امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے وفد کے ہمراہ جامعہ نعیمیہ جاکر مفتی منیب الرحمان سے ملاقات کی اور حقوق کراچی کی جدوجہد میں شامل ہونے پر مفتی منیب الرحمان کا شکریہ ادا کیا.
اس موقع پر مفتی منیب الرحمن نے کہاکہ خوشی ہے کہ پر امن طریقے سے بنیادی طور پر ایک حل نکلا اور کچھ مطالبات تسلیم کر لیے گئے ہیں، صوبائی حکومت نے جب امور پر اتفاق کیا ہے تو اس پر عمل درآمد کریں.مفتی منیب نے کہا کہ میں نے حافظ نعیم سے کہا تھا ایک ہی مرحلے میں تمام مطالبات نہیں مانے جاتے، آنے والے دنوں میں صوبائی حکومت سے مزید مزاکرات ہو سکتے ہیں.کراچی کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنا ضروری ہے،جو کراچی کے حقوق کے لیے آواز بلند کرے ہمیں اس کی حمایت کرنی چاہیے.
مفتی منیب نے مزید کہا کہ ہمارے یہاں شکایات کرتے ہیں کہ انتہا پسندی پروان چڑھ رہی ہے تو میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ انتہا پسندی دراصل حکمرانوں کی پالیسیوں کی وجہ سے پھیلتی ہے.انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ جمہور کی جائز آواز کو سنا جائے مذاکرات اور مکالمے کے کلچر کو فروغ دیا جائے.ہر وقت تصادم اور ٹکراو ہمارے ملک ملت قوم اور صوبے کے مفاد میں نہیں .
جماعت اسلامی نے شدید سردی میں پر امن دھرنا دیا جو قابل تحسین ہے ، ہم نے جماعت اسلامی کے جائز مطالبات کی تائید کی اور مراد علی شاہ اور ناصر شاہ سمیت مرتضی وہاب سے بات کی.انہوں نے بتایا کہ مجھے سندھ حکومت کے نمائندوں سے مثبت جواب ملا جو خوش آئند ہے.
انکا کہنا تھاکہ صوبہ سندھ کے مسئلے کو اٹھاتے وقت جذباتیت اور حساسیت آتی ہے لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ کراچی کو آبادی کے لحاظ سے اس کا حق دیا جائے،اب کراچی کی آبادی بحریہ ٹاون تک جا چکی ہے لہذا کراچی کا ٹول پلازہ یہاں سے منتقل کر کے آگے لے جایا جائے.حکومتوں کا کام ہے لوگوں کے لیے آسانی پیدا کرے.
انہوں نے کہا کہ کراچی کی سڑکوں کی تعمیر اور مرمت کا پرانا مطالبہ ہے،عوام کو یہ حق ملنا چاہیے کہ سڑکوں کی تعمیرات جلد ممکن بنائی جائیں.
دریں اثنا امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ متنازعہ بلدیاتی قانون کے خلاف ہم نے جدوجہد کی، دھرنا دیا، ہمارا دھرنا پر امن رہا ،اس دھرنے میں تمام شعبہ ہائے زندگی کے لوگ شریک ہوئے، ہمارا دباو حکومت پر بڑھتا چلا گیا، ہم نے مرکزی دھرنے کے ساتھ ساتھ دوسرے دھرنے بھی دئے، بلآخر سندھ حکومت سے مذاکرات ہوئے.
انہوں نے بتایا کہ مذاکرات کے تحت تعلیم اور صحت کا محکمہ بھی واپس کے ایم سی کو مل گیا،موٹر وہیکل ٹیکس سے ایک حصہ کے ایم سی کو بھی ملے گا،تمام یونین کمیٹی کو آبادی کے تناسب سے ماہانہ اور سالانہ فنڈز ملیں گے.ہم نے صوبائی حکومت کو کہا ہے کہ وہ کراچی کے پانی کا حصہ وفاق سے حاصل کرے .کراچی کے ادارے اس سے چھینے گئے. سب لوگوں کی موجودگی میں ہم نے معاہدہ کیا کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں رکھی.الحمد للہ جماعت اسلامی کے دھرنے سے کامیابی ملی اور ہم شہریوں کے حقوق دلانے تک جدوجہد جاری رکھیں گے اور وفاق سے بھی شہر کراچی کا حق مانگیں گے .
Comments are closed.