نیویارک: یوکرین کی جنگ سے ظاہر ہوا ہے کہ نئے جنگی منظرنامے میں ڈرون ایک ابھرتا ہوا خطرہ ہیں۔ اب امریکی ایئرفورس ریسرچ لیبارٹری (اے ایف آرایل) نے ’ٹیکٹکل ہائی پاور آپریشنل ریسپانڈر‘ (تھور) کے نام سے ایک ہتھیار بنایا ہے جو ایک وقت میں کئی ڈرون کو ہدف بناسکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق بدلتے تناظر میں ڈرون کے جھنڈ کسی بھی فضائی جنگ کی کایہ پلٹ سکتے ہیں اور روایتی طریقے سے اسے حل نہیں کیا جاسکتا۔ تھور نظام اس کا حل ہے جو ایک وسیع رقبے پر بلند توانائی والی مائیکروویو(خردموجی) لہریں خارج کرتا ہے۔ اگرچہ اس سے لیزر کی طرح ڈرون کو جلایا نہیں جاتا بلکہ خردامواج اس کے اندر کے سرکٹ کو جلادیتی ہے یا شارٹ سرکٹ سے الیکٹرانکس کو بھون کر جلاتی ہیں۔ اس طرح شکاری ڈرون خود لڑکھڑاتا ہوا زمین پر گرجاتا ہے۔
نیومیکسکو میں واقع کِرٹ لینڈ ایئرفورس بیس پر تھور کی آزمائش کی گئ ہے۔ اس کا نشاندہی (ایمنگ) کا نظام ایک سیکنڈ کے کروڑویں حصے میں ڈرون ٹارگٹ کو لاک کرتا ہے اور خردموجی جھماکوں سے اسے فوری طور پر ناکارہ بنادیا۔ ایک وقت میں کئی ڈرون کو تباہ کرکے فرش کی راہ دکھائی گئی۔
تھور کی قیمت ایک کروڑ 80 لاکھ ڈالر ہے۔ 20 فٹ نظام کو سی 130 ہوائی جہاز اور زمینی گاڑی پرباآسانی رکھا جاسکتا ہے۔
Comments are closed.