جمعرات 12؍جمادی الثانی 1444ھ5؍جنوری 2023ء

بلدیاتی انتخابات کی یقین دہانی پر جماعت اسلامی کا دھرنا ختم، 8 جنوری کو باغ جناح میں تاریخی جلسہ ہوگا

کراچی: جماعت اسلامی کی جانب سے ایوان صدر روڈ پر جاری دھرنا صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ کی آمد اور ان کی جانب سے 15 جنوری کو بلدیاتی انتخابات کے انعقاد اور الیکشن کمیشن میں دی گئی درخواستوں کو واپس لینے کی یقین دہانی کے بعد ختم کردیا گیا۔

جماعت اسلامی کی جانب سے بلدیاتی انتخابات کے کئی بار التوا، بڑھتی مہنگائی، شہر کی تباہ حالی اور تیزی سے بڑھتے اسٹریٹ کرائم کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی ، جس کے شرکا پریس کلب پر احتجاج کے بعد پولیس اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے وزیراعلیٰ ہاؤس کی جانب بڑھتے رہے، تاہم پولیس کی بھاری نفری اور کنٹینرز کھڑے کرکے جماعت اسلامی کراچی کی ریلی کو روکنے کی کوشش کی گئی، جس پر ریلی کے شرکا نے ایوان صدر روڈ پر دھرنا دے دیا۔

ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی ایک اور کراچی کو تباہ کرنا چاہتے ہیں، حافظ نعیم الرحمن

قبل ازیں امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے پریس کانفرنس میں کہا کہ کارکنان پہلے کراچی پریس کلب پر جمع ہوں گے جہاں سے ریلی کی صورت میں دھرنے کے لیے سی ایم ہاؤس پہنچیں گے۔بعد ازاں جماعت اسلامی کے کارکن کراچی پریس کلب پہنچے  جہاں پر احتجاجی ریلی کا آغاز کیا گیا اور کارکنان بڑی تعداد میں فوارہ چوک کی جانب بڑھنے لگے۔

پولیس نے رکاوٹیں کھڑی کرکے راستے بند کردیے

جماعت اسلامی کی ریلی میں بچے، بوڑھے، نوجوان بڑی تعداد میں شریک ہیں جب کہ گاڑیاں بھی قافلے کی صورت میں ریلی میں شامل ہیں۔ریلی کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے رہنماؤں نےوزیراعلیٰ ہاؤس جانے کا اعلان کیا۔ اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی جب کہ مختلف مقامات پر رکاوٹیں کھڑی کرکےریلی کے راستے بھی  بند کردیے گئے۔

بعد ازاں ضلعی انتظامیہ کے حافظ نعیم الرحمن سے مذاکرات ہوئے، جس کے بعد کارکنان رکاوٹیں ہٹا کر آگے بڑھے۔ پولیس کی جانب سے  مظاہرین کو آرٹس کونسل تک جانے کی اجازت دی گئی۔ جماعت اسلامی کےرکن سندھ اسمبلی عبدالرشید بھی مظاہرین میں شامل تھے۔

جماعت اسلامی کے رضاکار ٹریفک بحال کرواتے رہے

جماعت اسلامی کی ریلی روکنےکے لیے وزیراعلیٰ ہاؤس کی جانب جانے والے راستے بندکردیے گئے تھے، جس کی وجہ سے کئی ملحقہ سڑکوں پر شدید ٹریفک جام ہوگیا۔ کئی مقامات پرجماعت اسلامی کے کارکنان ٹریفک رواں رکھنے کے لیے رضاکارانہ طور پر آگے بڑھے۔

جماعت اسلامی کے رہنماؤں اور ایس ایس پی جنوبی کے درمیان ڈی آئی جی آفس میں مذاکرات کا دور ہوا، جس کے بعد پولیس موبائلوں کی رکاوٹیں ہٹا لی گئیں اور ریلی نے پھر آگے بڑھنا شروع کردیا۔ ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی کے وفد کو وزیراعلیٰ ہاؤس بلایا گیا ہے، تاہم وفد بھیجنے یا نہ بھیجنے سے متعلق رہنماؤں نے مشاورت کی۔ جس کے بعد ریلی کو وزیر اعلیٰ ہاؤس تک لے جانے کا فیصلہ کیا گیا۔

ملکی صورت حال کو پیش نظر رکھنا ہوگا، حافظ نعیم الرحمن

اس دوران پولیس کی جانب سے غیر ملکی کرکٹ ٹیم کی آمد کے باعث ریلی ملتوی کرنے کی درخواست کی گئی، جس پر امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ ہمیں ملکی صورت حال کو بھی پیش نظر رکھنا ہوگا۔ نماز مغرب کے بعد حتمی فیصلے کا اعلان کیا جائے گا۔

