کراچی: بجلی کے بھاری بلز اور ٹیکسز کے خلاف جماعت اسلامی اور تاجروں نے پیر کے روز کراچی بھر میں احتجاج کا اعلان کردیا، اس دوران شہر بھر کی تمام مارکیٹوں، شاہراہوں اور عوامی مقامات پر مظاہرے کیے جائیں گے۔
جماعت اسلامی کے تحت امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کی زیر صدارت ادارہ نورحق میں کراچی کی تمام تاجر تنظیموں، مارکیٹ ایسوسی ایشنوں، صنعتی ومزدورتنظیموں،اقلیتی برادری، سول سوسائٹی، وکلاء اورعلمائے کرام کے ایک مشاورتی اجلاس کیا گیا۔ اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا ہے کہ بجلی کے بھاری بلوں اور ٹیکسوں کی بھرمار کے خلاف پر امن پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جائے گی،اجلاس نے ہڑتال کی تاریخ کا حتمی فیصلہ کرنے کا اختیار حافظ نعیم الرحمن کو دے دیا۔
مشاورتی اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق رائے کیا گیا کہ پیر 28اگست کو سہ پہر 3بجے شام 6بجے تک بیک وقت تمام مارکیٹوں،بازاروں میں احتجاج کیا جائے گا اور مارکیٹیں بند رہے گی جبکہ جماعت اسلامی کے تحت بھی شہر کے اہم عوامی مقامات اور شاہراہوں پر مظاہرے ہوں گے۔
حافظ نعیم نے کہا کہ گورنر ہاؤس پردھرنے کی تاریخ کا بھی فیصلہ بھی پیرکو ہی کیا جائے گا۔ گورنر وفاق کے نمائندے ہیں لہذا کراچی کے مسئلے کو لڑیں، اگر انہوں نے دھرنے سے قبل بجلی کے بلوں میں ظالمانہ اضافہ واپس لینے کے حوالے سے کردار ادا نہیں کیا تو گورنر ہاؤس کا گھیراؤ کیا جائے گا۔
مشاورتی اجلاس میں متفقہ طور پر مطالبہ کیا گیا کہ مسئلے کے فوری حل کے لیے نگراں وزیر اعظم بجلی کے نرخوں میں 7.5روپے اضافہ فوری طور پرواپس لینے کا اعلان کریں اورتمام غیر منصفانہ ٹیکس واپس لیے جائیں،15دن تک کراچی میں کسی جگہ کے الیکٹرک کی کوئی گاڑی بجلی کاٹنے نہیں آنی چاہیئے،اگرکے الیکٹرک کے عملے کو عوام کے ساتھ لڑواکر مذموم مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کی گئی تو حالات کی ذمہ داری حکومت اور کے الیکٹرک انتطامیہ پر عائد ہوگی۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ 15 روز کے لیے بجلی کے بلوں کی ادائیگی مؤخر کی جائے۔ اجلاس میں واضح طور پر کہا گیا کہ بجلی کے اضافہ شدہ نرخ اور ٹیکسوں کی بھرمار کسی صورت قبو ل نہیں کی جائے گی۔ شرکا نے مطالبہ کیا کہ کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کیا جائے، کراچی میں نجی کمپنی کی اجارہ داری ختم کرکے دیگر کمپنیوں کو بھی شامل کیا جائے۔
اجلاس سے کراچی تاجر اتحاد کے رہنما عتیق میر، ٹمبر مارکیٹ ایسوسی ایشن کے رہنماشرجیل گوپلانی، سول سوسائٹی کے نمائندے و سماجی رہنما ناظم ایف حاجی، اسمال ٹریڈرز کراچی کے صدر محمود حامدسمیت دیگر تاجر رہنماؤں نے خطاب کیا۔
