پشاور: وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں پولیس، سی ٹی ڈی کو اپ گریڈ کرتے ہوئے ان کی تربیت اور استعداد کار میں اضافے کا فیصلہ کیا گیا۔
میڈیا ذرائع کے مطابق 7 گھنٹے جاری رہنے والے اجلاس میں شرکا نے دہشت گردی کے خلاف متحد ہو کر مقابلہ کرنے پر اتفاق کیا۔ اس موقع پر طے پایا کہ ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں ہونے والے فیصلے آئندہ ہفتے 7 فروری کو ہونے والی کل جماعتی کانفرنس میں پیش کیے جائیں گے اور ان کی حتمی طور پر منظوری بھی اے پی سی ہی میں ہوگی۔
اجلاس میں دہشت گردی کے خلاف افغانستان کے ساتھ مذاکرات کا فیصلہ کیا گیا۔ علاوہ ازیں اجلاس کے شرکا نے خیبرپختونخوا میں امن بحالی کے لیے مشترکہ جدوجہد پراتفاق کا اظہار کیا۔ اجلاس میں آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی نے امن وامان کے حوالے سے بریفنگ دی جب کہ وزرا، اتحادی سیاسی رہنما، حکومتی عہدیداروں اورسیکورٹی حکام شریک تھے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت میں ہونے والے ایپکس کمیٹی کے اجلاس کا تفصیلی اعلامیہ جاری کیا گیا، جس کے مطابق اجلاس نے دہشت گردی کے واقعات خصوصاً پشاورپولیس لائنز مسجد میں ہونے والے خود کش حملے اور اس کے بعد کی صورتحال کا تفصیل سے جائزہ لیا۔
اجلاس میں حساس اداروں کے نمائندوں نے سیکورٹی کی مجموعی صورتحال ، دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں پر اجلاس کو بریفنگ دی جب کہ خیبرپختونخوا پولیس کے انسپکٹر جنرل معظم جاہ انصاری نے پولیس لائنز کی مسجد میں خود کش حملے کی اب تک کی تحقیقات اور ہونے والی پیش رفت سے اجلاس کو آگاہ کیا۔ انہوں نے اجلاس کو بتایا کیا کہ حملہ آور کی آمدکے طریقہ کار اور جس راستے سے وہ آیا ،وڈیوز کے ذریعے اِس کی نشان دہی کرلی گئی ہے۔
اجلاس میں پشاور پولیس لائنز کے شہداکے درجات کی بلندی، اہل خانہ کے لیے صبرجمیل اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی گئی۔ اجلاس نے متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہارکرتے ہوئے انہیں یقین دلایا کہ اُن کے پیاروں کا لہو رائیگاں نہیں جائے گا ، حکومت اور قوم شہداکے لواحقین کے ساتھ ہیں۔
اجلاس نے قوم کو یقین دلایا کہ پاکستانیوں کا خون بہانے والے دہشت گردوں کو عبرت کا نشان بنائیں گے، معصوم پاکستانیوں پر حملہ کرنے والے ہر صورت سزا پائیں گے۔ اجلاس پختہ عزم ظاہر کرتا ہے کہ ہر قیمت پر قوم کے جان ومال کا تحفظ یقینی بنائیں گے۔ اس کی امیدوں اور اعتماد پر پورا اتریں گے۔
اجلاس نے دہشت گردی کے خلاف بے مثال شجاعت اور بہادری کا مظاہرہ کرنے پر افواج پاکستان، رینجرز، ایف سی، سی ٹی ڈی، پولیس سمیت تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سلام پیش کیا اور اس دوران جام شہادت نوش کرنے والے افسران اور جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔
اجلاس نے تمام طبقات خاص طور پر میڈیا سے اپیل کی کہ دہشت گردی کے واقعات سے متعلق جس طرح پہلے قومی ذمہ داری کا رویہ اپنایا اسی ذمے داری کے ساتھ بے بنیاد قیاس آرائیاں خاص طورپر سوشل میڈیا پر پھیلانے کا حصہ نہ بنیں۔ یہ طرزعمل قومی سلامتی کے تقاضوں، قومی یک جہتی، اتحاد کے لئے نقصان دہ ہے۔
اجلاس نے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کا جائزہ لیا اور درپیش موجودہ حالات کے مطابق اس میں مزید بہتری لانے کے حوالے سے تجاویز کا جائزہ لیا۔ اجلاس نے ، نیکٹا، سی ٹی ڈی اور پولیس کی اپ گریڈیشن، تربیت، اسلحہ، ٹیکنالوجی اور دیگر ضروری سازوسامان کی فراہمی کے حوالے سے تجاویز کی اصولی منظوری دی۔
فیصلہ کیا گیا کہ خیبرپختونخوا میں فوری طور پر ‘سی-ٹی-ڈی’ ہیڈ کوارٹر تعمیر اور صوبہ پنجاب کی طرز پر صوبہ خیبر پختونخوا میں جدید فارنزک لیبارٹری قائم کی جائے۔ خیبرپختونخوا میں اسلام آباد اور لاہور کی طرح سیف سٹی منصوبہ شروع ہوگا جبکہ پولیس، سی ٹی ڈی کی تربیت، استعداد کار میں اضافہ کیا جائے گا، جدید اور آلات فراہم کئے جائیں گے۔
اجلاس میں بارڈر مینجمنٹ کنٹرول اور امیگریشن کے نظام کے حوالے سے جائزہ لیا گیا۔ دہشت گردوں کے خلاف تحقیقات، پراسیکیوشن اور سزا دلانے کے مراحل پر بھی غور کیاگیا۔ اس امر سے اتفاق کیاگیا کہ دہشت گردی کی بیخ کنی کے لیے ریاست کے تمام اعضا کو کامل یکسوئی، اشتراک عمل اور مشترکہ قومی اہداف کے حصول کے جذبے سے کام کرنا ہوگا۔ اس ضمن میں ضرورت کے مطابق قانون سازی کی جائے گی۔
اجلاس نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے وفاق اور صوبوں کے درمیان ایک سوچ، ایک حکمت عملی اپنانے پر اصولی اتفاق کیا اور اس ضمن میں موثر حکمت عملی کی تیاری کی ہدایت کی۔ اجلاس نے ملک کے اندر دہشت گردوں کی معاونت کرنے والے تمام ذرائع ختم کرنے پر بھی اتفاق کیا اور اس ضمن میں سکریننگ کی موثر کارروائی کی ہدایت کی۔
اجلاس نے یہ بھی طے کیا کہ دہشت گردی کی ہر قسم اور ہر شکل کے لئے زیروٹالرنس کا رویہ قومی نصب العین ہوگا۔ قومی اتفاق رائے سے ان فیصلوں پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔اجلاس نے وزیراعظم شہبازشریف کی جانب سے’اے۔پی۔سی‘ بلانے کے فیصلے کی تحسین کی اور توقع ظاہر کی کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے تمام قومی سیاسی قیادت ایک میز پر بیٹھے گی اور قومی اتفاق رائے کے ذریعے اقدامات کا فیصلہ کرے گی۔
اجلاس نے علما، مشائخ عظام اور دینی ومذہبی قائدین سے بھی اپیل کی کہ وہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ممبرومحراب کا فورم استعمال کریں۔ پیغام پاکستان اور دین میں رہنمائی کرنے والے دیگر معتبر اداروں کے واضح اعلانات سے عوام کو آگاہ کریں کہ ایسے حملے قطعا حرام اور خلاف قرآن وسنت ہیں۔ بے گناہوں کا خون بہانے والوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔
Comments are closed.