بعد ازاں امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کی امامت  ڈی آئی جی آفس کے باہر نماز مغرب ادا کی گئی۔جس  کے بعد امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے رہنماؤں سے مشاورت کے بعد ریلی وزیراعلیٰ ہاؤس کی جانب لے جانے کا اعلان کردیا، جہاں پر بلدیاتی انتخابات کے التوا، کراچی کے مسائل اور  بڑھتے اسٹریٹ کرائم کے خلاف دھرنا دیا جائے گا۔

امیر جماعت اسلامی کراچی شرکا کے ساتھ نعرے لگاتے رہے

نماز کے بعد بھی ریلی حافظ نعیم الرحمن ہی کی قیادت میں سی ایم ہاؤس کی جانب روانہ ہوئی، اس موقع پر امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم اور  کارکنان پرجوش اور نعرے لگاتے ہوئے سی ایم ہاؤس کی جانب بڑھتے رہے۔

ریلی کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی سیکرٹری جماعت اسلامی کراچی عبد الرزاق خان نے کہا کہ جماعت اسلامی کا دھرنا کراچی کے 3 کروڑ عوام کے حقوق کے حصول کے لیے، ڈاکووں کے خلاف  دیا جا رہا ہے۔ سندھ حکومت اپنی رعونت و طاقت کے نشے میں مست ہے۔ سندھ حکومت الیکشن کمیشن کے ساتھ مل کر کراچی کے حقوق پر ڈاکا ڈال رہی ہے۔جماعت اسلامی سندھ حکومت کو مجبور کرے گی کہ وہ ہر صورت میں بلدیاتی انتخابات کروائیں۔

جماعت اسلامی کی ریلی کراچی پریس کلب سے روانہ ہونے کے بعد گورنر ہاؤس روڈ پر پہنچی، جب کہ اس دوران پولیس نے جیم خانہ کے باہر موبائلیں کھڑی کرکے سڑک بلاک کردی۔ جس سے ریلی میں شریک ہونے والوں کا راستہ بند ہونے کے ساتھ معمول کا ٹریفک بھی جام ہوگیا۔

وزیراعلیٰ ہاؤس پر دھرنے کے لیے جانے والے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کے باعث جماعت اسلامی کی ریلی کے شرکا نے ایوان صدر روڈ پر دھرنا دیدیا۔

اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی نے دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہے کہ انتخابات کروائے۔ ملک کی تاریخ میں جب بھی بلدیاتی انتخابات آتے ہیں الیکشن کمیشن انتخابات کروانے سے معذرت کرلیتاہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا کام انتخابات ملتوی کروانا رہ گیا ہے۔انتخابات کراچی کے شہریوں کا آئینی،قانونی و جمہوری حق ہے۔

صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ کی دھرنے میں آمد

بعد ازاں دھرنے سے حافظ نعیم الرحمن نے خطاب کیا۔ جس کے بعد پیپلز پارٹی کے صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ جماعت اسلامی کے احتجاج میں پہنچ گئے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ناصر شاہ مسکراہٹوں سے ماردیتے ہیں مگر کام بھی نہیں ہوتا۔ بلدیاتی انتخابات کے لیے مہم جاری رہے گی۔ کارکنان وزیراعلی ہاؤس جانے کے لیے تیار ہیں۔ ناصر شاہ کو بھی ہمارے ساتھ دھرنے میں شریک ہونا چاہیے۔

حافظ صاحب قدم بڑھائیں ہم بھی ان کے ساتھ ہیں، ناصر حسین شاہ

صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حافظ صاحب قدم بڑھائیں ہم بھی ان کے ساتھ ہیں۔ وزیراعلی ہاؤس کے دروازے جماعت اسلامی کے لیے بند نہیں ہیں۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم کراچی میں ہے، اس لیے درخواست کی تھی۔ ہم نے جو وعدے کیے تھے وہ پورے کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلدیاتی اداروں کو بااختیار بنانے کی بات چیت پر عمل کیا گیا۔ انتخابات پہلے بارشوں کی وجہ سے الیکشن کمیشن نے ملتوی کیے۔ دوسری مرتبہ سیکورٹی میں کمی کی وجہ سے بلدیاتی انتخابات ملتوی ہوئے۔ بہت سارے لوگ کچھ وجوہات کی بنا پر الیکشن آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔ یونین کونسلوں میں اضافے کا مطالبہ بھی موجود ہے۔

بلدیاتی انتخابات 15 جنوری کو ہو رہے ہیں، صوبائی وزیر

ناصر حسین شاہ نے کہا کہ 15 جنوری کو بلدیاتی انتخابات ہورہے ہیں۔ پہلے فیز میں 90 فیصد نشستیں پیپلز پارٹی نے جیتی ہیں۔ ہم دوسرے مرحلے کے انتخابات میں بھی جیت کے لیے پرامید ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ سے بات کرکے ہم ادارہ نور حق آئیں گے۔ درخواست کرتے ہیں کہ دھرنا ختم کردیا جائے، بعد میں پھر آجائیے گا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی خود بھی انتخابات کرانا چاہتی ہے۔

