کراچی: 24جولائی کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے التوا پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جماعت اسلامی پر لگائے گئے غلط الزام کے حوالے سے جماعت اسلامی کراچی کا موقف درست ثابت ہوگیا ہے اور50کروڑ روپے ہرجانے کے قانونی نوٹس پر الیکشن کمیشن نے باضابطہ معافی مانگ لی ہے.
اس امر کا اظہار الیکشن کمیشن نے جماعت اسلامی کراچی کے وکیل سیف الدین ایڈووکیٹ کے نام اپنے ایک خط میں کیا۔ خط میں یہ بھی کہا گیا کہ بلدیاتی انتخابات کے التوا کے فیصلے کا جماعت اسلامی کے ضمنی انتخابات 245 کے التوا کی درخواست سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ جماعت اسلامی کراچی کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم ایک بار پھر اپنے اس مطالبے کا اعادہ کرتے ہیں کہ کراچی میں مقررہ وقت 28 اگست کو ہی بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں، الیکشن کمیشن کو جماعت اسلامی کی جانب سے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے تحریری طور پر جن تحفظات کا اظہار کیا گیاہے ان کو بھی مدنظر رکھا جائے۔
آزادانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے الیکشن کمیشن اپنی آئینی و قانونی ذمہ داری پوری کرے ، انتخابات میں مزید تاخیر کسی صورت میں بھی قبول نہیں کی جائے گی کیونکہ شہر کی حالت بد سے بدتر ہو تی جا رہی ہے اور اہل کراچی 2سال سے زائد عرصے سے بلدیاتی حقوق سے محروم ہیں ۔
ترجمان جماعت اسلامی نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن کے ترجمان نے بلدیاتی انتخابات کے التواء کے اعلان کے اگلے روز21جولائی کو الزام لگایا تھا کہ بلدیاتی انتخابات کے التواء کی درخواست خود جماعت اسلامی نے کی تھی جبکہ اصل حقیقت اس کے برعکس تھی کیونکہ جماعت اسلامی نے بلدیاتی انتخابات کے التواء کی کسی بھی مرحلے اور کسی بھی فورم پر کبھی کوئی بات نہیں کی ۔
جماعت اسلامی نے بلدیاتی انتخابات کی اہمیت اور ضرورت کے پیش نظر ہی 27جولائی کو ہونے والے این اے245کے ضمنی انتخابات کے التوا کے لیے الیکشن کمیشن کو ایک درخواست دی تھی جسے بلاجواز طور پر ہماری طرف سے بلدیاتی انتخابات کے التواء کی درخواست بنا کر پیش کیا گیا ۔ جماعت اسلامی نے اس غلط بیانی کی شدید مذمت کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کی طرف سے فوری معافی کا مطالبہ کیا ۔
بعد ازاں سیف الدین ایڈووکیٹ کی طرف سے الیکشن کمیشن کو 50کروڑ روپے ہرجانے کا قانونی نوٹس جاری کیا گیا اور اپنے مطالبے کا اعادہ کیا کہ الیکشن کمیشن اپنا یہ الزام واپس لے اور معافی مانگے ۔ ترجمان جماعت اسلامی نے کہا کہ اب الیکشن کمیشن کی جانب سے ہمارے وکیل سیف الدین ایڈوکیٹ کے نام خط میں معذرت و وضاحت آجانے کے بعد ہم اسے قبول کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ الیکشن کمیشن اپنی آئینی و قانونی ذمہ داریاں پوری کرے گا۔
Comments are closed.