میڈرڈ: ماہرینِ فلکیات نے ایک ایسی کوتاہ قد کہکشاں دریافت کی ہے جس کو کائنات کے متعلق موجودہ معلومات کی تناظر میں نہیں سمجھا جاسکتا۔
’نیوب‘ نامی یہ پُراسرار مبہم کہکشاں اپنے مرکز میں بھاری مقدار میں ڈارک میٹر اور کم حجم ہونے کی وجہ سے منفرد ہے۔ ان غیر معمولی خصوصیات کا مطلب ہے کہ نیوب کہکشاں میں موجود ستارے انتہائی پھیلے ہوئے ہیں اور اس ہی وجہ سے کہکشاں بمشکل ہی کوئی روشنی خارج کرتی ہے جس کے سبب سالوں تک اس کی نشان دہی نہیں ہوسکی۔
اسپین کے انسٹیٹیوٹ آف آسٹرو فزکس آف دی کینیری آئی لینڈ اور یونیورسٹی آف لا لاگونا کے محققین کی جانب سے کی جانے والی دریافت کے متعلق معلوم ہوا ہے کہ یہ کہکشاں اس سائز کی دیگر کہکشاؤں کے مقابلے میں 10 گُنا زیادہ مبہم ہے۔
انسٹیٹیوٹ آف آسٹرو فزکس آف دی کینیری آئی لینڈ سے تعلق رکھنے والی تحقیق کی سربراہ مصنفہ میریا مونٹیز کے مطابق ہماری موجودہ معلومات کے ساتھ ہم نہیں جانتے کہ اتنی صفات والی کہکشاں کیسے وجود رکھ سکتی ہے۔
سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ یہ کہکشاں ملکی وے کہکشاں سے 30 کروڑ نوری سال کے فاصلے پر موجود ہے لیکن اس کے حتمی مقام کا تعین کرنے کے لیے مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔
کہکشاں کی روشنی مدھم ہونے کی وجہ اس میں موجود بڑی مقدار میں ڈارک میٹر ہے۔ ڈارک میٹر در حقیقت روشنی یا توانائی کی عدم موجودگی ہوتی ہے جو اس کو مکمل طور پر ناقابلِ دید بنا دیتی ہے لہٰذا روایتی سینسر اور آلات ان کو ڈھونڈ نہیں پاتے۔
Comments are closed.