حافظ نعیم الرحمن نے مشاورتی اجلاس و میڈیا کے نمائندوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک نیشنل گرڈ کا 662، سوئی سدرن گیس کمپنی کا 177ارب روپے کا نادہندہ اوراس پر کلاء بیک کی مد میں کراچی کے عوام کے 50ارب روپے واجب الادا ہیں اس کا لائسنس منسوخ کیوں نہیں کیاجاتا، اگر کراچی کا شہری ایک ماہ کابل اد انہ کرے تو اس کا کنکشن کیوں کاٹا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نگراں وزیراعظم بڑی اچھی اور دانشوارانہ باتیں کرتے ہیں لیکن ان باتوں سے عوام کے مسائل اور غریبوں کی بھوک ختم نہیں کی جاسکتی،عوام پر تو ٹیکس لگائے جاتے ہیں لیکن جاگیرداروں اور وڈیروں پر ٹیکس نہیں لگائے جاتے، ہمارا مطالبہ ہے کہ 25 ایکٹر سے زیادہ زمینیں رکھنے والوں سے بھی ٹیکس وصول کیے جائیں، گزشتہ سال جاگیردار اور وڈیروں نے سالانہ صرف 4 ارب روپے کے ٹیکس ادا کیے جب کہ ملازمت،پیشہ طبقے نے سالانہ 3ارب روپے کے ٹیکس اد اکیے ہیں۔
حافظ نعیم نے کہا کہ فوج، بیوروکریسی یا اسمبلی کے افراد ہوں سب اپنے اپنے حصے کی قربانیاں دیں،عوام بھی ساتھ دیں گے، نگراں وزیر اعظم کل کے اجلاس میں فیصلہ کریں کہ وہ ذاتی استعمال کے لیے 1000سی سی گاڑی استعمال کریں۔ اپنے سارے وزیر مشیر اور افسران کے لیے بھی 1000سی سی گاڑی کا انتخاب کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کراچی چیمبر آف کامرس اور فیڈرل چیمبر آف کامرس کوبھی بجلی کے بلوں کے حوالے سے سامنے آنا ہوگااور اپنا کردار ادا کرنا ہوگا،کراچی کے تاجر وصنعت کار اور عوام پریشانی کا شکار ہیں، مسئلہ کراچی کے عام شہری، صنعت کاروں اور سرمایہ کاروں کابھی ہے۔
عتیق میر نے کہا کہ ہمیں متحد ہوکر ظالمانہ بجلی کے بلوں کے خلاف کھڑا ہونا ہوگا،اپنے جذبوں اور حوصلوں کومستحکم کرنا ہوگا،نگراں وزیر اعظم نے بھی بجلی کے بلوں کے حوالے سے اجلاس بلایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مونس علوی سے ایک بار پھر گزارش کروں گا کہ 15دن کے لیے بلوں کی ادائیگی مؤخر کی جائے، بجلی کے بھاری بلوں کے خلاف ہر قسم کا احتجاج،دھرنا اور ہڑتال کی جائے گی۔
شرجیل گوپلانی نے کہا کہ میں اپنے خلاف درج کی جانے والی ایف آئی آر پر تاجر برادری اور عوام کی جانب سے ساتھ دینے پر ان سے اظہار تشکر کرتا ہوں، موجودہ حالات سے نکلنے کے لیے اور بجلی کے نرحوں میں ظالمانہ اضافے کے خلاف ہم سب کو مل کر جارحانہ اقدامات کرنا ہوں گے۔
محمود حامد نے کہاکہ کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی کی جاری کردہ ویڈیو سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے ایسٹ انڈیا کمپنی کا نمائندہ گفتگو کررہا ہے، شرجیل گوپلانی کے خلاف انکوائریاں کی جارہی ہیں، تاجر برادری دھمکیوں اور مقدما ت سے گھبرانے والی نہیں، اپنے حق کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے، کے الیکٹرک کی اجارہ داری ظالمانہ ٹیکس اور لوٹ مار ہر گز قبول نہیں کی جائے گی۔
Comments are closed.