واشنگٹن: امریکی صدر جوبائیڈن کا کہنا ہے کہ ہم نے افغانستان سے اپنا عملہ بلا کر سفارت خانہ بند کردیا ہے تاہم اگر طالبان نے ہمارے مفادات پر حملہ کیا تو ہم اس کا بھرپور جواب دیں گے اور ضرورت پڑی تو افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف فوری ایکشن لیں گے۔
امریکی صدر جوبائیڈن نے افغانستان کی صورتحال پر اپنے پہلا بیان جاری کردیا ہے۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ افغانستان کو تبدیل کرنا مشن نہیں تھا، افغانستان میں امریکی مشن دہشت گردی کی روک تھام تھا، القاعدہ کا خاتمہ تھا جس میں کامیاب رہے، افغانستان سے واپسی کا فیصلہ درست تھا، اس پر کوئی پچھتاوا نہیں۔
جوبائیڈن نے کہا کہ ہم نے افغان ملٹری فورسز کو تربیت دی، افغان فوج کو ہر طرح کے ہتھیار مہیا کیے، افغان فورسز اگر لڑنا نہیں چاہتیں تو اس میں امریکا کچھ نہیں کرسکتا، افغان فورسز کی تنخواہیں تک ہم ادا کرتے تھے، افغان فوج کو سب کچھ دیا لیکن لڑنے کا جذبہ نہیں دے سکتے۔
امریکی صدر نے کہا کہ افغان حکومت کا جس تیزی سے خاتمہ ہوا حیرت کی بات ہے، اشرف غنی کو مشورہ دیا تھا طالبان سے مذاکرات کیے جائیں، اشرف غنی نے ہماری تجویز کو مسترد کیا اور کہا افغان فورسز لڑیں گی۔
صدر جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ افغان جنگ میں مزید امریکی نسلیں نہیں جھونک سکتے، چین اور روس نے افغانستان کے لیے کچھ نہیں کیا، چین اور روس کی خواہش ہوگی امریکا افغانستان میں مزید ڈالر خرچ کرتا رہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی فورسز اپنے اتحادیوں اور حمایتی افغانیوں کو نکال رہی ہیں، اگر انخلا روکنے کی کوشش کی تو سخت جواب دیں گے، انخلا مکمل ہونے پر امریکا کی طویل ترین جنگ کا خاتمہ ہو جائے گا، امریکی اور اتحادیوں کے انخلا کے لیے 6 ہزار فوجی بھیجے ہیں۔
Comments are closed.