کراچی:امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ سیاسی ایڈمنسٹریٹر کو برطرف ہونا چاہیے، وڈیرہ مائنڈ سیٹ کراچی کو برباد کر رہا ہے، کراچی میں ایمرجنسی نافذ ہونی چاہیے، تمام اداروں کو آن بورڈ لیکر ابھی سے اقدامات کیےبجائیں۔
ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس کر تے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اس وقت شہر میں ہنگامی حالت ہے، باتوں کے علاؤہ کوئی سنجیدہ کوشش سامنے نہیں آرہے، جس علاقے میں مراد علی شاہ کا گھر ہے اب تک اس سے بھی پانی نہیں نکلا، گڈاپ ، گلشن معمار ، لانڈھی کورنگی کا جائزہ لیں۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ کچی آبادیوں میں بدترین صورتحال ہے، ری سٹلمنٹ پلان کے ذریعے نالوں پر موجود ابادی کو ہٹا کر بہتر کیا جا سکتا ہے، پی ڈی ایم اے کا اربوں کا بجٹ ہے۔ کہیں نظر نہیں آیا،حکومت کا کام یہ تھا کہ تمام اداروں کو آن بورڈ کرتی۔
انہوں نے مزید کہاکہ سیاسی انجینئرنگ کے ذریعے الیکشن پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، سندھ الیکشن کمیشن سندھ حکومت کا دوسرا نام ہے، یہ سب لوگ مل کر عوام کو بیمار کر رہے ہیں، برساتی نالوں میں سیوریج کا پانی ڈالا جا رہا ہے،5 ہزار کے ایم سی کے ملازمین ہیں مگر نظر نہیں آتے۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ ڈیزل کی پرچیاں بن رہی ہیں مگر کام کچھ نہیں ہورہا، نالوں پر تعمیرات میں تمام سیاسی جماعتیں ملوث ہیں، کراچی کے بچوں کی قسمت میں گندگی نہیں ہونی چاہیے، کراچی کے مسائل کا حل ری سیٹلمنٹ پلان ہے، برساتی نالے اور سیوریج کے مسائل کا حل ایس تھری منصوبہ ہے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ پانی کا آخری منصوبہ جماعت اسلامی کے مئیر نعمت اللہ خان نے بنایا، کے فور منصوبے کے لیے کوئی سنجیدہ نہیں، عمران خان نے کراچی اور کے فور کے لیے کوئی کام نہیں کیا، شہباز شریف حکومت بھی کے فور بنانے میں سنجیدہ نہیں، جب عمران خان اور شہباز شریف کراچی آئیں گے تو ہم ان سے پوچھیں گے کہ آپ نے کراچی کے ساتھ یہ سلوک کیوں کیا۔
انہوں نے کہا کہ 15 لوگ کراچی میں کرنٹ لگنے سے ہلاک ہوگئے، ہر حکومت کے الیکٹرک کوسپورٹ کر رہی ہے، کراچی کے مسائل میں سب سے بڑا مسئلہ مردم شُماری ہے، سندھ اسمبلی میں کراچی کے لوگ اس لیے کم ہیں کیوں کہ ان کی گنتی کم کی گئی ہے، اگر کراچی کی گنتی پوری کی جائے تو سندھ اسمبلی میں کراچی سے وزیر اعلیٰ آئے گا۔
Comments are closed.