ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ پیری ڈوٹ نامی قیمتی پتھر میں پایا جانے والا ایک معدن تعمیراتی شعبے کے سبب ہونے والے کاربن اخراج کو بڑی حد تک کم کرسکتا ہے۔
تعمیراتی شعبہ عالمی سطح پر کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں 37 فیصد کا حصے دار ہے۔
مطالعے میں محققین نے بتایا کہ پیری ڈوٹ کے چمکیلے سبز رنگ کا سبب بننے والے معدن اولیوین کا استعمال مضبوط، پائیدار اور کم کاربن خارج کرنے والے سمنٹ کو بنانے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
اس کے علاوہ اس معدن سے بنائے جانے والی اشیاء بھٹے میں بنی اینٹوں اور جپسم بورڈ (عام طور پر استعمال ہونے والی دو اشیاء جو کاربن سے بھرپور ہوتی ہیں ) کی جگہ لے سکتی ہیں۔
سمنٹ بنانے کے لیے اجزاء کو پیسنے اور پھر ملانے کے لیے صنعتوں کو حاصل ہونے والی توانائی فاسل ایندھن سے حاصل کی جاتی ہے۔ اس ہی طرح اینٹوں کو مضبوط اور پایئدار بنانے کے لیے 1000 ڈگری سے لے کر 1200 ڈگری سیلسیئس تک بھٹی میں پکایا جاتا ہے اور اس کے لیے بھی سمنٹ بنانے کی طرح فاسل ایندھن سے توانائی حاصل کی جاتی ہے جو عالمی سطح پر کاربن اخراج کا سبب بنتی ہے۔
سمنٹ اور اینٹیں بالترتیب آٹھ اور 2.7 فیصد کاربن اخراج کا سبب بنتی ہیں اور ان اشیاء کو اولیوین سے بنے متبادل سے بدل کر کاربن کے عالمی اخراج میں ممکنہ طور پر تقریباً 11 فیصد تک کمی لائی جا سکتی ہے۔
خوش آئند بات یہ ہے کہ ہماری زمین اولیوین سے بھری پڑی ہے۔ یہ اگنیئس چٹانیں زمین کی اوپری مینٹل (زمین کے مرکز اور خول کے درمیان کی تہہ) بناتی ہیں اور سمندروں کی تہیں اس سے بنی ہوئی ہے۔
Comments are closed.