برطانیہ میں کووڈ 19 سے ہلاکتیں ایک لاکھ سے زیادہ: سنگین اعداد و شمار میں چھپے غم کا اندازہ لگانا بہت مشکل ہے، بورس جانسن
برطانوی حکومت کے جاری کردہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، ملک میں کورونا وائرس کے مریضوں میں اموات کی کل تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے۔
برطانیہ میں پچھلے 28 دنوں کے دوران 1631 افراد کی ہلاکت ہوئی۔ برطانیہ پہلا یورپی ملک ہے جہاں ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔
برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن کا کہنا ہے ’ان سنگین اعداد و شمار میں چھپے غم کا اندازہ لگانا بہت مشکل ہے‘۔
امریکہ، برازیل، انڈیا اور میکسیکو کے بعد برطانیہ ایک لاکھ ہلاکتوں کی تعداد کو عبور کرنے والا پانچواں ملک بن گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
یہ تعداد ایسے میں سامنے آئی ہے جب گذشتہ ماہ ہی برطانیہ میں ہلاکتوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا جس کی وجہ سے برطانیہ ایسا ملک بن گیا جہاں کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی شرح سب سے زیادہ ہے۔
اگرچہ برطانیہ میں حالیہ دنوں میں وائرس کا شکار ہونے والے افراد کی تعداد میں کمی آئی ہے تاہم ہسپتالوں میں موجود مریضوں کی تعداد ہلاکتوں کی تعداد اب بھی زیادہ ہے۔
پہلے او این ایس کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق جو ڈیتھ سرٹیفیکیٹ کی بنیاد پر ترتیب دیے جاتے ہیں برطانیہ میں وبا کے آغاز سے اب تک ایک لاکھ چار ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
یومیہ اعدادوشمار صرف مثبت ٹیسٹ ٹیسٹ کی بنیاد پر ہوتے ہیں اس لیے یہ نسبتاً کم ہیں۔ برطانیہ میں مزید 20089 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
منگل کو اپنے دفتر میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا: ’میں ان تمام لوگوں سے دلی تعزیت کرتا ہوں جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا۔ ‘
بورس جانسن کا کہنا تھا ’میں جانوں کے ضیاع پر بہت دکھی ہوں اور یقیناً وزیر اعظم کی حیثیت سے میں ہر اس چیز کی ذمہ داری لیتا ہوں جو حکومت نے کی۔ ‘
’میں آپ کو بتا نا چاہتا ہوں کہ ہم نے سچ مچ جانی نقصان کو کم سے کم رکھنے کے لیے ہر ممکن اقدام کیے ہم نے اپنے ملک کو درپیش اس مشکل بحران کے دوران مصائب کو کم سے کم کرنے کی کوش کی اور ہم ایسا کرنا جاری رکھیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا ’جب ہمارا ملک اس وبا سے نکل ْآئے گا ہم بحثیت قوم متحد رہیں گے اور ان بے لوث صف اول کے لوگوں کو عزت دیں گےجنہوں نے دوسروں کو بچانے کے لیے اپنی جانیں گنوا دیں۔ ‘
برطانوی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اگرقہ ملک میں وائرس کے پھیلاوں کی شرح اس قدربلند ہے کہ لاک ڈاؤن مںی نرمی ممکن نہیں تاہم ایک خاص وقت پر کچھ چیزوں میں نرمی کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ آیندہ چند روز کے دوران اس حوالے سے تفصیلات مرتب کی جائیں گی کہ چیزوں کو کب اور کیسے کھولا جائے گا۔
Comments are closed.