کراچی: عدالت عالیہ سندھ نے صوبے میں بلدیاتی انتخابات سے پہلے ہونے والے افسران کے تقرر و تبادلوں اور سیاسی ایڈمنسٹریٹر کو تعینات کیے جانے سے متعلق درخواستوں پر چیف سیکرتری سے بیان حلفی طلب کرتے ہوئے رپورٹ مانگ لی۔
سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے بلدیاتی الیکشن سے قبل صوبے میں افسران کے تقرر و تبادلوں اور سیاسی ایڈمنسٹریٹرز کی تعیناتی کے حوالے سے تحریک انصاف کے رہنماؤں اور شہری کی جانب سے دائر درخواستوں پر سماعت کی، جس میں درخواست گزاروں کے وکلا نے کہا کہ انتخابی شیڈول جاری کیے جانے کے بعد ہونے والے تقرر و تبادلے اور تعیناتیاں غیر قانونی ہیں۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی شیخ نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ صوبائی حکومت کے 2 سیکرٹریوں نے عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ کسی کے کہنے پر تقرر و تبادلے کیے گئے تھے۔ بعد ازاں بتایا گیا کہ تبادلے واپس لے لیے گئے ہیں۔
تحریک انصاف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایڈمنسٹریٹر کراچی کو تاحال نہیں ہٹایا گیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا اب ناظر کراچی کے ایڈمنسٹریٹر کا تقرر چیک کرے گا؟ کیا ناظر کو مقرر کردیں؟۔ ایڈووکیٹ جنرل کی جانب سے عدالت میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ خلاف ضابطہ ہونے والے تقرر و تبادلوں کے احکامات واپس لیے جا چکے ہیں۔
بعد ازاں عدالت نے ریمارکس دیے کہ چیف سیکرٹری بیان حلفی جمع کرائیں کہ الیکشن شیڈول کے اجرا کے بعد کتنے تقرر و تبادلے ہوئے؟ عدالت نے رپورٹ بیان حلفی کے ساتھ 11 جنوری کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
Comments are closed.