصلہ دیتے ہیں.آپ نظام عدالت کو گرارہے ہیں ،آپ مدینہ مسجد کو گرانے کا حکم نہیں دے رہے بلکہ ہمارے اقدار کو گرانے کا حکم دے رہے . مسجد نہیں گرے گی.آپ ہمیں مت سکھائیں کہ مسجد کیسے بنانا چاہیے ، قبضے کی جگہ کسی کی جاگیر ہوتی تو اور بات تھی .یہ کسی کا گھر نہیں بلکہ مسجد ہے ، جو ایمنسٹی پلاٹ پر واقع ہے اور اہل محلہ نے ہی بنوائی اور محکمے سے ریگولرائز کروایا اور چالیس سال سے یہ مسجد موجود ہے .آپ نے تو فیلکن مال کو اس لیے چھوڑ دیا کہ اس پر ایئروار کالج لکھ دیاگیا ہے .یہ دو نمبری نہیں چلے گی .دو نمبری چیف جسٹس کرے وہ بھی دو نمبری ہے ، آرمی چیف یا وزیر اعظم و صدر مملکت کرے وہ بھی دو نمبری ہے، میں اور آپ کریں تو وہ بھی دو نمبری ہے .دونمبری ،دو قانون، دو نظام نہیں چلیں گے۔انہوں نے کہا کہ عدالت نے عمران خان کی بنی گالا کو ریگولرائز کردی اور یہاں مڈل کلاس کو بے گھر کردیا.اب مسجدوں کو گرانے جارہے ہیں .انہوں نے کہا کہ 35ہزار عمارتیں ہیں جو اس شہر میں پارکوں پہ بنی ہیں، ہم ہی وہ ہیں جس نے یہ ایشو اٹھایا.انہوں نے کہا کہ تب ظلم کا ماحول تھا اور ہم نے اس ماحول کا بھی سامنا کیا تھا جبکہ 12 مئی کو ججز تھے جو عدالتوں سے دیوار پھلانگ کر باہر بھاگے تھے .انہوں نے کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے حقوق حاصل کرنے کے لیے جدوجہد محنت اور مستقل مزاجی کی ضرورت ہے، آئیے اس مستقل مزاجی کا آغاز سال نو کے آغاز کے ساتھ کرتے ہوئے اس دھرنے کو طویل کرتے ہیں.ہم نے ذمے داران کے ساتھ مشورہ کیا ہے اور طے کیا ہے کہ یہ دھرنا جاری رہے گا اور یہ چاند کے ہالے کی طرح ہالہ بڑھتا رہے گا اور شہریوں کو اپنا ہم خیال بناتا چلا جائے گا.انہوں نے کہا کہ اب ہم یہیں سے آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے.
گوادر حق دو تحریک کے روح رواں اور جنرل سیکرٹری جماعت اسلامی بلوچستان مولانا ھدایت الرحمن بلوچ بھی دھرنے میں موجود ہیں اور شرکائ کے جذبات گرما رہے ہیں .انہوں نے کہا کہ آپ دھرنا دیں ،جدوجہد کریں کامیابی اللہ دے گا ،اللہ نے فرمایا قرآن میں کہ استقامت دکھائوگے تو اللہ فرشتے بھیجے گا.گوادر میں ہم نے استقامت دکھائی تو خود ہم حیران تھے کہ پتہ نہیں چلتا تھا کہ کہاں سے کھانا آرہا ہے کہاں سے لوگ آرہے ہیں .انہوں نے کہا کہ ہم نے تو 32دن دھرنا دیا تو اللہ نے کامیابی دی ، ویسے فیصلہ تو حافظ نعیم کریں گے لیکن میرے خیال میں کراچی والوں کو 64دن تو دھرنا دینا چاہیے .انکے اس بیان پر عوام نے جوش و خروش سے نعرے لگائے .
Comments are closed.