امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ بدھ کو شہر کے پانچ اہم مقامات پر دھرنا ہوگا،پریشر بڑھائیں گے ، راستہ بند کرنے پر حکومتی دھمکیوں کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آج پی پی جو ہاریوں کے حقوق کے نام پر احتجاج کررہی کیا اس میں راستہ بلاک نہیں ہوا؟ انہوں نے کہا کہ کوئی ہمیں سکھانے کی کوشش نہ کرے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے دھرنے کے پچیسویں دن انہوں نے میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کیا.
انہوں نے کہا کہ کل کے جلسے پر کراچی کے عوام سے اظہار تشکر کہ دو دن کے نوٹس پر لوگ اتنی بڑی تعداد میں جمع ہوئے.سب کا جذبہ دیدنی تھا اور سب مطالبہ کررہے تھے کہ ہمیں خیرات نہیں بلکہ ہمارا حق چاہیے.انہوں نے کہا کہ جبلوگوں کا جذبہ و امید دیکھتے ہیں تو ہمیں حوصلہ ملتا ہے کہ ہم جدوجہد جاری رکھیں اور حکمرانوں کو مجبور کریں کہ وہ کراچی کو اسکا حق دیں.
انکا کہنا تھا کہ 2021میں جو یہ قانون لے کر آئے کہتے ہیں کہ قانون بہت بہتر بنادیا ہے . سارے کے ایم سی کے ادارے انہوں نے اپنے قبضے میں لے لیا اور کہتے ہیں ہم نے بلدیاتی طور پرانہیں بااختیار بنادیا، اسے بااختیار کہتے ہیں؟ آئین کے مطابق ڈی سینٹرالائزڈ بلکہ ڈی والو کی ھدایت ہے جبکہ انہوں نے سینٹرلائز کردیا ہے . ہم اگر کہتے ہیں کہ یونین کمیٹی کو آبادی کے تناسب سے فنڈز دیے جانے چاہییں .اسی طرح ہمارا مطالبہ ہے کہ پروونشیل فنانس کمیشن بنایا جائے جو 13سال سے ہمارا بنایا ہی نہیں جارہا .کتنی بڑی زیادتی ہے کہ آپ وفاق سے پیسے لے لیں اور آگے ڈیلیور نہ کریں جو کہ صوبے کا آئینی فریضہ ہے اور آپ نہیں کررہے . اسی طرح ہم کہتے ہیں کہ کراچی کو وھیکل ٹیکس میں بھی کراچی کو اسکا حصہ ملنا چاہیے ، جی ایس ٹی کا جو 76فیصد ملتا رہا وہ 2008تک ملتا رہا لیکن ایم کیو ایم اور پی پی پی کی گٹھ جوڑ سے 27فیصد ہوگیا ہے ، اگر ہم یہ حصہ مانگتے ہیں تو اس میں کیا غلط ہے ، ہم جو کراچی کے لیے ٹرانسپورٹ مانگتے ہیں تو کیا غلط ہے ، پھر گرین بس پراجیکٹ کا جو حال ہے اس پہ دکھ ہوتا ہے . اورنج لائن تو صوبائی حکومت سے مکمل نہیں ہورہا ، کالج اور اسکول کا حال دیکھ لیں . کراچی کے ساتھ ایسا سلوک کیوں کرتے ہیں .آپ وفاق سے حق مانگ رہے ہیں اچھا کررہے ہیں لیکن آپ اپنے ہاریوں کو کیا دیتے ہیں .ہم نہ بھیک مانگ رہے ہیں اور نہ کچھ اضافی مانگ رہے ہیں . ہمیں اپنا حق چاہیے ، ہمارے بچوں کو حق چاہیے ، تعلیم چاہیے ،علاج چاہیے ،ہمارے بچوں کو ملازمت چاہیے ،اسی لیے ہم جدوجہد کررہے ہیں.
آئی ٹی کا حال دیکھ لیں ، دو ارب ڈالر کی ایکپسپورٹ ہورہی ہے اور اس میں کراچی کا حصہ ہے لیکن 16آئی ٹی پارکس بن رہے ہیں اور کراچی میں کچھ نہیں ہورہا.افسوس کی بات ہے کہ آئی کے وزیر کا تعلق متحدہ سے ہے .لیکن وہ کیا کررہے ہیں کراچی کے لیے ؟ کراچی کو کوئی اون نہیں کرتا. جو نوجوان آئی ٹی میں اچھی تعلیم حاصل کررہے ہیں انکے لیے بھی کوئی ملازمت نہیں اور جو غریب طلبہ ہیں متوسط ہیں وہ اور نیچے جارہے ہیں .
اسی لیے ہم یہ جدوجہد کررہے ہیں ،اسی لیے مطالبہ کررہے ہیں کہ آپ چیزوں کو ٹھیک کریں ، کسی کو حق نہیں کہ اکثریت کی بنیاد پر آئین کے خلاف جائے.
ہم نے عدالت میں بھی یہ کیس پہنچایا کہ کالعدم کریں اس قانون کو، ساتھ ہی ہمارا پرامن دھرنا بھی جاری رہے گا.
ہم بدھ کے دن شہر کے پانج اہم راستوں پر دھرنا دیں گے . اسکے نتیجے میں پورا پاکستان متوجہ ہوگا، ہم عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ یہ ساڑھے تین کڑوڑ لوگوں کی بہتری کا کام ہے، ہم روٹ کا اعلان کریں گے عوام اسی لحاظ سے اپنے راستے طے کریں. دھرنا دینے والے کارکنان کو ھدایت دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایمبلینس کو راستہ دیاجائے.
ہم نہیں چاہتے کہ قانون کو ہاتھ میں لیں. پچیس دن گزارے کسی کی نکسیر نہیں پھوٹی کسی نے ایک پتھر کسی پہ نہیں پھینکا ، ہم نے سیکریٹریٹ کو بھی بند نہیں کیا ، ہم اسکا حق رکھتے ہیں کہ آپکا یہ سیکریٹریٹ بھی بند کردیں.
آئین میں بلدیاتی حوالے سے مکمل وضاحت ہونی چاہیے ، اس کا ایک باب ہونا چاہیے، دنیا بھر میں ہوتا ہے . ہم اس کے لیے بھی کام کریں گے .
بدھ کو ایک بہت بڑا احتجاج ہونے جارہا ہے . صرف ایمبولینس کو راستہ دیا جائے گا، ہم پریشر بڑھائیں گے ،کیا آج پی پی کے احتجاج میں جو ہورہا ہے تو وہ سڑک بلاک نہیں کررہی ؟ احتجاج میں یہ سب ہوتا ہے کوئی ہمیں سمجھانے کی کوشش نہ کرے. ہم کراچی کے حقوق تک جدوجہد جاری رکھیں گے .
Comments are closed.