ملکی مفاد میں سی ایم ہاؤس نہ جانے کا فیصلہ کیا، حافظ نعیم الرحمن

حافظ نعیم الرحمن نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کے اتحادی نے ہمیں تنگ کرکے رکھا ہے۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم کی وجہ سے ہم پیچھے ہٹے۔ بڑی مشکلوں سے پاکستان میں کرکٹ بحال ہوئی ہے۔ ملک اور قوم کا معاملہ زیادہ اہم ہے۔ ہم ڈنڈے کھانے کے لیے تیار تھے مگر ملکی مفاد میں سی ایم ہاؤس نہ جانے کا فیصلہ کیا۔ سیاسی اختلافات ہیں مگر دشمنی نہیں ہے۔

بعد ازاں ناصر حسین شاہ دھرنے سے روانہ ہو گئے جب کہ حافظ نعیم الرحمن نے اعلان کیا کہ 8 جنوری کو باغ جناح میں بڑا جلسہ عام ہوگا۔ جس میں نوجوانوں اور ماؤں بہنوں کے تحفظ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔

حافظ نعیم الرحمن کا مزید کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی کراچی بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے حتمی اعلان کرے اور  اس یقین دہانی کو سامنے رکھتے ہوئے کہ آپ سی ایم ہاؤس و دیگر سے ملاقات میں ایم کیو ایم کے کہنے پر انتخابات کو ملتوی کروانے کا خط واپس کے لیں۔ آپ نے معاہدے پر اعادہ کیا ہے کہ کام کرلیا ہے، ہم توقع کرتے ہیں کہ سندھ اسمبلی سے قانون بھی پاس کریں گے۔

قبل ازیں ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جماعتِ اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ہم عوامی مسائل کے حل کے لیے سڑکوں پر نکل آئے ہیں آج شام پریس کلب پر جمع ہوکر وزیر اعلیٰ ہاؤس تک جائیں گے اور جہاں دھرنا دیں گے،انہوں نے کہا کہ ہم عوام کے مسائل کو حل کرنے کی بات کرتے ہیں اور اسی لیے دھرنا دے رہے ہیں ،ہم پر امن جمہوری جہدوجہد پر یقین رکھتے ہیں،آج کے دھرنے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی گئی تو عوام اسے قبول نہیں کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک منظم سازش کے تحت بلدیاتی انتخابات کو ملتوی کرنے کی سازش کی جارہی ہے،پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ انتخابات کا انعقاد نہیں چاہتیں،پہلے بارشوں کا بہانہ بنایا گیا پھر ،سیکورٹی کو جواز بنایا گیا اور اب حلقہ بندیوں اور مردم شماری کو بہانہ بنایا جارہا ہے،لیکن وہ یاد رکھیں کہ اب کوئی منافقت نہیں چلے گی۔

مزید پڑھیں: جماعت اسلامی آج وزیراعلیٰ ہاؤس پر دھرنا دیگی

ہیں گولیاں چلانے والے نہیں ہیں،اس دھرنے میں کراچی کے عوام بھر پور شرکت کرے گی اس شہر کو آگے بڑھانا ہے یہ شہر آگے بڑے گا تو پاکستان آگے بڑے گا ہمارا مطالبہ ہے بلدیاتی الیکشن کروائے جائیں ۔ جماعت اسلامی نے الیکشن کمیشن کے حوالے سے پہلے بھی اعتراضات اٹھائے ہیں اوراپنے تحفظات پیش کیئے ہیں اصل میں کچھ پارٹیاں کراچی میں بلدیاتی الیکشن کروانا نہیں چاہتیں۔

شہرمیں اسٹریٹ کرائمز کی بڑھتی شرح کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اس وقت تکلیف ہوتی ہے جب موبائل چھینتے وقت شہریوں کو قتل کر دیا جاتا ہے بندوق کی نالی پر کرائمز ہوتے ہیں تھوڑی سی مزاحمت پر فائر کر دیا جاتا ہے یہ کیا ہے؟ اگر اس پر بات کریں تو اعترا ض کیا جاتا ہے ،پولیس کے نظام میں کرپشن ہے یہ سب جانتے ہیں پولیس کی بھرتیاں میرٹ نہیں ہیں ،پولیس کی پرفارمنس کو بہتر بنانے کے لیے پولیس میں مقامی لوگوں کی بھرتیاں کرنا ہوگی ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ بلدیاتی انتخابات کا فی الفور انعقاد کیا جائے اور شہر میں امن و امان کے قیام کے لیے عملی ٹھوس اور سنجیدہ اقدامات کیے جائیں۔

You might also like

Comments are closed.